تحریر:ظہوراحمددانش
(۔۔۔۔۔۔مبارک درخت۔۔۔۔۔)
قرآن مجید میں مبارک درخت سے مراد''زیتون ''کا درخت ہے۔ طوفانِ نوح علیہ السّلام کے بعد یہ سب سے پہلا درخت ہے جو زمین پر اُگا اور سب سے پہلے جہاں اُگا وہ کوہِ طور ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا سے ہم کلام ہوئے۔ زیتون کے درخت کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض عالموں نے فرمایا ہے کہ تین ہزار برس تک یہ درخت باقی رہتا ہے۔ (تفسیر صاوی، ج٤، ص١٣٦٠، پ، المومنون:٢٠)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا :کہ زیتون میں بہت سے فوائد اور منفعتیں ہیں۔ اس کے تیل سے چراغ جلایا جاتا ہے اور یہ بطور سالن کے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی سر اور بدن پر مالش بھی کرتے ہیں اور یہ چمڑے کی دباغت میں بھی کام آتا ہے اور اس سے آگ بھی جلاتے ہیں اور اس کا کوئی جزو بھی بیکار نہیں۔ یہاں تک کہ اس کی راکھ سے ریشم دھو کر صاف کیا جاتا ہے اور یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے مکانوں اور مقدس زمینوں میں اُگتا ہے اور اس کے لئے ستر انبیاء کرام نے برکت کی دعا مانگی ہے۔ یہاں تک کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس دعاؤں سے بھی یہ درخت سرفراز ہوا ہے۔
(تفسیرِ صاوی ،ج٤،١٤٠٥،سورۃ نور،٣٥)(عجائب القران مع غرائب القران٣٤٢)
(۔۔۔۔۔۔مبارک درخت۔۔۔۔۔)
قرآن مجید میں مبارک درخت سے مراد''زیتون ''کا درخت ہے۔ طوفانِ نوح علیہ السّلام کے بعد یہ سب سے پہلا درخت ہے جو زمین پر اُگا اور سب سے پہلے جہاں اُگا وہ کوہِ طور ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا سے ہم کلام ہوئے۔ زیتون کے درخت کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض عالموں نے فرمایا ہے کہ تین ہزار برس تک یہ درخت باقی رہتا ہے۔ (تفسیر صاوی، ج٤، ص١٣٦٠، پ، المومنون:٢٠)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا :کہ زیتون میں بہت سے فوائد اور منفعتیں ہیں۔ اس کے تیل سے چراغ جلایا جاتا ہے اور یہ بطور سالن کے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی سر اور بدن پر مالش بھی کرتے ہیں اور یہ چمڑے کی دباغت میں بھی کام آتا ہے اور اس سے آگ بھی جلاتے ہیں اور اس کا کوئی جزو بھی بیکار نہیں۔ یہاں تک کہ اس کی راکھ سے ریشم دھو کر صاف کیا جاتا ہے اور یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے مکانوں اور مقدس زمینوں میں اُگتا ہے اور اس کے لئے ستر انبیاء کرام نے برکت کی دعا مانگی ہے۔ یہاں تک کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس دعاؤں سے بھی یہ درخت سرفراز ہوا ہے۔
(تفسیرِ صاوی ،ج٤،١٤٠٥،سورۃ نور،٣٥)(عجائب القران مع غرائب القران٣٤٢)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں