تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش ماہِ
رمضان المبارک
برکتوں و سعادتوں سے بھرپور ،عزت و شان والا بابرکت مہینہ ۔جس کی تکریم کا ہمیں حکم دیاگیا۔جی ہاں ماہِ رمضان المبارک ۔
وہ مہینہ جس کا ہر لمحہ،ہر پل اللہ سبحانہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔نفل عبادات کااجر وثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے اور فرائض کاستر(٧٠)گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں۔جس سے ماحول نیکیوں کے لئے سازگار ہو جاتا ہے۔دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں،روزہ گناہوں سے بچانے کے لئے ڈھال بن جاتاہے۔شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں،برائی کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔رمضان کے پہلے عشرہ میں رحمتوں کانزول ہوتا ہے،دوسرا عشرہ اللہ کی جانب سے مغفرت کا مژدہ لے کر آتاہے اورتیسرے عشرہ میں اہل ایمان کو جہنم کی آگ سے نجات کی بشارت دی جاتی ہے ۔
مرحباصد مرحبا!پھر آمد رمضان ہے کھِل اُٹھے مُرجھائے دل تازہ ہو ایمان
یا خداہم عاصیوں پر یہ بڑااِحسان ہے زندگی میں پھرہم کو کیارَمضان ہے
رمضان المبارک میں مسلمان روزہ رکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔اپنی خواہشات کوختم کرکے رضائے الہی پانے کے لیے بھوک و پیاس کو برداشت کرتے ہیں ۔رمضان کی قدر و منزلت کی ایک وجہ اس میں قرآن کے نزول کا آغاز ہوا۔اس ماہِ مقدس میں مسلمان کثرت سے قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور تراویح میں پورا قرآن سنتے ہیں۔
ایّامِ صیاممیں عاشقانِ رمضان ان بابرکت ساعتوں کو غنیمت جانتے ہوئے ،وظائف و نوافل میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔مسجدوں و گھروں میں تسبیح و تحمید میں مشغول مسلمان اسی عزم اور نیت کے ساتھ نیکیوں میں مشغول ہوتے ہیں کہ ان بابرکت رحمتوں بھری گھڑیوں میں خوب خوب نیکیوں کا خزانہ اکھٹاکیاجائے ۔
میدان حشر میں روزہ، ترویح اور قرآن مبین اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور گواہی دینگے اور سفارش کریں گے کہ تیرے بندوں نے دن میں روزہ رکھا اور رات میں طویل قیام کیا اور قرآن سنا، پس تو اپنے ان بندوں کو بخش دے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم پوری دلجمعی کے ساتھ رمضان کا پورا مہینہ قیام لیل کریں اور قرآن سنیں۔مساجد کی جانب جوق در جوق مسلمانوں کا میلان ہوتاہے ۔رمضان المبارک کے روزوں کا مقصد تقوٰی کا حصول ہے ۔ روزہ کی حالت میں بندہئ مومن اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس کے فضل و کرم کا مستحق بننے کی کوشش میں مصروف ہوتاہے ۔
اس مہینے کا پہلاعشرہ ئ رحمت ،دوسرا عشرہ عشرہ ئ مغفرت اور تیسرا عشرہ عشرہ ئ جہنم سے آزادی کا عشرہ ہے ۔
رمضان اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے کا مہینہ ہے۔رمضان آتے ہی نبی کریم ? کی سخاوت میں بے انتہا اضافہ ہو جاتا۔ ہمیں بھی چاہئے کہ امضان میں اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں ۔ زکوٰۃ کے علاوہ غریبوں، مسکینوں،یتیموں،بیواؤں اور بے سہارا لوگوں پر دل کھول کر خرچ کریں۔ کیوں کہ رمضان ہمدردی اور غمگساری کا مہینہ ہے۔
ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہرطرف ہیں برکتیں ماہِ رمضان رحمتوں اور برکتوں کا کان ہے
ابرِ رحمت چھاگیاہے اور سما ں ہے نورنور فضلِ رب سے مغفرت کا ہوگیاسامان ہے
رمضان کے مہینے میں افطارمسلمان باہم افطار کی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔اعزاء و اقرباء کے علاوہ غریب ومفلس و لاچار
لوگوں کے لیے بھی افطار کا اہتمام کیاجاتاہے ۔جوکہ حسن ِ اسلام اور حسن ِ معاشرت کی ایک خوبصورت مثال ہے ۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ایک ایسی رات پوشیدہ ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اسی رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔یہ تقدیر ساز رات ہے ،جس میں انسانیت کی فلاح و کامرانی کا وہ کام ہوا جو ہزار مہینوں میں نہیں ہوا۔اس رات اللہ کے حکم سے روح الامین جبرئیل اور فرشتے اترتے ہیں ۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے پوشیدہ رکھا اور نبی کریم نے شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم دیا تاکہ امت مسلمہ زیادہ سے زیادہ اجر وثواب حاصل کر سکے۔اس عظمت والی راتوں کی ضوفشانیوں سے دل ودماغ کو روشن کرنے اور خوب خوب نیکیاں کمانے کے لیے مسلمان خوب خوب عبادات کرتے ہیں ۔تلاوت کلام ِ مجید ،تسبیحات ،نوافل کے ذریعے شب قدر کی برکتوں کو سمیٹنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ۔
عیدالفطر کا چاند نظر آنے کے بعد رمضان کی آخری رات لیلۃ الجائزہ یعنی اجر ت کی رات کہلاتی ہے۔ جب رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ روزہ داروں کے تمام گناہ بخش دیتاہے۔ اللہ عزوجل اپنے مقبول بندوں کو انعامات سے نوازتاہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان المبارک میں رضائے الہی کے حصول کے لیے ٣٠ دن کے سنّتوں بھرے اجتماعی اعتکاف میں شرکت یا پھر کم از کم ١٠ دن کے اعتکاف کرنے کی تو ضر ور بالضرور سعادت حاصل کریں ۔
اے اللہ عزوجل !ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں و رحمتوں سے بہرہ مند فرما۔
دوجہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جو نہیں رکھتاہے روزہ وہ بڑانادان ہے
یا الٰہی !تو مدینے میں کبھی رمضان دکھا مدتوں سے دل میں یہ عطار کے ارمان ہے
برکتوں و سعادتوں سے بھرپور ،عزت و شان والا بابرکت مہینہ ۔جس کی تکریم کا ہمیں حکم دیاگیا۔جی ہاں ماہِ رمضان المبارک ۔
وہ مہینہ جس کا ہر لمحہ،ہر پل اللہ سبحانہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔نفل عبادات کااجر وثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے اور فرائض کاستر(٧٠)گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں۔جس سے ماحول نیکیوں کے لئے سازگار ہو جاتا ہے۔دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں،روزہ گناہوں سے بچانے کے لئے ڈھال بن جاتاہے۔شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں،برائی کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔رمضان کے پہلے عشرہ میں رحمتوں کانزول ہوتا ہے،دوسرا عشرہ اللہ کی جانب سے مغفرت کا مژدہ لے کر آتاہے اورتیسرے عشرہ میں اہل ایمان کو جہنم کی آگ سے نجات کی بشارت دی جاتی ہے ۔
مرحباصد مرحبا!پھر آمد رمضان ہے کھِل اُٹھے مُرجھائے دل تازہ ہو ایمان
یا خداہم عاصیوں پر یہ بڑااِحسان ہے زندگی میں پھرہم کو کیارَمضان ہے
رمضان المبارک میں مسلمان روزہ رکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔اپنی خواہشات کوختم کرکے رضائے الہی پانے کے لیے بھوک و پیاس کو برداشت کرتے ہیں ۔رمضان کی قدر و منزلت کی ایک وجہ اس میں قرآن کے نزول کا آغاز ہوا۔اس ماہِ مقدس میں مسلمان کثرت سے قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور تراویح میں پورا قرآن سنتے ہیں۔
ایّامِ صیاممیں عاشقانِ رمضان ان بابرکت ساعتوں کو غنیمت جانتے ہوئے ،وظائف و نوافل میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔مسجدوں و گھروں میں تسبیح و تحمید میں مشغول مسلمان اسی عزم اور نیت کے ساتھ نیکیوں میں مشغول ہوتے ہیں کہ ان بابرکت رحمتوں بھری گھڑیوں میں خوب خوب نیکیوں کا خزانہ اکھٹاکیاجائے ۔
میدان حشر میں روزہ، ترویح اور قرآن مبین اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور گواہی دینگے اور سفارش کریں گے کہ تیرے بندوں نے دن میں روزہ رکھا اور رات میں طویل قیام کیا اور قرآن سنا، پس تو اپنے ان بندوں کو بخش دے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم پوری دلجمعی کے ساتھ رمضان کا پورا مہینہ قیام لیل کریں اور قرآن سنیں۔مساجد کی جانب جوق در جوق مسلمانوں کا میلان ہوتاہے ۔رمضان المبارک کے روزوں کا مقصد تقوٰی کا حصول ہے ۔ روزہ کی حالت میں بندہئ مومن اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس کے فضل و کرم کا مستحق بننے کی کوشش میں مصروف ہوتاہے ۔
اس مہینے کا پہلاعشرہ ئ رحمت ،دوسرا عشرہ عشرہ ئ مغفرت اور تیسرا عشرہ عشرہ ئ جہنم سے آزادی کا عشرہ ہے ۔
رمضان اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے کا مہینہ ہے۔رمضان آتے ہی نبی کریم ? کی سخاوت میں بے انتہا اضافہ ہو جاتا۔ ہمیں بھی چاہئے کہ امضان میں اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں ۔ زکوٰۃ کے علاوہ غریبوں، مسکینوں،یتیموں،بیواؤں اور بے سہارا لوگوں پر دل کھول کر خرچ کریں۔ کیوں کہ رمضان ہمدردی اور غمگساری کا مہینہ ہے۔
ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہرطرف ہیں برکتیں ماہِ رمضان رحمتوں اور برکتوں کا کان ہے
ابرِ رحمت چھاگیاہے اور سما ں ہے نورنور فضلِ رب سے مغفرت کا ہوگیاسامان ہے
رمضان کے مہینے میں افطارمسلمان باہم افطار کی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔اعزاء و اقرباء کے علاوہ غریب ومفلس و لاچار
لوگوں کے لیے بھی افطار کا اہتمام کیاجاتاہے ۔جوکہ حسن ِ اسلام اور حسن ِ معاشرت کی ایک خوبصورت مثال ہے ۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ایک ایسی رات پوشیدہ ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اسی رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔یہ تقدیر ساز رات ہے ،جس میں انسانیت کی فلاح و کامرانی کا وہ کام ہوا جو ہزار مہینوں میں نہیں ہوا۔اس رات اللہ کے حکم سے روح الامین جبرئیل اور فرشتے اترتے ہیں ۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے پوشیدہ رکھا اور نبی کریم نے شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم دیا تاکہ امت مسلمہ زیادہ سے زیادہ اجر وثواب حاصل کر سکے۔اس عظمت والی راتوں کی ضوفشانیوں سے دل ودماغ کو روشن کرنے اور خوب خوب نیکیاں کمانے کے لیے مسلمان خوب خوب عبادات کرتے ہیں ۔تلاوت کلام ِ مجید ،تسبیحات ،نوافل کے ذریعے شب قدر کی برکتوں کو سمیٹنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ۔
عیدالفطر کا چاند نظر آنے کے بعد رمضان کی آخری رات لیلۃ الجائزہ یعنی اجر ت کی رات کہلاتی ہے۔ جب رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ روزہ داروں کے تمام گناہ بخش دیتاہے۔ اللہ عزوجل اپنے مقبول بندوں کو انعامات سے نوازتاہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان المبارک میں رضائے الہی کے حصول کے لیے ٣٠ دن کے سنّتوں بھرے اجتماعی اعتکاف میں شرکت یا پھر کم از کم ١٠ دن کے اعتکاف کرنے کی تو ضر ور بالضرور سعادت حاصل کریں ۔
اے اللہ عزوجل !ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں و رحمتوں سے بہرہ مند فرما۔
دوجہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جو نہیں رکھتاہے روزہ وہ بڑانادان ہے
یا الٰہی !تو مدینے میں کبھی رمضان دکھا مدتوں سے دل میں یہ عطار کے ارمان ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں