نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ضدی بچوں کے لیے وظائف

مکالمہ


وظائف :ضدی بچوں کے لیے وظائف 

ضدی بچوں کے لیے وظائف

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

اکثر والدین کہتے ہیں کہ ہمارا بچہ بہت ضدی ہو گیا ہے،  بات نہیں مانتا، بد تمیزی کرتا ہے

، اپنی من مانی کرتا ہے وغیرہ۔ یاد رہے! بچے کا ضدی ہونا کوئی ایسا مسئلہ نہیں کہ جس کا حل ممکن نہ ہو۔

 کیونکہ یہ کوئی پیدائشی بیماری نہیں کہ بچے پیدا ہوتے ہی ضدی ہوں، بلکہ ان کے ضدی ہونے کی کئی وجوہات ہیں

۔ بچوں کی تربیت چونکہ کسی مہارت سے کم نہیں لہٰذا والدین پر لازم ہے کہ ان تمام عوامل پر گہری نظر رکھیں

 جو بچے کو ضدی بناتے ہیں۔ چنانچہ والدین کی خیر خواہی کی نیت  ہم بتانے جارہے ہیں آپ کو بہترین وظائف ۔۔۔۔۔۔توپھر یہ مضمون سوئچ نہ کیجئے بلکہ مکمل  پڑھیں 

نظر کمزور کا علاج

urdu news

آپ والدین سے کچھ ضروری باتیں کرلیں پھر ہم آپکو بتائیں گے وظائف بھی !!!

آپ والدین سے کچھ ضروری باتیں کرلیں پھر ہم آپکو بتائیں گے وظائف بھی !!!

بچے اگر ضِد، شرارتیں ، چھیڑ خانیاں اور  مىٹھى مىٹھی باتىں نہ  کریں اور نہ ہی  بات بات پر رُوٹھیں تو  پھر اُن کے  بچے ہونے  کا لُطف نہىں آئے گا ۔  بچہ اگر مونگا مونگا (یعنی خاموش خاموشہو کر گھر کے کسی کونے میں بیٹھا رہے تو پھر گھر والے سوچیں گے کہ شاید اسے نظر لگ گئی ہے یا کسی جِن نے پکڑ لیا ہے اور اَثرات ہو گئے ہیں اس لیے ہمارا بچہ نہ بولتا ہے اور نہ بھاگتا ہے ۔  بچوں میں اِس طرح کی صِفات  ہوتی  ہیں البتہ کسی میں کم اور کسی میں زیادہ پائی جاتی  ہیں ۔  بچوں  کی بعض ضِدیں بے ضَرر(یعنی کسی نقصان کے بغیرہوتی ہیں انہیں پورا کر  دیا جائے مگر ان کی ہر ضِد کو پورا نہ کیا جائے کیونکہ اگر والدین  ان کی  ہر ضِد پوری کریں گے  تو وہ اس کے  عادى ہو جائیں گے اور ان کا یہ ذِہن بن جائے گا کہ اگر ہم شرافت سے بولتے ہیں تو ہمارا کام نہیں ہوتا اور اگر ہم  یُوں یُوں کرتے ہیں تو ہمارا کام ہو جاتا ہے ۔  بچے اگر غیر واجبی ضِد کریں تو اُن پر  اَوّل و آخر دُرُود شریف کے ساتھ سُورَۃُ الفلق اور سُورَۃُ النَّاس ایک ایک بار پڑھ کر روزانہ  دَم کر دیا  جائے ، اِنْ شَآءَ اللّٰہ   اُن کی غیر واجبی ضِد کرنے کی عادت نکل جائے گی ۔

بچوں کو بہادر بنائیں 

 وظائف 

ظائف :ضدی بچوں کے لیے وظائف 

آئیے اب ہم ضدی بچوں کا روحانی علاج بھی جان لیتے ہیں ۔

شام کے وقت بچے کو گھر سے باہر نہ نکالیں، نظر بد سے حفاظت کے لیے معوذتین (سورہٴ ناس وفلق) پڑھ کر دم کردیا کریں اور سورہٴ قلم کی آخری دو آیات پڑھ لیں ۔


وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌۘ(۵۱) وَ مَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۠(۵۲)

ترجمہ کنزالایمان :اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بدنظرلگا کرتمہیں گرادیں گےجب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہیں اور وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کے لیے

قارئین :

سات سرخ مرچ پر ایک ایک مرتبہ پڑھ کر بچے کے پورے جسم (سر تا پیر) پر پھیر کر اسے جلادیں،

 ان شاء اللہ نظر بد دور ہوجائے گی اور بچہ جو ضد کررہاہے اس سے بھی بازآجائے گا۔

پانچ سے محبت پانچ سے غفلت


وظائف 


آپ خود واضح فرق محسوس کریں گے ۔آپ آج ہی یہ عمل کیجئے ۔

ضدی بچے کے لیے  اس دعا  کے پڑھنے کا اہتمام کریں:

 وَخَشَعَتِ الْأَصْواتُ لِلرَّحْمنِ فَلا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسا

آپ روزانہ یہ دعاپڑھیں اور بچے پر دم کردیں اللہ پاک نے چاہاتو بچہ اپنی ضد چھوڑ بھی دے گا اور آپکی بات سنے گا بھی ۔پورے اخلاص کے ساتھ یہ دعاپڑھتے رہیں ضرور آپ اس کی برکتیں پائیں گے ۔

درس نظامی کا اسکوپ

قارئین:

بچوں کو ضد پر ماریں نہیں بلکہ ضد کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں آپ کی مار سے بچہ مزید ضدی اور ڈھیٹ ہوجائے گاجو بالکل بھی ٹھیک نہیں ۔آپ اپنے معمولات میں یہ دعابھی شامل کرلیجئے ۔

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَ ذُرَّیَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَامًا

اللہ کریم نے چاہا تو اپنے بچوں کو تابعدار اور فرمانبردار پائیں گے ۔اخلاص کے ساتھ گِڑگڑاکر اپنے کریم رب سے اپنے بچے کے لیے آپ دعاکیجئے ۔والدین کی دعائیں اولاد کے لیے بہت مقبول ہیں ۔

ایم فل اور پی ایچ ڈی کا مقالہ

اب آپ  پریشان ہونا چھوڑیں اور دوسروں کے سامنے اپنے بچوں کے بارے میں شکوہ بھی نہ کریں ۔بلکہ پوری طاقت اور یکسوئی کے ساتھ جو وظائف ہم نے بتائے ان پر عمل شروع کردیجئے ۔اللہ کریم آپ کو ضرور اس کی برکتیں عطافرمائے گا۔اپنی زندگی میں بہتری پائیں تو فیڈ بیک کے طورپر کامنٹ باکس میں ضرور بتائیے گا۔اللہ نگہبان

ایم فل میں داخلہ کیسے ہوگا:

https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/09/blog-post_11.html

نوٹ:ہم کروانے جارہے ہیں بہت ہی زبردست کورس۔جس سے آپ  بہترین روزگار حاصل کرسکیں گے ۔توپھر دیر کس بات کی ۔آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ان نمبرز پر۔

رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا