نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایسا بھی ہوتاہے

تحریر:ظہوراحمد دانش ایسا بھی ہوتاہے     ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی شہر میں ایک بہت ہی غریب لڑکا رہتا تھا - لڑکا غریب ضرور تھا مگر انتہائی باہمت بھی تھا - وہ اپنی روز مرّہ زندگی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیئے مزدوری کیا کرتا تھا - ان دنوں وہ گلی محلوں میںچھوٹی موٹی چیزیں بیچ کر اپنے کھانے پینے اور پڑھائی کا خرچہ نکالتا تھا - ایک دن وہ ایک محلے سے گزر رہا تھا کہ اسے شدید بھوک کا احساس ہوا - اس نے روپے دیکھنے کے لیئے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا مگر اسے اس وقت شدید مایوسی ہوئی جب اسے یہ معلوم ہوا کہ جیب میں تو صرف ایک ہی سکہ باقی رہ گیا ہے اور اس ایک سکے سے تو کھانے پینے کی کوئی بھی چیز نہیں خریدی جا سکتی ہے - اس نے فیصلہ کیا کہ کسی قریبی گھر سے غذا مانگ لی جائے - اتفاقی طور پر اس نے ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ایک جوان اور باادب لڑکے نے دروازہ کھولا - لڑکے تو جب اس لڑکے کو دیکھا تو اپنے حواس کھو بیٹھا اور کھانے کے لیئے کچھ مانگنے کی بجائے صرف پانی کا ایک گلاس ہی طلب کیا - لڑکا سمجھ گیاکہ کہ یہ لڑکا بہت بھوکا ہے اس لیئے اس نے دودھ کا ایک گلاس لا کر لڑکے کو دیا - لڑکے نے بڑے آرام

حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ

تحریر:ظہوراحمد دانش حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ایک چمکتا دمکتا ستارہ ، ایک مہر منیر ، ایک آفتابِ عالم تاب حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ !! ملی تقدیر سے مجھ کو صحابہ کی ثناخوانی                 ملا فیضِ عثمانی ملاہے فیضِ  عثمانی صا بروشاکر، زاہد و متقی ہستی جن کا کردار و گفتارانسانیت کی معراج ہے ۔جی ہاں !! تاریخ اسلام میں اس عظیم ہستی کو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے جاناگیا۔ خلیفہ سوم امیرالمومنین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت "ابوعمرو" اور لقب "ذوالنورین" (دونوروالے) ہے۔ آپ قریشی ہیں اورآپ کا نسب نامہ یہ ہے: عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف۔ آپ کاخاندانی شجرہ "عبد مناف" پر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے نسب نامہ سے مل جاتاہے ۔ آپ نے آغاز اسلام ہی میں اسلام قبول کرلیا تھا اورآپ کو آپ کے چچا اوردوسرے خاندانی کافروں نے مسلمان ہوجانے کی وجہ سے بے حد ستایا۔ آپ نے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت فرمائی پھر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ا

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

ریر:ظہوراحمد دانش حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تاریخ اسلام خلیفہ دوم جانشین پیغمبر حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ''ابوحفص'' اورلقب ''فاروق اعظم''ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اشرافِ قریش میں اپنی ذاتی وخاندانی وجاہت کے لحاظ سے بہت ہی ممتاز ہیں ۔ آٹھویں پشت میں آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندانی شجرہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے شجرہ نسب سے ملتاہے ۔آپ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں پیداہوئے اوراعلان نبوت کے چھٹے سال ستائیس برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے ،جبکہ ایک روایت میں آپ سے پہلے کل انتالیس آدمی اسلام قبول کرچکے تھے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مسلما ن ہوجانے سے مسلمانوں کو بے حد خوشی ہوئی اوران کو ایک بہت بڑا سہارا مل گیا ۔یہاں تک کہ حضوررحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ خانہ کعبہ کی مسجد میں اعلانیہ نماز ادافرمائی ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام اسلامی جنگوں میں مجاہدانہ شان کے ساتھ کفار سے لڑتے رہے اور پیغمبراسلام صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ک
تحریر:ظہوراحمد دانش حضرت ابو بکرصدیق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ(٢) یوں توحضور رحمۃ للعالمین صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اپنے بہت سے صحابیوں رضی اللّٰہ تعالیٰ عَنْہُمْ کو مختلف اوقات میں جنت کی بشارت دی اوردنیا ہی میں ان کے جنتی ہونے کااعلان فرمادیامگردس ایسے جلیل القدر اورخوش نصیب صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہیں جن کو آ پ نے مسجد نبوی کے منبر شریف پر کھڑے ہوکرایک ساتھ ان کا نام لے کر جنتی ہونے کی خوش خبری سنائی ۔ تاریخ میں ان خوش نصیبوں کا لقب ''عشرہ مبشرہ ''ہے ۔انہی خوش نصیبو ں میں ایک عظیم المرتبت ہستی خلیفہ ئ اوّل حضرت ابوبکر صدیق بھی ہیں ۔آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عَنْہ کی سیرت رہتی دنیا کے لیے ایک عمدہ مثال ہے ۔آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عَنْہ کی سیرت کے متعلق جانتے ہیں ۔ خلیفہ اول جانشین پیغمبرامیرالمؤمنین حضرت سدینا صدیق اکبررضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا نام نامی ''عبداللہ ''''ابو بکر'' آ پ کی کنیت اور''صدیق وعتیق''آپ کے القاب ہیں۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ قریشی ہیں اورساتویں پشت میں آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہکا
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش ماہِ رمضان المبارک برکتوں و سعادتوں سے بھرپور ،عزت و شان والا بابرکت مہینہ ۔جس کی تکریم کا ہمیں حکم دیاگیا۔جی ہاں ماہِ رمضان المبارک ۔ وہ مہینہ جس کا ہر لمحہ،ہر پل اللہ سبحانہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔نفل عبادات کااجر وثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے اور فرائض کاستر(٧٠)گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں۔جس سے ماحول نیکیوں کے لئے سازگار ہو جاتا ہے۔دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں،روزہ گناہوں سے بچانے کے لئے ڈھال بن جاتاہے۔شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں،برائی کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔رمضان کے پہلے عشرہ میں رحمتوں کانزول ہوتا ہے،دوسرا عشرہ اللہ کی جانب سے مغفرت کا مژدہ لے کر آتاہے اورتیسرے عشرہ میں اہل ایمان کو جہنم کی آگ سے نجات کی بشارت دی جاتی ہے ۔ مرحباصد مرحبا!پھر آمد رمضان ہے         کھِل اُٹھے مُرجھائے دل تازہ ہو ایمان یا خداہم عاصیوں پر یہ بڑااِحسان ہے         زندگی میں پھرہم کو کیارَمضان ہے رمضان المبارک میں مسلمان روزہ رکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔اپنی خواہشات کوختم کرکے رضائے الہی پانے کے لیے بھوک و پیاس کو برداشت
ڈاکٹرظہوراحمد دانش ماہ شعبان المعظم       امُّ المؤمِنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں :میں نے ایک رات سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو نہ دیکھا تو بقیع پاک میں مجھے مل گئے ،آپصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : کیا تمہیں اس بات کا ڈر تھا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تمہاری حق تلفی کریں گے؟ میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!میں نے خیال کیا تھا کہ شاید آپ اَزواجِ مطہرات میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔ تو فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرَہویں رات آسمانِ دُنیا پر تجلی فرماتا ہے ،پس قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ گنہگاروں کو بخش دیتا ہے۔(سُنَنِ تِرمِذی ج 2 ص183 حدیث739 )     شعبان المعظم ۔۔ہجری تقویم میں آٹھویں نمبر کامہینا ہے،اس ماہ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ اسے آقانامدارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنامہینہ قرار فرمایایعنی(آقاصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا مہینا)۔۔ماہ شعبان میں ہی نصف شعبا

ماہِ رجب المرجب کی افادیت

تحریر:ظہوراحمد دانش ماہِ رجب المرجب کی افادیت ہجری کلینڈرکے بارہ مہینے اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہیں کئی حکمتیں اور کئی تاریخی واقعات ۔ہر مہینے کی اپنی اہمیت ہے ۔ حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینہ ماہِ رجب المرجب ہے ۔ لغت کی کتابوں میں رجب کے معنی عظمت و بزرگی کے بیان ہوئے ہیں اور ترجیب بمعنی تعظیم آیا ہے ۔(٣) (۔ ابن منظور افریقی لسان العرب زیر مادہ رجب) ماہ رجب میں پیش آنے والے چند اہم تاریخی واقعات!! تاریخ اسلام میں ماہ رجب میں متعدد تاریخی واقعات پیش آنے کا ذکر ہے ان میں سے ایک ہجرت حبشہ اولیٰ ہے جب مسلمان پر سختیاں زیادہ ہوگئیں ۔تکالیف و مصائب کے پہاڑ توڑے جارہے تھے۔ تو ایسے میں رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم عازم حبشہ ہوئے۔ ماہ ِ رجب المرجب ہی وہ مہینہ ہے جس میں ہجری میں پیش آنے والا عظیم غزوہ غزوہ تبوک بھی ماہ رجب ہی میں پیش آیا تھا جسے غزوہ ذات العسرہ کا نام دیا گیا۔ یہی وہ غزوہ ہے جس میں سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ نے اپناگھر بار خالی کرکے تن من دھن حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنے کا شرف ایک بار پھر حاصل کیا اور حضرت عثمان غنی رضی اﷲعن

لوہا آسمان سے اُترا ہے

تحریر:ظہوراحمد دانش لوہا آسمان سے اُترا ہے اللہ تعالیٰ نے ''لوہے'' کا ذکر فرماتے ہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ: وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْہِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ ترجمہ کنزالایمان:۔اور ہم نے لوہا اُتارا اس میں سخت آنچ اور لوگوں کے فائدے ۔ (پ27،الحدید:25)) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام بہشت بریں سے روئے زمین پر تشریف لائے تو لوہے کے پانچ اوزار اپنے ساتھ لائے۔ ہتھوڑا، نہائی، سنسی، ریتی، سوئی ۔ اور دوسری روایت انہی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ تین چیزیں زمین پر نازل ہوئیں۔ حجر اسود، عصاء ِ موسوی اور لوہا۔ (تفسیر صاوی،ج٦، ص٢١١٢الحدید)(عجائب القران مع غرائب القرآن،ص٣٨٣) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار برکت والی چیزیں اللہ تعالیٰ نے آسمان سے نازل فرمائی ہیں۔ لوہا، آگ، پانی، نمک(تفسیر صاوی،ج٦، ص٢١١٢،سورۃ الحدید) 'لوہا''ایک ایسی دھات ہے کہ ہر

()مکڑی کاگھر()

تحریر:ڈاکٹر ظہوراحمد دانش (03462914282) ()مکڑی کاگھر() کفار نے بتوں کو معبود بنا کر ان کی امداد و اعانت اور نصرت و نفع رسانی پر جو اعتماد اور بھروسا رکھا ہے، اللہ تعالیٰ نے کفار کی اس حماقت مـآبی کے اظہار اور ان کی خود فریبیوں کا پردہ چاک کرنے کے لئے ایک عجیب مثال بیان فرمائی ہے جو بہت زیادہ عبرت خیز اور اعلیٰ درجے کی نصیحت آموز ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ: مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْلِیَآء َ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا وَ اِنَّ اَوْہَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْکَبُوْتِ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ ()(پ٢٠،العنکبوت،آیت:٤٢) ترجمہ کنزالایمان:۔ان کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا اور مالک بنالیے ہیں مکڑی کی طرح ہے اس نے جالے کا گھر بنایا اور بیشک سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا گھر کیا اچھا ہوتااگر جانتے۔ مکڑی:۔مکڑی ایک عجیب الخلقت جانور ہے اس کے آٹھ پاؤں اورچھ آنکھیں ہوتی ہیں یہ بہت ہی قناعت پسند جانور ہے۔ مگر خدا کی شان کہ سب سے حریص جانور یعنی مکھی اور مچھر اس کی غذا ہیں۔ مکڑی کئی کئی دنوں تک بھوکی پیاسی بیٹھی رہتی ہے

۔۔۔۔۔۔مبارک درخت۔۔۔۔۔)

تحریر:ظہوراحمددانش ( ۔۔۔۔۔۔مبارک درخت۔۔۔۔۔) قرآن مجید میں مبارک درخت سے مراد''زیتون ''کا درخت ہے۔ طوفانِ نوح علیہ السّلام کے بعد یہ سب سے پہلا درخت ہے جو زمین پر اُگا اور سب سے پہلے جہاں اُگا وہ کوہِ طور ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا سے ہم کلام ہوئے۔ زیتون کے درخت کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض عالموں نے فرمایا ہے کہ تین ہزار برس تک یہ درخت باقی رہتا ہے۔ (تفسیر صاوی، ج٤، ص١٣٦٠، پ، المومنون:٢٠) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا :کہ زیتون میں بہت سے فوائد اور منفعتیں ہیں۔ اس کے تیل سے چراغ جلایا جاتا ہے اور یہ بطور سالن کے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی سر اور بدن پر مالش بھی کرتے ہیں اور یہ چمڑے کی دباغت میں بھی کام آتا ہے اور اس سے آگ بھی جلاتے ہیں اور اس کا کوئی جزو بھی بیکار نہیں۔ یہاں تک کہ اس کی راکھ سے ریشم دھو کر صاف کیا جاتا ہے اور یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے مکانوں اور مقدس زمینوں میں اُگتا ہے اور اس کے لئے ستر انبیاء کرام نے برکت کی دعا مانگی ہے۔ یہاں تک کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضور خاتم

لوہا آسمان سے اُترا ہے

تحریر:ظہوراحمد دانش لوہا آسمان سے اُترا ہے اللہ تعالیٰ نے ''لوہے'' کا ذکر فرماتے ہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ: وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْہِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ ترجمہ کنزالایمان:۔اور ہم نے لوہا اُتارا اس میں سخت آنچ اور لوگوں کے فائدے ۔ (پ27،الحدید:25)) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام بہشت بریں سے روئے زمین پر تشریف لائے تو لوہے کے پانچ اوزار اپنے ساتھ لائے۔ ہتھوڑا، نہائی، سنسی، ریتی، سوئی ۔ اور دوسری روایت انہی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ تین چیزیں زمین پر نازل ہوئیں۔ حجر اسود، عصاء ِ موسوی اور لوہا۔ (تفسیر صاوی،ج٦، ص٢١١٢الحدید)(عجائب القران مع غرائب القرآن،ص٣٨٣) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار برکت والی چیزیں اللہ تعالیٰ نے آسمان سے نازل فرمائی ہیں۔ لوہا، آگ، پانی، نمک(تفسیر صاوی،ج٦، ص٢١١٢،سورۃ الحدید) 'لوہا''ایک ایسی دھات ہے ک
ڈاکٹرظہوراحمد دانش مبارک درخت قرآن مجید میں مبارک درخت سے مراد ''زیتون'' کا درخت ہے۔ طوفانِ نوح علیہ السلام کے بعد یہ سب سے پہلا درخت ہے جو زمین پر اُگا اور سب سے پہلے جہاں اُگا وہ کوہِ طور ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا سے ہم کلام ہوئے۔ زیتون کے درخت کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض عالموں نے فرمایا ہے کہ تین ہزار برس تک یہ درخت باقی رہتا ہے۔ (تفسیر صاوی، ج٤، ص١٣٦٠، پ، المومنون:٢٠) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ زیتون میں بہت سے فوائد اور منفعتیں ہیں۔ اس کے تیل سے چراغ جلایا جاتا ہے اور یہ بطور سالن کے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی سر اور بدن پر مالش بھی کرتے ہیں اور یہ چمڑے کی دباغت میں بھی کام آتا ہے اور اس سے آگ بھی جلاتے ہیں اور اس کا کوئی جزو بھی بیکار نہیں۔ یہاں تک کہ اس کی راکھ سے ریشم دھو کر صاف کیا جاتا ہے اور یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے مکانوں اور مقدس زمینوں میں اُگتا ہے اور اس کے لئے ستر انبیاء کرام نے برکت کی دعا مانگی ہے۔ یہاں تک کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضور خاتم النبیین صلی ال

قران اور شہد کی مکھی

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش شہد کا نام سنتے ہی منہ میں پانی آجاتاہے ۔کیوں نہ آئے پانی ہوتا ہی اتنا میٹھاہے ۔اور اگر میں آپ سے یہ کہوں کہ شہد اور شہد کی مکھی کا قرآن میں ذکر ہے تو!! جی ہاں !!شہد اور شہد کی مکھی کا قرآن مجید فرقانِ حمید میں ذکر ہے ۔ شہد کی مکھی عربی میں شہد کی مکھی کو ''نحل'' کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ایک سورہ نازل فرمائی جس کا نام سورہ نحل ہے۔ اس سورہ میں شہد اور شہد کی مکھی کے فضائل اور اس کے فوائد و منافع کا تذکرہ فرمایا ہے، جو قابل ذکر ہے اور درحقیقت یہ مکھیاں عجائباتِ عالم کی فہرست میں ایک بہت ہی نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ اس مکھی کی چند خصوصیات حسب ِ ذیل ہیں:۔ ()اس مکھی کے گھروں یعنی چھتّوں کا ڈسپلن اور نظام ِ عمل اتنا منظم اور باقاعدہ ہے گویا ایک ترقی یافتہ ملک کا ''نظام سلطنت''ہے۔ جو پورے نظام و انتظام کے ساتھ نظم مملکت چلا رہا ہے جس میں کوئی خلل اور فساد رونما نہیں ہوتا۔ ()ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں یہ مکھیاں اس طرح رہتی ہیں کہ ان کا ایک بادشاہ ہوتا ہے جو جسم اور قد میں تمام مکھیوں سے بڑا ہوتا ہے۔ تمام مکھ

تمام سواریوں کا ذکر قرآن میں

 تحریر:ظہوراحمد دانش ؓ قرآن مجید فرقانِ حمید لاریب کتاب ہے ۔اس میں ہر خشک و تر کا علم موجود ہے ۔حتی کے باربرداری اور سواری کے لیے استعمال ہونے والی سواریوں کا بھی ذکر موجود ہے ۔ہے نا دلچسپ بات ۔تو پھر توجہ سے دیکھئے اور سنئے ۔ ت مام سواریوں کا ذکر قرآن میں نزولِ قرآن کے وقت جو چوپائے عام طور پر بار برداری اور سواری کے لئے استعمال ہوتے تھے وہ چار جانور تھے۔ اونٹ، گھوڑے، خچر، گدھے۔باربرداری اور سواری کے ان چار جانوروں کا ذکر قرآن مجید میں خاص طور سے صراحتاً مذکور ہے ان کے علاوہ قیامت تک جتنی سواریاں اور باربرداری کے سادھن عالم وجود میں آنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان سب کا تذکرہ قرآن مجید میں اجمالاً بیان فرما دیا ہے۔ چنانچہ سورہ نمل کی مندرجہ ذیل آیت کو بغور پڑھ لیجئے ارشاد ربانی ہے کہ:۔ وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیْہَا دِفْء ٌ وَّ مَنَافِعُ وَمِنْہَا تَاْکُلُوْنَ()وَلَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَ ()وَتَحْمِلُ اَثْقَالَکُمْ اِلٰی بَلَدٍ لَّمْ تَکُوْنُوْا بٰلِغِیْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ اِنَّ رَبَّکُمْ لَرَء ُوْفٌ رَّحِیْم

طاعون کیا ہے ؟

تحریر:ظہوراحمد دانش طاعون کیا ہے ؟ آپ نے لفظ طاعون تو سنا ہوگا۔نہیں تو کوئی بات نہیں ۔آج دلچسپ اور مفید معلومات میں اس کے بارے میں جان لیجئے ۔ طاعون کیا ہے ؟ طاعون ایک مہلک وبائی بیماری ہے ۔ اس بیماری میں گردن اور بغلوں اور کنجِ ران میں آم کی گٹھلی کے برابر گلٹیاں نکل آتی ہیں۔ جن میں بے پناہ درد اور ناقابل برداشت سوزش ہوتی ہے اور شدید بخار چڑھ جاتا ہے اور آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور دردناک جلن سے شعلہ کی طرح جلنے لگتی ہیں اور مریض شدتِ درد اور شدید بے چینی و بے قراری میں تڑپ تڑپتاہے بلکہ کئی مرتبہ تو موت کی آغوش میں چلاجاتاہے ۔تاریخ کی کتب میں ایسے واقعات بھی ملتے ہیں کہ جس بستی میں یہ وبا پھیل جاتی تھی اس بستی کی اکثر آبادی موت کے گھاٹ اتر جاتی تھی اور ہر طرف ویرانی اور خوف و ہراس کا دور دورہ پھیل جاتاتھا۔ اللہ عزوجل !کی نعمت کا شکر اداکرتے رہنا چاہیے اورصحت مند، عافیت بھری زندگی کے لیے دعا کرتے رہنا چاہیے ۔اللہ عزوجل ہمیں ایسے امراض سے محفوظ فرمائے ۔

ایک مرض جس نے آبادی کی آبادی اجاڑ دی

ایک مرض جس نے آبادی کی آبادی اجاڑ دی  دنیا وآخرت کی بھلائی اللہ عزوجل کے نیک بندوں کی اتباع اور اللہ عزوجل کے احکام کی بجاوآری ہی میں ہے ۔جو قومیں ربّ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کرتے ہیں وہ نشان عبرت بن جاتی ہیں ۔تمام کامیابیوں کا سرچشمہ اللہ عزوجل کی فرمانبرداری ہی میں ہے ۔ بنی اسرائیل پر طاعون کا عذاب!! جب ''میدان تیہ'' میں بنی اسرائیل نے یہ خواہش ظاہر کی کہ ہم زمین سے اگنے والے غلے اور ترکاریاں کھائیں گے تو ان لوگوں کو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سمجھایا کہ تم لوگ 'من و سلویٰ'' کے نفیس کھانے کو چھوڑ کر گیہوں، دال اور ترکاریوں جیسی خسیس اور گھٹیا غذائیں کیوں طلب کررہے ہو؟ مگر جب بنی اسرائیل اپنی ضد پر اڑے رہے تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم لوگ میدان تیہ سے نکل کر شہر بیت المقدس میں داخل ہوجاؤ اور وہاں بے روک ٹوک اپنی پسند کی اور من بھاتی غذائیں کھاؤ مگر یہ ضروری ہے کہ تم لوگ بیت المقدس کے دروازے میں کمال ادب و احترام کے ساتھ جھک کر داخل ہونا اور داخل ہوتے وقت یہ دعا مانگتے رہنا کہ یا اللہ! تو ہمارے گناہوں کو معاف فرما دے تو ہم تمہارے گناہوں ک

دنیا کی ہر چیز کا علم

  تحریر:ظہوراحمد دانش دنیا کی ہر چیز کا علم  علم بہت بڑی دولت ہے ۔بلکہ یوں کہاجائے تو مبالغہ نہ ہوگا کہ اس کائنات میں جو بھی دریافت ،ایجاد اور ترقی کے زینے انسان نے طے کئے وہ علم کی بدولت کے طے کئے ۔آج دلچسپ اور مفید معلوما ت میں ہم آپ کو حضرت آدم علیہ السلام کے علم کے متعلق بتائیں گئے ۔ علوم آدم علیہ السلام کا علم حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کتنے اور کس قدر علوم عطا فرمائے اور کن کن چیزوں کے علوم و معارف کو عالم الغیب والشہادۃ نے ایک لمحہ کے اندر ان کے سینہ اقدس میں بذریعہ الہام جمع فرما دیا، جن کی بدولت حضرت آدم علیہ السلام علوم و معارف کی اتنی بلند ترین منزل پر فائز ہو گئے کہ فرشتوں کی مقدس جماعت