نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نظر کی کمزوی کا بہترین علاج





(وظائف)نظر کی کمزوری کا بہترین علاج 


تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

آنکھیں اللہ تعالی کی بہترین نعمت اور آپ کی صحت کا ایک اہم حصہ ہیں ۔لیکن کچھ آنکھوں کی بیماریوں کی وجہ سے آپ کی بینائی کم ہو جاتی ہے۔جتنے جلدی ممکن ہو۔ ان بیماریوں کا علاج کروانا بہت ضروری ہے ۔آنکھوں کی بیماریاں یا مثلاً نظر کمزور ہونا ۔ نظر میں دھندلا پن ۔ تھکاوٹ ۔ آنکھوں کا کینسر ۔ کالا موتیا ۔ سفید موتیا ۔ آنکھوں میں درد ہو جانا ۔ آنکھوں کا سرخ ہو جانا ۔ خارش آنکھوں سے پانی بہنا شامل ہیں ۔

لیکن ناظرین و سامعین :ہم آپ کے لیے لائے ہیں بینائی سے متعلقہ بہترین وظائف۔تو پھر پوری توجہ  سے یہ مضمون پڑھ لیجئے

آج کل بچے موبائل اور کمپیوٹر کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت جلدی نظر کمزور ہوجاتی ہے۔والدین اس وجہ سے بہت پریشان ہوتے ہیں۔پیدائشی نظر کمزور ہونا۔ بچپن میں کسی چوٹ کی لگنے کی وجہ سے نظر کمزور ہو جانا شامل ہیں۔اللہ کریم پر بھروسہ کرکے آپ پوری توجہ اور یکسوئی کے ساتھ ہماری بات سن لیجئے ۔اللہ پاک نے چاہاتو وہ بینائی کی تمام بیماریوں کو دور فرمادے گا۔

marham


 وظیفہ 


آئیے ہم بینائی سے متعلقہ وظیفہ جان لیتے ہیں ۔

ہر فرض نماز کے بعد  "یَانُوْر(گیارہ مرتبہ)اور  سورہ ق کی آیت 22{فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَآءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيْد(سات مرتبہ)  انگلیوں کے سروں پر دم کرکے آنکھوں پر ملیں ۔

یہ عمل آپ مستقل جاری رکھیں ۔اللہ پاک کے فضل و کرم سے آپ روزانہ کی بنیاد پر اپنی بینائی میں فرق محسوس کریں گے ۔تو اس عمل کو آپ آج ہی سے پڑھناشروع کرلیجئے اور اس کی برکتوں کو سمیٹ لیجئے ۔



قارئین:

آنکھ کی قدر تو وہی بتاسکتاہے جو اس نعمت سے محروم ہے اللہ پاک ہم سب کی بینائی سلامت رکھے ۔

اس متحان سے ہمیں محفوظ فرمائے ۔آئیے بینائی سے متعلقہ ایک اور وظیفہ جان لیتے ہیں ۔


 وظائف 


آپ یہ وظیفہ :

 ٭اُسْکُنْ اَیُّھَا الصَّدَاعُ وَلَاکُمْ بِاِذْنِ اللہِ وَقُدْرَۃِ اللہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ

تین بار پڑھ کر سر پر دم کریں اور پا نچ بار اس عمل کو دہرائیں انشاء اللہ نظر کو طاقت ملے گی اور آپ خود بینائی میں بہتری محسوس کریں گے ۔اللہ پاک ہر چیز پر قدرت رکھتاہے آپ پورے یقین کے ساتھ یہ وظیفہ کیجئے بہت جلد آپ ہمیں کامنٹ باکس میں خوشخبری سنائیں گے کہ آپ کی بینائی بہت بہتر ہوچکی ہے ۔



قارئین:

یہاں بینائی سے متعلق کچھ میڈیکل سے تعلق رکھنے والی کچھ اہم باتیں بھی ہم آپ کو بتاتے چلیں ۔

نمبر1. وٹامن اے یہ گاجر میں پایا جاتا ہے۔یہ آنکھوں کے لئے بہت فائدہ مند ہے اس کے مسلسل استعمال سے نظر کی کمزوری ختم ہوجاتی ہے۔ہم گاجر کچی بھی کھا سکتے ہیں اور اس کا رس پی سکتے ہیں۔

نمبر2۔ وٹامن سی ہماری صحت کے لئے بے حد ضروری ہے ہے وٹامن سی ٹماٹر۔ سنگترے ،اسٹرابیری ، لیمن اور کیوی میں پایا جاتا ہے۔یہ ہماری آنکھوں کو موتیا کی بیماری سے بچاتا ہے یہ ہماری آنکھوں کے لئے بہت ضروری ہے۔

نمبر3۔ وٹامن ای ایک بہترین اینٹی آکسیڈینٹ ہے ۔یہ خشک میوے اور مچھلی میں پایا جاتا ہے بادام ، مونگ پھلی۔خشک خوبانی ، سورج مکھی کے بیج میں پایا جاتا ہے۔یہ ہماری آنکھوں کو مضبوط بناتا ہے۔۔گاجر پالک اور مچھلی کا زیادہ استعمال کریں۔مگر معالج سے مشورہ ضرور کرلیجئے گا۔

آئیے :ہم نظر کے حوالے سے ایک اور بہترین اور مجرب وظیفہ بھی جان لیتے ہیں ۔

قارئین:
ہر فرض نماز کے بعد اول وآخر تین تین بار درود شریف کے ساتھ آیت کریمہ: فَکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَاءَ کَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌ

تین مرتبہ پڑھ کر اور دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کے ناخن والے حصہ پر دم کرکے آنکھوں پر پھیرلیا کریں، إن شاء اللہ آپ کی بینائی ٹھیک ہوجائے گی۔آپ نظر کی تکلیف سے نکل جائیں گے ۔

آپ اپنی آنکھوں کی قدر کیجئے انھیں اللہ پاک ک بہت  بڑی نعمت سمجھیں ۔موبائل اور دیگر ایسی چیزوں کا استعمال کم سے کم یا پھر احتیاطی تدابیر کے ساتھ کیجئے ۔اللہ پاک ہم سب کی نظروں کو باحیابنائے اور ہماری نظروں کو ہمیشہ سلامت رکھے ۔

اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا