نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حرام پیشے(قسط اول)

  حرام پیشے

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

زندگی گزارنے کے لیے انسان مختلف پیشے اپنا تاہے ۔تاکہ وہ اپنے معاش کے معاملات کو چلاسکے ۔چنانچہ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ کونساپیشہ اپنایاجائے اور کونساپیشہ نہ اپنایاجائے ۔اس کی بہترین اور زبردست وضاحت تعلیمات اسلام میں موجود ہے ۔اسلام انسان کو ہمیشہ تحفظ فراہم کرتاہے ۔انسان کے لیے وہی احکام صادر کرتاہے جس میں اس کے لیے خیر و بھلائی ہو۔آئیے ہم بھی یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ  وہ کون سے پیشے ہیں جو معاشرتی ،سماجی ،اخلاقی و مذہبی اعتبار سے ہمارے لیے موذوں نہیں ۔جن کو اختیار کرنا ہمارے لیے کسی طورپر بھی درست نہیں ۔اپنے موضوع کی جانب بڑھنے سے پہلے یہ بتاتے چلیں کہ ان پیشوں میں دو پہلو ہیں ۔

 ()وہ  پیشے جو فی نفسہ حرام ہیں ۔

 () وہ پیشے جو کسی سبب یا وصف کی آمیزش سے حرام ٹھہرتے ہیں۔

آئیے  ان شعبہ جات میں ایک ایک مذموم شعبہ کو ہم پیش کرتے ہیں ۔تاکہ آپ حرام پیشوں کو اختیار کرنے سے نہ صرف خود بچیں بلکہ اپنے پیاروں کو بھی بچاسکیں ۔یہاں ایک بات بتاتے چلیں کہ یہاں ہماری  پیشہ سے مراد یہی ہے کہ وہ ذرائع روزگار جس کو کسی فرد نے پیشہ کے طورپراپنایاہواہے اس سے وہ اپنی ضرورتیں اور اپنی آمدنی حاصل کرتاہے ۔عین ممکن ہے کہ مضمون کے دوسرے حصہ میں ہم غلط افعال کی نشاندہی کریں تو آپ پریشان ہوں کہ یہ تو غلط فعل ہے پیشہ تو نہیں ۔چنانچہ یہ وضاحت ابتدا ہی میں ضرور تھی آئیےاب پہلے ان  پیشوں کے نام جان لیتے ہیں ۔اسلام میں حرام کردہ پیشے

()سود لینا اور دینا یا()نشہ آور اشیاء کی خرید و فروخت()جوئے سٹہ بازی میسر یا قمار بازی کاپیشہ()فحاشی وقحبہ گری()گانا قوالی ،گلوکاری اور موسیقی()رقاصی کا پیشہ()مصوری و بت سازی و فروشی ()کہانت ،دست شناسی (پامسٹری)() جادو ٹونہ و شعبدہ بازی()نجومیت()گداگری()خون کا معاوضہ لینے کا حکم()انسانی اعضاء کی خرید و فروخت کا حکم()چوری کا مال بیچنے اور خریدنے کا حکم()نر سے جفتی کرانے کی اجرت()زائد پانی اور گھاس کی بیع کی ممانعت()جانوروں کی لڑائی کا پیشہ()خون کا معاوضہ لینے کا حکم()پتنگ سازی و پتنگ بازی

قارئین :ہم اب وہ پیشے آپ کو بتانے جارہے ہیں جو کسی سبب کی وجہ سے حرام ہیں۔

()تعمیراتی کام یا کفار کی عبادت گاہوں کی تعمیر()مجرمین کو بچانے یا ناجائز کاموں میں وکالت()بیوٹی پارلر/ہیر ڈریسنگ کا پیشہ()ڈریس ڈیزائننگ()ڈریس ڈیزائننگ()ڈریس ڈیزائننگ()کاروباری خدمات()کال سینٹرز()اسلام یا مسلمانوں کے خلاف میڈیائی پروپیگنڈہ()ذخیرہ اندوزی

قارئین:ہم نے کوشش کی ہے کہ اجمالاآپ کو مذموم پیشوں کو بارے میں بتاسکیں ۔ان پیشوں پر دلائل بھی درکار ہیں جوکہ ہم نیکسٹ مضمون میں پیش کریں گے ۔ابھی فقط اس موضوع پر ابتدائی باتیں ذہن نشین کرلیں ۔امید ہے کہ ہماری کوشش آپ کے لیے مفید ثابت ہوگی ۔اپنی دعاوں میں ہمیں ضرور یاد رکھئے گا۔ 

نوٹ:اس موضوع کی دوسری قسط پڑھنے کے لیے کلک کیجئے :

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان