نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کدو(لوکی) کے بہترین فوائد

HAMMARIWEB


کدو(لوکی) کے بہترین فوائد

السلام علیکم ورحمۃ اللہ !!

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ !!

عبید کیسے ہو؟

کرم رب کا ۔یار کیا پروگرام ہے ۔ہوٹلنگ کا۔اتوار کو KFCیا میکڈونلڈ چلتے ہیں ۔

چل ٹھیک ہے ۔زبردست یار!!

قارئین :یہ رسمی دوستوں کی گفتگو ہے ۔جو میں اور آپ بھی کررہے ہوتے ہیں ۔جب سے صنعتی انقلاب آیاہے انسان مصنوعات اور مصنوعی چیزوں کی طرف اس قدرت مائل ہوگیاہے کہ یہ فطرتی چیزوں سے دور ہوتاچلاجارہاہے ۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر گلی میں اسپتال و کلینک نت نئی بیماریاں اور ان میں الجھا ہواانسان ۔مگر ابھی بھی اس کو بات سمجھ نہیں آرہی ۔

میرے بزرگوں میں ایک بزرگوں جنھوں نے 115سال عمر پائی ۔آخری وقت تک ان کے اعصاب بھی سلامت تھے اور وہ چل بھی سکتے تھے ۔اس کے پیچھے پوری سائنس ہے کہ وہ آج کے برگر ممی ڈیڈی نظام میں پیدا نہیں ہوئے تھے ۔بلکہ انھوں نے فطری اور قدرتی نظام دیکھا اسی کو قبول کیا اور اسی میں زندگی بسر کی ۔

بچوں کو بہادر بنائیں ۔

جبکہ ہمارا حال تو یہ ہے کہ 30 سال کی عمر میں آہ او ای کی آوازیں گھوڑوں گھٹوں سے آنا شروع ہوجاتی ہیں ۔بات طویل ہوجائے گی ۔آئیے آج ہم کدو کے بارے میں بتاتے ہیں کہ کدو اللہ پاک کی کتنی بڑی نعمت ہے اور ہمارے لیے کتنا مفید ہے ۔

’’کدّوشریف‘‘ (pumpkin)جسے لوکی بھی کہا جاتا ہے، ایک معروف سبزی ہے،یہ اللہ پاک کے پیارے نبی  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بہت پسند تھا۔

 (ابن ماجہ،ج4،ص27،حدیث:3302)

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں مضمون پڑھیں

اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے شوق سے تناول  فرمایا۔

(بخاری،ج3،ص537،حدیث:5435)

اور اسے ہانڈیوں میں ڈالنے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:جب ہانڈی پکاؤ تو اُس میں کدّوزیادہ ڈال لیا کرو کہ یہ غمگین دل کو مضبوط کرتا ہے۔ غذائیت کے اعتبار سے یہ توانائی بخش سبزی ہے۔ چند فوائد پیشِ خدمت ہیں:

(1)ہلکی آنچ پر پکائے ہوئے کدّوکے سالن میں فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم، وٹامن اے ،وٹامن بی اور معدنی وروغنی نمکیات وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

نظر کی کمزوری کا بہترین علاج

(2)کدّو معدے کی تیزابیت اور جلن میں بہت مفید ہے۔

(3)دائمی قبض، گرم طبیعت اور محنت ومشقت کرنے والے افراد کے لیے کدّواور چنے کی دال کا پکوان قُوّت بخش غذا ہے۔

(4)کدّوحافظہ تیز کرتا اور ہرقسم کے دِماغی ورم(سُوجن) کو دُور کرتا ہے۔

(5)کدّوکا گُودا بچھو کے ڈَنگ پر لیپ کرنے اور اس کا رس مریض کو پلانے سے زہر کا اثر زائل ہوجاتا ہے۔

(6)کدّو کا گُودا باریک پیس کر پیشانی پر لیپنے سے سرکا درد جاتا رہتا ہے۔

(7)کدّو کو گلا کر اس کے ٹکڑے پابندی کے ساتھ کھانا جگر کے مرض میں مفید ہے۔

 (8)کدّوکا پانی پینا پیشاب کی بندش اور جلن میں مفید ہے۔(فیضانِ طب نبوی، ص260،پھولوں، پھلوں اور سبزیوں سے علاج، 

ص383)

کدو کے عجب فوائد:

ہمارے روز مرہ کے کھانے کی چیز ہے۔ اور یہ قدرت کا ہم انسانوں پر احسان عظیم ہے کہ ہمیں سبزی جیسی نعمت عطا کی ہے۔

قارئین :

آپ اپنے گھروں میں سبزیاں ،پھل اور دیسی ہانڈی اور طرز زندگی اپنا کرتو دیکھیں آپکو خود اندازہ ہوجائے گا۔کدو شریف  قدرت کا ایک بہترین عطیہ ہے آپ اس نعمت سے فائدہ اُٹھائیں ۔اپنے گھر کے کھانوں میں کدوکو رائج کریں ۔خود بھی صحت و تندرستی کی برکتیں پائیں اور اپنی فیملی کو بھی اس  سبزی سے محظوظ ہونے کے مواقع فراہم کریں ۔میں بحثیت معالج اس کی بہت برکتیں پائیں ہیں ۔آپ کیوں محروم رہیں ۔آپ بھی کدو شریف  کو اپنے کھانوں کی زینت بنائیں ۔اللہ ہم سب کو صحت سے بہرہ مند فرمائے ۔

نوٹ:

آپ ہم سے  طبی مشوروں کے لیے ان نمبر03462914283/اس وٹس ایپ 03112268353پر رابطہ کرسکتے ہیں

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا