نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حضور ﷺ کی مبارک صفات

 



حضور ﷺ کی مبارک  صفات 

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

میرے پیارے نبی ﷺ اس کائنات کی سب سے عظیم ہستی ہیں آپ ﷺ کا نہ کوئی مثل ہے اور نہ کوئی مثال ہے آپ ﷺ بے مثال ہیں ۔آپ قارئین کے دلوں میں پیارے آقاﷺ کی یاد تازہ کرنے کے لیے اپنے حلاوت ایمان کو بڑھانے کے لیے پیارے آقاﷺ کی دس صفات پیش کرنے لگاہوں بہت محبت اور عقیدت اور سنجیدگی سے پڑھیں ۔اور کوشش کریں کہ ان کو اپنائیں بھی ۔اے پیارے اللہ ہمیں آقاﷺ کی سنتوں کا پیکر بنادے آمین ۔

قارئین آئیے پیارے آقاﷺ کی صفات پڑھ کر اپنے قلب کو روشن اور ایمان کو تازگی بخشتے ہیں ۔

(1)اخلاقِ کریمہ:ارشادِ ربانی ہے:وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)(القلم:4)ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک یقیناً تم عظیم اخلاق پر ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ:ایم فل میں داخلہ کے لیے جانیں اس مضمون میں لنک کلک کریں :

https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/09/blog-post_11.html

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(2)معراج:سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا (بنی اسرائیل:1) ترجمہ کنز العرفان: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجدِ حرام سے مسجد ِاقصیٰ تک سیر کروائی۔

(3)تمام خوبیوں کے جامع:اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (الکوثر: 1) ترجمہ کنز العرفان:اے محبوب! بےشک ہم نے تمہیں بےشمار خوبیاں عطا فرمائیں۔

(4)شرحِ صدر:اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ(۱)(الم نشرح:1) ترجمہ کنز العرفان:کیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ کشادہ نہ کر دیا۔

(5)نرم دلی:لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (التوبۃ: 128)ترجمہ کنز العرفان:بے شک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لائے جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے،وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔

(7-6) جمالِ مصطفٰے اور گیسو مبارک:وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲)(الضحیٰ:1-2)ترجمہ کنز العرفان: چڑھتے دن کے وقت کی قسم۔ اور رات کی جب وہ ڈھانپ دے۔

بعض مفسرین فرماتے ہیں:ضحیٰ سے جمالِ مصطفٰے کےنور کی طرف اشارہ ہے اور لیل سے مراد حضور ﷺ کے عنبرین گیسو مبارک کی طرف اشارہ ہے۔( تفسیر صرا ط الجنان،10 /722)

(8)رحمۃاللعٰلمین:وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (الانبیاء:107)ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے لیے رحمت ہی بنا کر بھیجا۔

(9)علمِ غیب ہونا:عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶)(الجن:26-27)ترجمہ کنز العرفان: غیب کا جاننے والااپنے غیب پر کسی کو اطلاع نہیں دیتاسوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔

(10)خاتم النبیین ہونا:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللہ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللہ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) (الاحزاب:40) ترجمہ کنز العرفان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔

میرے نبی کے اوصاف تو اتنے ہیں کہ ہزاروں کاتبوں کی زندگیاں ختم ہو جائیں، ہزاروں قلموں کی سیاہی ختم ہو جائے،لیکن تب بھی میرے آقا کریم ﷺ کے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہو۔

اللہ کریم میرے حضور ﷺ کے اوصاف کےصدقے ہمارے سینوں کو حضور کی محبت سے سرشار فرمائے۔

.....................................................................................................

نوٹ:ایم فل میں دخلہ کے لیے معلومات جاننے کے لیے :

https://www.blogger.com/blog/post/edit/633175920604818639/3330348089839149091?hl=en

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا