نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بالوں کی حفاظت کے وظائف



بالوں  کی حفاظت کے وظائف 

 تحریر ڈاکٹرظہوراحمددانش

 

ایک شخص کے سر پر روزانہ اوسطاً 80 سے 100 بال گرتے ہیں لیکن اگر اس سے زیادہ بال گریں تو یہ تشویشناک ہو سکتا ہے۔ بالوں کے گرنے کی بہت سی وجوہات ہیں جن کا تعلق ہر انسان کی زندگی سے ہوتا ہے۔ دوسرا یہ کہ بالوں کا گرنا موسمی عوامل کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں ۔آئیے ہم آپ کو آج  کے مضمون میں بال گرنے سے بچانے کے روحانی علاج بتائیں گے ۔

قارئین :

ہم اگر غور کریں تو انفرادی وجوہات میں جینز، یا صحت سے متعلق عوامل شامل ہو سکتے ہیں۔ بالوں کے گرنے کی کچھ وجوہات ہمارے قابو سے باہر ہیں اور اس کی بنیادی وجہ جینیاتی ہے۔ اس کے علاوہ، ہارمونل (اینڈروجینک ایلوپیسیا)، جو مردوں میں عام ہے۔

قرآن حفظ کرنے کے آسان طریقے مضمون پڑھنے کے لیے کلک کریں 



زیادہ تر خواتین کو ہارمونل عدم توازن کی وجہ سے بچے کی پیدائش کے بعد بال گرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خواتین میں بالوں کا گرنا تھائیرائیڈ یا قدرتی ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ادویات یا بیماریوں سے بھی بال گر سکتے ہیں۔ کینسر کے علاج کے دوران کیموتھراپی اور ریڈیو تھراپی کا استعمال سب سے عام ہے۔

کمزور مدافعتی نظام بالوں کے گرنے کی ایک اور وجہ بھی ہو سکتا ہے جسے صرف باقاعدہ علاج سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ کچھ فنگل بیماریاں یا خشکی جیسے مسائل بالوں کا ایک اور مسئلہ ہیں۔ تناؤ ایک اور وجہ ہے جو بالوں کے گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

ضدی بچوں کے لیے بہترین وظیفہ جاننے کے لیے کلک کیجئے


لیکن آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں  کیوں کہ ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں ایسا روحانی علاج کے اللہ پاک نے چاہاتوآپ خود بالوں کا گِرنا رُکتاہوادیکھیں گے ۔آئیے بڑھتے ہیں بالوں کے گِرنے سے بچانے کے وظائف کی جانب :


 

وظیفہ

بالوں کے گرنے  سے حفاظت کاوظائف:

مریض سات مرتبہ سوۃ الفاتحہ پڑھے اور اس کے ساتھ ساتھ آیت  : وشفاء لما في الصدور سات مرتبہ پڑھ لے  اور ہاتھ پر دم کرکے سرپر پھیرلے اللہ پاک نے چاہاتو بال گِرنا رُک جائیں گے ۔


قارئین:

وظیفہ

آپ بالوں کے گِرنے کے مرض میں مبتلاہیں تو یہ آیات : یخرج من بطونھا شراب مختلف الوانه فیه شفاء للناس۔۔۔۔وننزل من القرآن ماھو شفاء ورحمة  للمؤمنین۔۔۔۔۔۔واذا مرضت فھو یشفین

قل ھو للذین اٰمنوا  ھدي وشفاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سات سات مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ لیجئے ۔ یہ آیات تیل پر  دم کرلیجئے اور اس تیل کو استعمال کی جئیے ۔ اللہ پاک نے چاہا تو آپ اپنے مرض سے چھٹکاراحاصل کرلیں گے

آمدنی بڑھانے کے طریقے 


قارئین:

سر کے بال جھڑنے کا روحانی علاج باوُضو ہر بار بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم کے ساتھ سُوْرَۃُ اللَّیْل 41بار پڑھ کر سَرسوں یا ناریل کے تیل کی بوتل پردم کرلیجئے، روزانہ سوتے وقت سر پر اس تیل کی مالش کیجئے۔ کچھ دن مالش کرنے سے اِنْ شَآءَاللہ  سر کے بال جھڑنا بند ہوجائیں گے۔ داڑھی کے بال جھڑتے ہوں تو اس کیلئے بھی یہ عمل مفید ہے۔ (ضرورتاً اُسی بوتل میں دوسرا تیل شامل کر لیجئے۔

اولاد نرینہ کا وظیفہ

سبحان اللہ !!!ناظرین و سامعین :مضمون  کے آخر میں ہم کچھ اہم باتیں بتارہے ہیں پوری توجہ سے سن لیجئے ۔


انجیر کے فائدے 

سر میں گنج کے چار علاج (1)روزانہ زَیت (یعنی زیتون شریف کا تیلسر میں ڈال کر گنج کی خوب مالش کیجئے ، اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِس طرح بند شُدہ مَسام کُھل جائیں گے اور بال اُگنے لگیں گے مگر یہ عمل بَہُت دِنوں تک جاری رکھنا ہو گا۔ (2)سَر میں پیاز کا رس تیل کی طرح ڈالنے سے جُوؤں کا خاتِمہ ہو جاتا ہے نیز بیماری سے جوبال جَھڑ چکے ہوتے ہیں دوبارہ اُگ جاتے ہیں۔ (اس سے سر میں بدبوہو جائیگی ، اس صورت میں مسجِد کا داخِلہ حرام رہے گالہٰذا اچّھی طرح سر دھو کر بد بو ختم کر کے مسجِد میں حاضِر ہوں) (3) داڑھی یا سر کے بال جھڑتے ہوں یا گنج ہو تو آٹھ چمچ زیتون کے گرم کئے ہوئے تیل میں ایک چمچہ اصلی شہد اور ایک چمچہ باریک پسی ہوئی دار چینی ملالیں پھر جہاں کے بال جھڑتے ہوں وہاں خوب مَسلیں پھر اندازاً پانچ مِنَٹ کے بعد دھولیں یا نہالیں۔ بچاہواتیل دوبارہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اِنْ شآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ 12دن میں فائدہ نظر آجائے گا ، مگر تاحُصولِ شِفا یہ عمل جاری رکھئے۔ (4)کلونجی پیس کر مہندی میں ملا کر سر میں لگانے سے سر کے بال جھڑنا بند ہوجاتے ہیں۔ 

اللہ پاک ہمیں تمام امراض سے محفوظ فرمائے آمین

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا