نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچے کو نماز پڑھنا سیکھائیں



بچے کو نماز پڑھنا سیکھائیں

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ہرسمجھدار والد یا والدہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کی اولاد عبادت گزار بنے ۔نماز پڑھے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ بچوں کو نماز پڑھنا آپ نے سیکھایابھی ہے کا فقط آپ یہ خواہش رکھتے ہیں کہ وہ نمازی ہوجائے ۔پیارے قارئین اس کے لیے آپ کو نماز کا طریقہ اپنے بچوں کو بتانا ہوگاکہ نماز ایسے پڑھی جاتی ہے ْ

قارئین:جب آپ کا بچہ جب سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز ادا کرنے کی  کا شوق دلائیں ۔

ایک اہم بات وہ یہ کہ بچے گھر میں زیادہ تر اپنی ماں کے زیر سایہ رہتے ہیں۔ ماں انہیں جو سکھاتی ہے وہ جلد ہی سیکھ جاتے ہیں۔ اس لیے اچھی ماں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ چھوٹی عمر میں ہی بچے کو اپنے ساتھ نماز پڑھانا شروع کر دے اور جب وہ سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز پڑھنے کی تلقین کرے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے بھی اسی کا حکم دیا ہے۔ حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:جب تمہاری اولاد سات سال کی ہوجائے تو اُسے نماز کا حکم دیا کرو۔

بچوں کو نشے سے بچانے کے طریقے 


بچے کو نیت کرنے کا طریقہ سیکھائیں ۔ میں نیت کرتا/کرتی ہوں چار رکعت فرض نماز ظہر کی، واسطے اللہ تعالیٰ کے، منہ طرف کعبہ شریف (اگر با جماعت ہوں تو پھر کہا جائے پیچھے اس امام کے) اللهُ اَکْبَر۔

ماں باپ کو چاہیے کہ وہ نماز پڑھنے کا مسنون طریقہ اور نماز کی ظاہری شرائط یعنی (1) طہارت، (2) ستر پوشی، (3) پابندیِ وقت، (4) تعینِ قبلہ اور (5) نیت کرنے کی تعلیم دیں اور ان کو یہ باور کروائیں کہ نماز کے مسنون طریقہ اور اس کی پانچ ظاہری شرائط کی پابندی کیے بغیر شرعی اعتبار سے نماز نہیں ہوتی۔ اس لیے ظاہری آداب پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے اور انہیں نماز کو توڑ دینے والے اُمور سے بھی آگاہ کریں۔

نماز کا پریکٹیکل کرکے بچوں کو واضح اور آسان انداز میں ثنا ،قرات ،رکوع و سجود وغیرہ کے بارے میں پوری بات بتائیں کہ کب کیا پڑھنا ہے ۔انھیں وہ تمام دعائی آیات وغیرہ سب زبانی اچھے سے درست مخارج کے ساتھ یادکروائیں اور پھر نماز میں ان کو پڑھنے کا طریقہ بتائیں ۔


والدین اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کے لیے مساجد میں اپنے ساتھ لے جانے کی مشق کرائیں تاکہ بچوں میں باجماعت نماز ادا کرنے کی عادت پختہ ہو جائے۔

والدین اپنے بچوں کو مذکورہ بالا مراحل سے گزار کر نماز کا پابند بنا سکتے ہیں۔

ہمیں امید ہے کہ ہماری گزارشات آپ کے بچوں کو نمازی بنانے میں اللہ کے فضل سے مددگار ثابت ہوں گیں ۔ہماری کاوش پسند آئے تو پیارے اللہ پاک کی بارگاہ میں ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا