نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں



بچوں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے  وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication سیکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tipsكو جان لیتے ہیں ۔



پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research:

انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ سکھائیں۔تاکہ وہ اپنی موثر معلومات کے ذریعے اپنی گفتگو کو حسین اور پردلیل بناسکیں ۔

حرام پیشے کون کون سے ہیں ؟پڑھنے کے لیے کلک کریں

تنقیدی سوچ کی مہارت: Critical Thinking Skills:

اپنے بچوں سے چھوٹے چھوٹے سوالات کریں۔جن کے وہ جوابات دیں ۔کوئی مشکل  بتائیں اور بچے سے اس کا حل تلاش کرنے کو کہیں کہ بیٹا اس پریشانی سے ہم کیسے نکل سکتے ہیں ۔اس سے بچے میں critical thinkingپيداہوگی ۔بچوں کی رائے کا احترام کریں ۔

عوامی بولنے کی مشق: Public Speaking Practice:

اپنے بچوں کو سوشل بنائیں ۔شادی بیاہ ،محافل و سیمنارز میں  لے کر جائیں ۔لوگوں سے ملوائیں ۔نیز اپنے بچوں کو مختلف ایونٹس پر تقریر کرنے کی عادت ڈالیں ۔تاکہ وہ پبلک کو فیس کرکے اچھی اور بہتر بات کہنے کا ہنر سیکھ سکیں ۔ان مواقع پر ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنے خیالات کو واضح اور اعتماد کے ساتھ بیان کریں، باڈی لینگویج اور آواز کے لہجے پر توجہ دیں۔

باغی بچوں کی تربیت کیسے کریں مضمون پڑھنے کے لیے کلک کریں

بحث کی تربیت: Debate Training:

بچے کو باضابطہ بحث کے فارمیٹس اور قواعد سے متعارف کروائیں۔ آپ مقامی Debate clubs، ورکشاپس  میں اپنے بچوں کو انرول کروائیں ۔تاکہ وہ بچوں میں  مکالمہ و ابحاث کو بہتر طریقے سے faceكرنے کی صلاحیت پیداہوسکے ۔

غور سے سننا: Active Listening:

آپ کو کسی بھی کاجواب دینے یا معقول بات کہنے کے لیے اپنے مخاطَب کی بات کو پوری توجہ سے سننا ہوگا۔چنانچہ اپنے بچوں کو active listeningسیکھائیں ۔فرض کریں مستقبل میں آپ کے بچے کو کسی مباحثے میں شامل ہونا تھاتو بحث کرنے والوں کو اپنے مخالفین کے دلائل کو  اچھی طرح  سن کر ہی جواب دیا جاسکتاہے ۔۔اس کے علاوہ active listeningآپ كى بچے کی گفتگو کو بھی حسن بخشے گی کہ بچہ معاملہ فہم  ہوکراپنا جواب دے سکے گا۔

بچوں کو نماز پڑھنا سیکھائیں 

باخبر رہیں: Stay Informed:

موجودہ واقعات اور عالمی مسائل پر اپ ڈیٹ رہیں۔ اپنے بچے کے ساتھ ان موضوعات پر بات کریں، ان کی مدد کرتے ہوئے وسیع تر سیاق و سباق اور دلیل کے متعدد پہلوؤں کو سمجھنے میں ان کی مدد کریں ۔یہ معلومات آپ کے بچے  کی بات چیت کو علمی اور پردلیل  بنائے گی ۔

اعتماد سازی: Confidence Building:

اپنے بچوں کی کاوشوں اور کامیابیوں کو تسلیم کرکے ان کے اعتماد میں اضافہ کریں۔

https://youtu.be/aaqNujM5vCc?si=FMBH_NbrJY5hp8Ww

مقابلوں میں حصہ لینا: Participate in Competitions:

مباحثے کے مقابلوں یا عوامی تقریری پروگراموں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کریں۔ ہم عمر بچوں کے ساتھ کسی موضوع پر مقابلہ کروائیں ۔اس  تجربے سے ان  کی شخصی تعمیر اور مقابلوں کو faceكرنى كا ظرف اور حوصلہ پیدا ہوگا۔

تعمیری آراء فراہم کریں: Provide Constructive Feedback:

بچوں کی ایکٹیویٹی اور ان کی دی گئی رائے کوپوری توجہ سے سنیں۔ان سے رائے لیں ۔ان کی رائے پر اپنے تاثرات پیش کریں تاکہ یہ رائے پیش بھی کرسکیں اور رائے پر ہونے والے خامی کو قبول کرنے کی اخلاقی جرات بھی پیداکرسکیں

بچوں کو نشے سے بچانے کے طریقے 

باعزت گفتگو پر زور دیں: Emphasize Respectful Discourse:

بچوں کو باوقار گفتگو کرنا سیکھائیں ۔کسی سے اگر اختلاف بھی ہے تو اس کو احسن انداز میں پیش کرنے کا سلیقہ سیکھائیں ۔ایسا نہ ہوکہ کسی کی ذات وعزت نفس کو مجروح کرنے والے جملے بولے ۔بلکہ ایسی گفتگو کرے جس سے تنقید برائے اصلاح ہونہ کہ تنقید برائے تنقید یا پھر نفرت و بغض کا تاثرقائم ہو

بچوں کو اچھا شہری کیسے بنائیں ؟مضمون پڑھنے کے لیے کلک کریں 

قارئین:

آپ کا بچہ قدرت کا عطیہ ہے اس عطیہ کی قدرکریں ۔اِسے بہتر گفتگواور موثر مبلغ بنائیں ۔جس سے محبت عام ہو۔حقیقت پروان چڑھے ۔حق کا بول بالاہو۔سچ کو تقویت ملے ۔اپنے اولادوں کو گفتگو کے آداب سیکھاکراپنے لیے بہترین اثاثہ تیارکریں ۔اللہ پاک ہماری اولاد کو نفع بخش و 

خیر والی گفتگو کرنے کی توفیق عطافرمائے آمین 

بچے اور مستقبل کے چینلجز

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان