نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچے اور مستقبل کے چیلنجز



بچوں کو جدید دور کے چیلنجز کے لیے کیسے تیارکریں؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش

وقت اپنی رفتار سے بد ل رہاہے ۔گزشتہ 10سالوں میں تو دنیا میں ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کی ہے انسانی زندگی یکسر بدل کررہ گئی ہے ۔شب وروز کی روٹین بھی اسی طرح بدل گئی اور مزاج اور رویے بھی اسی طرح تبدیل ہوتے چلے جارہے ہیں ۔چنانچہ ایسے حالات میں مستقل کے معمار ان بچوں کو جدید دور کے چیلنجز کے لیے کیسے تیار کیا جائے یہ ایک اہم سوال ہے ۔ہم نے کوشش کی ہے کہ آپ کو اس حوالے سے معقول معلوم فراہم کرسکیں ۔جو آپ اور آپ کے بچوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکے ۔آئیے نکات کی صورت میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

حرام پیشے کون کون سے ہیں ؟پڑھنے کے لیے کلک کریں

عمر کے مطابق معلومات: Age-Appropriate Information:

معلومات کو بچے کی عمر اور نشوونما کے مرحلے کے مطابق بنائیں۔ چھوٹے بچوں کو آسان وضاحت کی ضرورت ہو سکتی ہے، جبکہ بڑے بچے زیادہ پیچیدہ تصورات کو سمجھ سکتے ہیں۔چنانچہ ان کی ذہنی استعداداور عمر کا لحاظ رکھتے ہوئے انھیں معلومات فراہم کریں ۔

كهلی بات چیت : Open Communication:

ایسا مناسب ماحول بنائیں جہاں بچے اپنے خیالات پر بحث کرنے اور سوالات پوچھنے میں آسانی محسوس کریں۔ان کے دماغ میں چلنے والے خیالات  فقط ان کے ذہن تک نہ رہیں بلکہ انھیں اپنے خیالات کے اظہار کا کشادہ دلی کے موقع فراہم کریں

کہانیاں اور مثالیں استعمال کریں: Use Stories and Examples:

عمر کے لحاظ سے مناسب کہانیاں یا مثالیں شئیر کریں جو جدید چیلنجوں کو واضح کرتی ہیں۔ اس میں کتابیں ،ڈاکمنٹریزیا حقیقی زندگی کی کہانیاں شامل ہوسکتی ہیں جو مسائل سے متعلق ان کی مدد کرتی ہیں۔

انٹرایکٹو لرننگ: Interactive Learning:

بچوں کو سیکھنے کے عمل میں فعال طور پر شامل کرنے کے لیے بات چیت، مباحثے، یا کردار ادا کرنے جیسے طریقے استعمال کریں۔ یہ معلومات کو زیادہ یادگار اور قابل عمل بنا سکتا ہے۔


مثبت حل کو نمایاں کریں: Highlight Positive Solutions:

چیلنجز پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت حل اور اقدامات پر زور دیں۔ بچوں کو ان افراد اور کمیونٹیز کے بارے میں سکھائیں جو مثبت تبدیلی کے لیے کام کر رہے ہیں۔انسانوں کے لیے دنیا میں جو آسانیاں پیداہورہی ہیں اپنے بچوں کو ان سے اپ ڈیٹ رکھیں

ذاتی تجربات سے جڑیں: Connect to Personal Experiences:

جدید چیلنجز کو بچے کے اپنے تجربات سے جوڑیں، ان کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ یہ مسائل ان پر براہ راست یا بالواسطہ کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔والدین اپنی  زندگی کے تجرات سے بچوں کو مثالوں و واقعات  کی مدد سے سیکھائیں ۔

تنقیدی سوچ سکھائیں: Teach Critical Thinking:

معلومات کا تنقیدی جائزہ لینے کے لیے بچوں کو تنقیدی سوچ کی مہارت سے آراستہ کریں۔ انہیں سوال کرنا، تجزیہ کرنا اور ثبوت کی بنیاد پر اپنی رائے قائم کرنا سکھائیں۔فقط آنکھیں بند کرکے مان لینے کا مزاج بچے کی تخلیقی صلاحیت کے لیے کسی طور پر بھی ٹھیک نہیں ۔

عالمی تناظر متعارف کروائیں: Introduce Global Perspectives:

دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں کو درپیش چیلنجوں پر بات کر کے بچوں کو عالمی نقطہ نظر تیار کرنے میں مدد کریں۔ اس سے ہمدردی اور باہم مربوط عالمی مسائل کی وسیع تر تفہیم کو فروغ مل سکتا ہے۔

ٹیکنالوجی اور میڈیا کی معلومات دریافت کریں: Explore Technology and Media Literacy:

ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے، بچوں کو ٹیکنالوجی کے ذمہ دارانہ اور اخلاقی استعمال کے بارے میں سکھائیں۔ آن لائن حفاظت، ڈیجیٹل  لٹری، اور معاشرے پر سوشل میڈیا کے اثرات جیسے موضوعات پر گفتگو کریں۔

ہمدردی اور ہمدردی کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Empathy and Compassion:

آپ اپنی عملی زندگی میں اپنوں و پرائیوں سے ہمدردی کا مزاج رکھیں ۔بچے اس انداز کو دیکھ کرسیکھیں گے ۔بچہ جب کی بچے کی کوئی ہمدردی کرے توآپ اس کی حوصلہ افزائی کریں ۔یہ معاشرے میں اپنے ہمدرد پیداکرنے کے قابل ہوسکے گا۔

ماحو ل کے بارے میں شعور: Environmental Awareness:

بچوں کو ماحولیاتی چیلنجوں اور پائیداری کی اہمیت کے بارے میں تعلیم دیں۔ انھیں بتائیں کہ کن چیزوں سے آلودگی ہوتی ہے ۔یہ دریا سمندر ہمارے لیے کتنی ضروری ہیں درختوں کی اہمیت کیا ہے ۔سردگی گرمی کی شدت کی وجوہات کیا ہیں گلوبل انوائرمنٹل چیجنگز کے بارے میں ویڈیوز و زبانی سمجھائیں بتائیں ۔تاکہ وہ ان چینلجز سے نمٹنے کے لیے شعورطور پر بیدار رہیں ۔

سوشل ہونے پرحوصلہ افزائی کریں: Encourage Civic Engagement:

بچوں کو سوشل بنانے کے لیے فیملیز سے ملوائیں  کمیونیٹیز سے تعارف کروائیں ۔پھر لوگوں معاشرے میں ایک دوسرے کے لیے کوششوں کو بتائیں ۔دوسروں سے تعلقات بنانے کا سلیقہ سیکھائیں ۔سوسائٹی میں اپنی رضاکارانہ سروسز دینے کا شوق پیداکریں ۔

قارئین:

دنیا میں آئندہ کیا کیا چینلجز ہوں گے اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا لیکن ایک عمومی زندگی کے لیے جو باتیں اہم اور ضروری تھیں جن کی مددسے ہم اپنے بچوں کو مستقبل کے چیلجنز کے لیے تیار کرسکتے ہیں ۔ہماری کوشش ہوتی ہے کہ نسل نو تعمیری معاشری فلاحی معاشرہ قائم کرے چنانچہ ان کی شخصی تعمیر اور شعوری بیداری اور تربیت کے لیے ہم گاہے گاہے مضامین تحریر کرکے آپ قارئین کے لیے پیش کرتے ہیں ہماری کوشش آپ کے لیے مفید ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔۔آپ بچوں کی تربیت اور آن لائن کنسلٹنسی کے لیے ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان