نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اولاد نرینہ کے لیے وظیفہ



اولاد نرینہ   کے لیے وظیفہ

اولاد کی خواہش کس کو نہیں ہوتی ۔فطرت نے ایک عجب رشتہ رکھاہے جس میں بہت ہی مٹھاس ،اپنائیت اور انسیت ہے ۔اگر آپ بھی بیٹے کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ تحریرمکمل پڑھ لیجئے۔اللہ پاک نے چاہا تو اس پرعمل کی برکت سے آپکا دامن ہرابھراہوجائے گا۔

بچوں کو بہادر بنائیں 

قارئین :

آئیے ہم آج کی تحریرمیں اس وظیفے کی بارے میں جانتے ہیں جس کی برکت سے نہ جانے کتنوں کو اللہ پاک نے بیٹے کی دولت سے نوازا۔آپ کے دل میں بھی ایسی خواہش  مچلتی ہے ۔توپھر پوری توجہ سے ساتھ یہ تحریر پڑھ لیجئے اور اس پر عمل کیجئے ۔

اولاد نرینہ کے حصول کے لیے اوّل و آخر درودِ پاک پڑھ کر روزانہ ’یَا اَوّلُ‘ کا سو (100) بار ورد کریں۔ یہ وظیفہ حسبِ ضرورت 11 دن، 40 دن یا اس سے بھی زائد عرصہ جاری رکھیں۔ ان شاءاللہ اولادِ نرینہ کی نعمت ملے گی۔

قارئین:

جو میاں بیوی بیٹے کی خواہش رکھتے ہیں ۔وہ اول آخردرود شریف کے ساتھ یہ 33مرتبہ یہ پڑھیں ۔ رَبِّ لاَ تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوَارِثِیْنَ۔اللہ پاک نے چاہا تو انھیں صحت مند خوبصورت بیٹا عطاکیاجائے گا۔توپھر دیر کس بات کی آج ہی سے یہ وظیفہ اپنے معمولات میں شامل کرلیجئے ۔

کدو کے طبی فائدے

قارئین:

اولاد بھی کتنی پیاری دولت ہے ۔اس کی قدر تو وہی بتاسکتاہے جس کے پاس یہ نعمت نہیں ۔آپکی اولاد ہے تو اس کی قدر کریں ۔جن کے ہاں اولاد نہیں وہ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہرگز نہ ہوں ۔بلکہ اُٹھیں اور ہمت کریں ۔

درود شریف رات کو سوتے وقت 111 مرتبہ پڑھیں. میاں بھی پڑھے اور بیوی بھی پڑھے.اور ایک گلاس دودھ کا لیں اور اس پر دم کر کے میاں بھی پئیے اور بیوی بھی پئیے. اور پھر اگر حمل ٹھہر جاتا ہے. تو ابتدائی چالیس دن کے اندر یہ عمل روز کرنا ہے.یہ بھی ساتھ عمل کریں. اس سے یہ ہو گا کہ اولاد نہیں ہو رہی تو بھی فائدہ ہو گا اور اگر نرینہ اولاد چاہئیے اس میں بھی فائدہ ہو گا.

جب پتہ چل جائے کہ  خاتون امید سے ہیں تواس کے بعد چالیس دن مستقل یہ عمل لازمی کرنا ہے۔ آپ یہ نیت کر لیں. کہ ” اے اللہ تو نے اس حمل سے جو مجھے اولاد دی میں اس کا نام محمد رکھوں گا ۔اللہ کریم اس نام کی لاج بھی رکھے گا اور آپ کو چاند سا بیٹاعطافرمادے گا۔وہ کریم ہے رحمن ہے رحیم ہے ۔اپنے بندوں کی دستک آواز التجاسننے والاہے ۔

آپ نے تو جان لیا یہ وظیفہ مگر جس کو معلوم نہیں تو اس کو بھی یہ تحریر  شئیر کردیجئے اس کا بھی بھلاہوجائے گا۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصرہو۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا