نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایم فل میں داخلہ کیسے ہوگا ؟

 

youtube

ایم فل میں داخلہ  کیسے ہوگا ؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ایک استاد کی حیثیت سے میں نے طلبا میں بہت شدت سے اس چیز کا فقدان محسوس کیا کہ وہ تعلیم سے وابستگی کے باوجود نظام تعلیم اور حصول تعلیم کے مروجہ سسٹم کی باریکیوں سے غافل ہوتے ہیں ۔بس ایک ہجوم میں چل رہے ہوتے ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ اپنے مستقبل کے بارے میں بھی اس غفلت میں کئی غلط فیصلے کرلیتے ہیں ۔ بعض طلبا میں دیکھا گیا ہے کہ وہ کسی سبجیکٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن اس کے انٹری ٹیسٹ سے گھبراکر فیلڈ ہی بدل لیتے ہیں یاپھر مزید تعلیم کی راہ مسدود کردیتے ہیں ۔ایسا بھی دیکھنے کو ملا کہ ایڈمیشن فارمیسی میں لینا تھا ۔اس فیلڈ کے داخلہ و طریقہ کارسے واقفیت نہیں تھی لہذاچھوڑوبی کام ہی کرلیتے ہیں ۔اس رویہ کو ہم نے شدت سے محسوس کیا۔پھر ماسٹر کے بعد ایم فل کی خواہش پیداہوتی ہے ۔مگر اس خواہش کو پوراکرنے کے لیے نہ تو طریقہ کار کا علم ہوتاہے اور نہ  ایم فل میں داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کا علم ہوتاہے یوں شرماتے شرماتے مابدولت زندگی کہ یہ کچھ سال بھی ضائع کردیتے ہیں ۔دینی مدارس کے طلبا ایم فل اور پی ایچ ڈی میں داخلہ کے حوالے سے کافی تشویش میں رہتے ہیں یہ مضمون پوری توجہ سے پڑھیں فائدہ ہوگا۔

اس فکری اور سوچ اور کڑہن کو لے کر ہم آپ کے لیے ایجوکیشن سیکٹر کے مضامین پیش کررہے ہیں تاکہ آپ کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔

مدارس سے فارغ طلبا قدرے شرمیلے اور جھجھک رکھتے ہیں شاید اس کی وجہ مخصوص فضا اور ماحول میں زندگی کے طویل وقت کا صرف ہونا یا پھر عصر و وقت زمانے سے کچھ خاص رغبت نہ ہونا۔وجہ کوئی بھی ہو۔یہاں بھی ایم فل داخلہ کے لیے طلبا کو کافی پریشانی کا سامنا ہوتاہے ۔اب اور ابھی سوچ لیں کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ہم آپ کو گائیڈ کریں گے ۔میں ڈاکٹرظہوراحمد دانش گزشتہ کئی سالوں سے طلبا کی اس خدمت میں کوشاں ہوں ۔آئیے اس سے پہلے کے بات طویل ہو۔ایم فل کی تیاری کرنے کے لیے مفید باتیں سیکھ اور سمجھ لیتے ہیں

قارئین:

ایم فل (ماسٹر آف فلاسفی) کے داخلے کی تیاری میں کئی اقدامات شامل ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ درخواست کے عمل کے لیے مسابقتی اور اچھی طرح سے تیار ہیں۔ مؤثر طریقے سے تیاری کرنے میں آپ کی مدد کے لیے یہاں ایک جامع گائیڈ ہے:

 

پروگرام اور ادارے کی تحقیق کریں: Research the Program and Institution:
ایم فل پروگرام کی مخصوص ضروریات، نصاب، فیکلٹی، اور تحقیقی توجہ کو سمجھیں
 جس میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں۔ یقینی بنائیں کہ یہ آپ کی تعلیمی اور تحقیقی دلچسپیوں کے مطابق ہے
۔کہیں ایسا تو نہیں کہ وقتی اور عارضی فائدے کی وجہ سے آپ اپنی دلچسپی کے مضمون میں تحقیق سے محرومی کے ساتھ ساتھ
 بہترین قابلیت سے بھی آپ محرومی کا شکارہوجائیں 
 
تعلیمی اہلیت:                                        Academic Excellence:
اپنی انڈرگریجویٹ تعلیم میں مضبوط تعلیمی ریکارڈ کو برقرار رکھیں۔
گریجویٹ اور انڈرگریجویٹ میں اچھے نمبر حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
چیزوں کو سنجیدہ لیں ۔جو معلومات آپ حاصل کررہے ہیں وہ فقط information نا ہو
بلکہ آپ اس کا فہم وادراک بھی رکھتے ہوں ۔
 
اپنے فیلڈ کی تحقیق کریں:                                                          Research Your Field:
آپ جس فیلڈ میں تحقیق کا جذبہ اور شوق رکھتے ہیں ۔اس کے بارے میں  اخبارات ،جرائد ،ریسرچ پڑھیں 
۔ایسے افراد سے بیٹھک رکھیں جن کی اس فیلڈ میں مہارت ہے ۔ایسے سیمنارز و پروگرامز وغیرہ میں شرکت کریں ۔
سوشل میڈیاپر ایسے گروپس جوائن کریں ۔

بہترین (CV) بنائیں:                         Build a Strong Curriculum Vitae (CV):
اپنی تمام تعلیمی کامیابیوں، تحقیقی تجربات، انٹرن شپس، تحریر و تحقیق ، اشاعتوں 
اور متعلقہ غیر نصابی سرگرمیوں کی فہرست بنائیں۔
ایک بہترین اور موثر اپ ڈیٹ پروفائل بنائیں ۔تاکہ اچھے اور بہتر انداز میں آپ اپنی قابلیت کا تعارف کرواسکیں۔
 
روابط:                 
ایسے  پروفیسرز، سرپرستوں، یا نگرانوں  سے  روابط رکھیں ۔جو پہلے ہی سے تحقیق کے شعبہ سے وابستہ ہیں ۔
جو اپنی فیلڈ میں موثر شخصیت مانے جانے جاتے ہیں ۔یہ افراد آپ کے لیے راہیں ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں ۔
 
عمدہ انداز میں مقصدیت پیش کرنا :               Prepare a Well-Structured Statement of Purpose
ایک زبردست اہداف کا خاکہ پیش کرے، آپ ایم فل پروگرام میں کیوں دلچسپی رکھتے ہیں اور 
یہ آپ کے طویل مدتی کیریئر کے منصوبوں میں   ایم فل کس قدر اہمیت رکھتاہے ۔
 
داخلہ ٹیسٹ کی تیاری                                                                 : Prepare for Admission Tests: 
ایم فل میں ایڈمیشن کے لیے مختلف ٹیسٹ کا انعقاد کیاجاتاہے آپ ان ٹیسٹ کے بارے میں معلومات حاصل کریں 
اور ان مضامین اور پیپر فارمیٹ کو ضرور اپنی اسٹڈی میں رکھیں ۔آنے والی نئی اپ ڈیٹس اور پیپر پیٹرن کے متعلق ضرور آگاہی رکھیں ۔
 
زبان کی مہارت کو بہتر بنائیں:         Improve Language Proficiency:
اگر انگریزی   یادیگر  معاون زبانوں آپ مہارت نہیں رکھتے تھے تو اب اس کمی و خامی کو پوراکریں ۔
اپنی ریڈنگ ،لسننگ ،لرننگ  کو بہتر سے بہتر بنائیں پروگرام کی زبان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 
اپنی  متعلقہ زبان کی مہارت کو بہتر بنانے پر کام کریں۔
 
تحقیق کی تجویز                    : Research Proposal:
اگر ضرورت ہو تو، ایم فل پروگرام کے دوران تحقیقی موضوع، مقاصد، طریقہ کار، اور اپنی مطلوبہ تحقیق کے متوقع نتائج کا خاکہ پیش کرنے والی ایک تحقیقی تجویز تیار کریں۔
 
متعلقہ تحقیقی منصوبوں میں مشغول ہوں:           Engage in Relevant Research Projects:
عملی تحقیقی تجربہ حاصل کرنے اور تحقیقی عمل کے بارے میں اپنی سمجھ کو بڑھانے کے لیے
 تحقیقی پروجیکٹس، انٹرن شپس میں حصہ لیں یا ریسرچ گروپ میں کام کریں۔
 
نیٹ ورک اورتعلقات: Network and Collaborate:
محققین اور ممکنہ نگرانوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے اپنے مطالعہ کے شعبے سے متعلق
 تعلیمی کانفرنسوں، سیمینارز، ورکشاپس میں شرکت کریں۔
 
معاشی منصوبہ بندی:                           Financial Planning
ایم فل کے طلباء کے لیے دستیاب اسکالرشپ اور فنڈنگ ​​کے مواقع تلاش کریں۔ 
ٹیوشن فیس اور رہنے کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اس کے مطابق اپنے مالیات کی منصوبہ بندی کریں۔
تاکہ آپ  کسی قسم کی مالی پریشانی کا شکار نہ ہوں ۔
 
فرضی انٹرویوز            : Mock Interviews:
انٹرویو کے سوالات کی مشق کریں اور ممکنہ داخلہ انٹرویوز کی تیاری کے لیے فرضی انٹرویوز کا انعقاد کریں
۔اپنے دوستوں کے سامنے پریکٹس کریں ۔انفارمیشنز کو بڑھائیں ۔گلوبل لائف کو اسٹڈی میں رکھیں ۔
 
ایک مضبوط درخواست جمع کروائیں:           Submit a Strong Application:
آپ جب ایم فل کے لیے کمر کس چکے ہیں ارادہ بنا چکے ہیں تو پھر اس کے لیے جب درخواست جمع کروانا ہوتو مکمل اور عمدہ انداز 
میں اپنی درخواست کو درخواست کے جدید فارمیٹ پر ترتیب دے کر جمع کروائیں
فالو اپ   : Follow Up 
اپنی درخواست جمع کروانے کے بعد، رسید کی تصدیق کے لیے داخلہ کے دفتر سے فالو اپ کریں 
اور اپنی درخواست کی حالت کے بارے میں پوچھ گچھ کریں۔انٹرنیٹ کی سہولیات سے استفادہ کرتے ہوئے 
داخلہ و انٹری ٹیسٹ کے متعلق گاہے گاہے متعلقہ یونیورسٹی کی ویب وزٹ کرتے رہیں ۔ضمنی بات ایم فل  میں مقالہ جات لکھنا ہوتاہے جوکہ اہم
قارئین:
میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے تجربہ و مشاہدہ اور دور حاضر سے اپ ڈیٹ  مستند معلومات پیش کروں ۔مدارس و دیگر کالجز ،یونیورسٹیز کے طلبا مجھ سے ایم فل  کے متعلق رہنمائی کے لیے رابطہ کرتے رہتے ہیں ۔نیز مقالہ لکھنے اور اس سے جڑے دیگر موضوعات پر معلومات کے لیے بھی approach کرتے ہیں ۔اسی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے میں نے یہ   تحریر پبلش کی ۔تاکہ آپ اس کی روشنی میں ایم فل میں داخلہ بھی لے سکیں اور بہترین محقق بن کر انسانوں کی خدمت بھی کرسکیں ۔علم کو فروغ دیں ۔جوجانتے و سمجھتے ہیں وہ دوسروں کو بتائیں اور سمجھائیں تاکہ چراغ سے چراغ جلے گا تو روشنی ہوگی ۔
نوٹ:
ایم فل اور مقالہ وغیرہ کے متعلق مزید معلومات چاہتے ہیں تو آپ ہم سے اس نمبر 03462914283
اور اس وٹس ایپ نمبر:03112268353پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔
نیز مقالہ اور تحریر سے متعلق آپ ہمارے آن لائن کورس میں بھی  داخلہ لے سکتے ہیں ۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ:نبی کریم کی سفارتکاری کے متعلق پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں :
https://www.blogger.com/blog/post/edit/633175920604818639/1544219286878609377?hl=en

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا