نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچے کو اچھا شہری کیسے بنایا جائے؟



بچے کو اچھا شہری کیسے بنایا جائے؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

فرد سے افراد اور افراد سے معاشرہ بنتاہے ۔ہم معاشرے  کا حصہ ہیں ۔کتنا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنی اولاد کواچھا شہری بنانے کی کوشش کریں ۔تاکہ ایک مکمل نسل اچھی پروان چڑھ سکے اور معاشرے کی بہترین اور معاشرے کی ترقی اور مثبت رویے کا باعث بن سکے ۔سوال یہ پیداہوتاہے کہ ہم اپنے بچوں کو اچھا شہری کیسے بنائیں ۔آئیے اس حوالے سے کچھ مفید مشورے ہیں ۔جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو اچھاشہری بنانے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔

اقدار سکھائیں: Teach Values:

اپنے بچوں کو اقدار سیکھائیں ۔انھیں معاشرتی قدراور سماجی Valueكا بتائیں ۔

احترام: Respect

 اپنے بچے کو اپنا اور دوسروں کا احترام کرنا سکھائیں۔ یہی احترام معاشرے کے وقار کو بلند کرے گا۔

ذمہ داری: Responsibility

ان کے اعمال اور فیصلوں کی ذمہ داری لینے کی اہمیت کو سمجھنے میں ان کی مدد کریں۔تاکہ وہ اپنی ذمہ داری کو جان کرمعاشرے کے لیے اپنا کردار اداکرسکیں۔

بچوں   کے بارے میں جاننے کے لیے کلک کریں

مثالی سلوک: Model Good Behavior:

بچے اکثر اپنے والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ اس طرز عمل کا نمونہ بنائیں جو آپ چاہتے ہیں کہ وہ اپنائیں، جیسے مہربانی، ایمانداری اور ہمدردی۔اس سے بچہ بھی سیکھے گا اور اسی مزاج کو اپناتے ہوئے وہ معاشرے میں اپنے مثبت اثرات بھی مرتب کرے گا۔

تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Critical Thinking:

مختلف مسائل کے بارے میں تنقیدی سوچنے کی صلاحیت کو فروغ دیں۔ کھلی بات چیت کی حوصلہ افزائی کریں، بچوں کی رائے طلب کریں، اور مختلف نقطہ نظر کو دیکھنے میں ان کی مدد کریں۔ان کی سوچ کو فوراِہرگز رد نہ کریں انھیں تشفی بخش جواب دیں۔

ہمدردی پیدا کریں: Develop Empathy:

اپنے بچے کو دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور شیئر کرنے میں مدد کریں۔ احسان کے کاموں کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں سکھائیں کہ ان کےکام دوسروں پر کیا اثر ڈال سکتے ہیں۔

شہری مشغولیت کو فروغ دیں: Promote Civic Engagement:

اپنے بچے کو کمیونٹی سروس یا رضاکارانہ سرگرمیوں میں شامل کریں۔ اس سے انہیں اپنی کمیونٹی  کے لیے ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔

آزادی کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Independence:

اپنے بچے کو اس کی عمر کے مطابق فیصلے کرنے دیں۔ اس سے آزادی اور ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اچھے مواصلاتی ہنر سکھائیں: Teach Good Communication Skills:

مثبت تعلقات استوار کرنے کے لیے موثر مواصلت ضروری ہے۔ اپنے بچے کو یہ سکھائیں کہ کس طرح اپنے آپ کو واضح طور پر بیان کیا جائے اور دوسروں کو فعال طور پر سنیں۔

سیکھنے کے لیے محبت پیدا کریں: Foster a Love for Learning:

تجسس اور سیکھنے کی محبت کی حوصلہ افزائی کریں۔ ایک پڑھا لکھا فرد معاشرے میں باخبر رہنے اور مصروف رہنے کا زیادہ امکان رکھتا ہے۔

حدود مقرر کریں: Set Boundaries:

بچوں کو غلطی اور اس کا انجام ضرور بتائیں ۔خلاف قانون رویے کے نقصانات اور اس کا نتیجہ ضرور بتائیں ۔اس سے اس کو اپنی limitsكا اندازه ہوگا۔

مسئلہ حل کرنے کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Problem-Solving:

اپنے بچے کو مسئلہ حل کرنے کی مہارتیں پیدا کرنے میں مدد کریں۔ اس میں انہیں حالات کا تجزیہ کرنا، متبادل پر غور کرنا، اور باخبر فیصلے کرنا سکھانا شامل ہے۔

ایک مضبوط کام کی اخلاقیات پیدا کریں: Instill a Strong Work Ethic:

محنت اور استقامت کی اہمیت سکھائیں۔ اس سے ان کی اہداف طے کرنے اور حاصل کرنے کی صلاحیت میں مدد ملے گی۔

یاد رکھیں۔یہی بچے مستقبل کے ذمہ دار شہری بنیں گے ۔ان کی شخصی تعمیر ہوگی تو یہ اس معاشرے کے لیے اپنا اچھا کرداراداکریں گے ۔ملک ترقی کرے گا۔معاشرے میں بہتری آئے گی ۔توپھراپنے بچوں کو اچھا شہری بنانے کی کوشش کیجئے ۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان