تحریر:ظہوراحمد دانش ؓ
قرآن مجید فرقانِ حمید لاریب کتاب ہے
۔اس میں ہر خشک و تر کا علم موجود ہے ۔حتی کے باربرداری اور سواری کے لیے استعمال
ہونے والی سواریوں کا بھی ذکر موجود ہے ۔ہے نا دلچسپ بات ۔تو پھر توجہ سے دیکھئے
اور سنئے ۔
تمام سواریوں کا ذکر قرآن میں
نزولِ قرآن کے وقت جو چوپائے عام طور پر بار برداری اور سواری کے لئے استعمال ہوتے تھے وہ چار جانور تھے۔ اونٹ، گھوڑے، خچر، گدھے۔باربرداری اور سواری کے ان چار جانوروں کا ذکر قرآن مجید میں خاص طور سے صراحتاً مذکور ہے ان کے علاوہ قیامت تک جتنی سواریاں اور باربرداری کے سادھن عالم وجود میں آنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان سب کا تذکرہ قرآن مجید میں اجمالاً بیان فرما دیا ہے۔ چنانچہ سورہ نمل کی مندرجہ ذیل آیت کو بغور پڑھ لیجئے ارشاد ربانی ہے کہ:۔
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیْہَا دِفْء ٌ وَّ مَنَافِعُ وَمِنْہَا تَاْکُلُوْنَ()وَلَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَ ()وَتَحْمِلُ اَثْقَالَکُمْ اِلٰی بَلَدٍ لَّمْ تَکُوْنُوْا بٰلِغِیْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ اِنَّ رَبَّکُمْ لَرَء ُوْفٌ رَّحِیْمٌ ()وَّالْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْہَا وَزِیْنَۃً وَ یَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ()
ترجمہ کنزالایمان:۔ اور چوپائے پیدا کئے ان میں تمہارے لئے گرم لباس اور منفعتیں ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو اور تمہارا ان میں تجمل ہے جب انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور جب چرنے کو چھوڑتے ہو اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر لے جاتے ہیں ایسے شہر کی طرف کہ اس تک نہ پہنچتے مگر ادھ مرے ہو کر بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لئے اور وہ پیدا کر ے گا جس کی تمہیں خبر نہیں(پ١٤،النحل،آیت:٥تا٨)
سبحان اللہ !!ہے نا دلچسپ اور مفید معلومات ۔
تمام سواریوں کا ذکر قرآن میں
نزولِ قرآن کے وقت جو چوپائے عام طور پر بار برداری اور سواری کے لئے استعمال ہوتے تھے وہ چار جانور تھے۔ اونٹ، گھوڑے، خچر، گدھے۔باربرداری اور سواری کے ان چار جانوروں کا ذکر قرآن مجید میں خاص طور سے صراحتاً مذکور ہے ان کے علاوہ قیامت تک جتنی سواریاں اور باربرداری کے سادھن عالم وجود میں آنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان سب کا تذکرہ قرآن مجید میں اجمالاً بیان فرما دیا ہے۔ چنانچہ سورہ نمل کی مندرجہ ذیل آیت کو بغور پڑھ لیجئے ارشاد ربانی ہے کہ:۔
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیْہَا دِفْء ٌ وَّ مَنَافِعُ وَمِنْہَا تَاْکُلُوْنَ()وَلَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَ ()وَتَحْمِلُ اَثْقَالَکُمْ اِلٰی بَلَدٍ لَّمْ تَکُوْنُوْا بٰلِغِیْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ اِنَّ رَبَّکُمْ لَرَء ُوْفٌ رَّحِیْمٌ ()وَّالْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْہَا وَزِیْنَۃً وَ یَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ()
ترجمہ کنزالایمان:۔ اور چوپائے پیدا کئے ان میں تمہارے لئے گرم لباس اور منفعتیں ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو اور تمہارا ان میں تجمل ہے جب انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور جب چرنے کو چھوڑتے ہو اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر لے جاتے ہیں ایسے شہر کی طرف کہ اس تک نہ پہنچتے مگر ادھ مرے ہو کر بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لئے اور وہ پیدا کر ے گا جس کی تمہیں خبر نہیں(پ١٤،النحل،آیت:٥تا٨)
سبحان اللہ !!ہے نا دلچسپ اور مفید معلومات ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں