نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

"ڈی این اے میں چھپا روحانی کوڈ؟"



"DNA میں چھپا روحانی کوڈ؟"

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

 ہم روٹین کی روایتی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں ۔لیکن ہم اس کائنات کے رازوں پر غور کی زحمت نہیں کرتے ۔میں بھی  عمومی زندگی گزارنے والا شخص ہی ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے مطالعہ ،مشاہد ہ بڑھتارہامجھے کھوج لگانے ،سوچنے اور سمجھنے کا ذوق ملا۔اس کافائدہ یہ ہوا کہ مجھ پر علم نئی جہات کھُلی ۔بات کہیں طویل نہ ہوجائے ۔میں کافی وقت سے سوچ رہاتھا کہ اس دور میں سائنس نے بہت ترقی کرلی ۔ڈین این اے کے ذریعے انسان کی نسلوں تک کےراز معلوم کیے جارہے ہیں ۔میں سوچ رہاتھاکہ کیا ڈین این اے ہماری عبادت یاپھر عبادت میں غفلت کوئی اثر ڈالتی ہے یانہیں ۔بہت غوروفکر اور اسٹڈی کے بعد کچھ نتائج ملے ۔ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ سے شئیر بھی کرتاہوں ۔ممکن ہے کہ میری یہ کوشش آپ کے لیے بھی ایک لرننگ پراسس ثابت ہو۔

قارئین:

ایک سوال ذہن میں آتاہے کہ کیاکیا نماز پڑھنے، روزہ رکھنے یا ذکر کرنے سے صرف ثواب ملتا ہے؟یاآپ کی عبادتیں آپ کے DNA پر بھی اثر ڈالتی ہیں؟یہ ہے تواچھوتاسوال آئیے ذرا اس کو حل کرتے ہیں ۔۔۔


قارئین :

آئیےاس سوال کو مثالوں سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ فرض کریں آپ کے پاس ایک قرآن ہے — لیکن وہ ایک لاکڈ باکس میں رکھا ہے۔اب جب تک آپ اس پر "کلک" نہیں کریں گے، وہ کھلے گا نہیںایسا ہی DNA کے ساتھ ہوتا ہے۔آپ کے جینز میں کئی خوبیاں، کئی برائیاں چھپی ہوتی ہیںمگر وہ ماحول، احساسات، اور عادتوں سے کھلتی یا بند ہوتی ہیں۔

مثال:دو جڑواں بھائی ہیں — ایک نیک محفلوں میں جاتا ہے، دوسرا غلط دوستوں میں۔دونوں کا DNA ایک جیسا ہے، مگر اثر اور نتیجہ مختلف کیونکہ ان کے جینز نے مختلف ماحول میں مختلف انداز سے ریسپانس دیا۔

قارئین :

اس ضمن میں یہ سوال بھی آپ کے ذہن میں پیداہوسکتاہے کہ کیا عبادت  ڈین این اے  پر مثبت اثرات چھوڑتی ہے ۔توآئیے اس کے حوالے سے بھی آپکو مثال ہی سے سمجھاتے ہیں ۔

قارئین:
بالکل!عبادت دماغی سکون تو دیتی ہی ہے، لیکن یہ جسم کی epigenetic سطح پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔

جب آپ نماز پڑھتے ہیں، دل دھڑکنے کا rhythm، سانس کی رفتار، دماغ کی لہریں — سب پرامن ہو جاتی ہیں۔
یہی حالت meditation میں بھی دیکھی جاتی ہے — اور سائنس کہتی ہے کہ اس سے جینز repair mode پر چلے جاتے ہیں۔

آئیے اِسے قرآن سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔"أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ۔(الرعد: 28)
(اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے)

قارئین :

اب ہم ذرا سائنسی پہلو سے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں ۔

ہارورڈ میڈیکل کالج کی 2013 کی ایک اسٹڈی میں ایک تجربہ کیاگیاجس میں ہفتے کا ذکر و مراقبہ کرنے والوں میں کا جب جائزہ لیاگیاتو ان میں اسٹریس کم ہوچکاتھا۔— جو cancer, heart disease جیسے امراض سے جڑا ہوتا ہے۔

قارئین :

ایک بات یہ بھی تو سوچنے کی ہے کہ کیا نیکی یا گناہ اگلی نسلوں میں منتقل ہو سکتے ہیں؟ہے نا سوال !!

جی قارئین:آئیے اس بات کو بھی سمجھنے کی کوشش کرتےہیں ۔میں آپکو مثال سے سمجھاتاہوں ۔اگر ایک باپ تمباکو نوشی کرے — تو اس کا بچہ بھی وہی عادت لے سکتا ہے، صرف ماحول سے نہیں — بلکہ جینز سے!اسی طرح اگر باپ غصہ کرتا ہے، ماں depression میں ہے — تو یہ gene expression کی صورت میں بچے پر آ سکتا ہے۔

قرآن پاک میں ارشادفرمایا:"وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا.(الکہف: 82(
ترجمہ :ان کا باپ نیک آدمی تھا ۔

قارئین:نیکی محض عمل نہیں — وہ توانائی (energy) ہے، جو نسلوں کو حفاظت میں رکھتی ہے۔یہ سوال بھی  عقل میں آتاہے کہ اگر گناہوں کا معاملہ ہو — تو کیا اس کا بھی وراثتی اثر ہوتا ہے؟جی! جیسے نیکی رحمت کی وراثت ہے،گناہ نقصان کی وراثت بن سکتا ہے — اگر توبہ نہ ہو۔

"إن العبد ليحرم الرزق بالذنب يصيبه"
(انسان اپنے گناہوں کے باعث رزق سے محروم ہوتا ہے)(ابن ماجہ)

قارئین:

اگر کوئی شخص مسلسل pornography دیکھے، یا مسلسل حسد، غصہ، یا چوری کرے — تو اس کا دماغ dopamine کی عادت سے خراب ہوتا ہے۔یہ کیفیت بچے میں اضطراب، عدم اعتماد اور جھوٹ کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہےEpigenetics اس کی تصدیق کرتی ہے۔

قارئین: تمام ترباتوں کا نتیجہ عرض کرتاچلوں کہ یہ بات ہمیں سمجھ لینا چاہیے ۔کہ جب ہم جب نیکی کرتے ہیں۔DNA کو نور ملتا ہے۔جب آپ بدی کرتے ہیں — DNA پر دھند چھا جاتی ہے۔ اور جب آپ توبہ کرتے ہیں — DNA دوبارہ صاف ہو جاتا ہے۔ارشادباری تعالی ٰہے ۔

"يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ"

(الاحزاب: 70)
ترجمہ :اللہ تمھارے اعمال درست کرے گا اور تمھارے گناہ معاف فرمائے گا۔

قارئین: اور یہ سب کچھ صرف آپ پر نہیں۔آپ کی نسلوں کے جسم، ذہن، مزاج اور تقدیر پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

سبحان اللہ !!

ہم غور نہیں کرتے ورنہ وہ کون سا سوال ہے جس کا معقول جواب اس کائنات میں موجود نہ ہو۔آپ چاہتے ہیں کہ آپ پرسکون رہیں ۔خوشحال رہیں تو پھر آج اور ابھی سے یہ نیت کرلیجئے کہ آپ ذکر اللہ کو معمول بنائیں گے اور اپنے ڈی این اے پر مثبت اثرات مرتب کرکے اپنی نسلوں کے لیے خوشحال راہیں ممکن بنائیں گے ۔اللہ کریم ہم پر حق بیان کرنے اور حق پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین

نوٹ:قارئین: انسان اپنے حصے کی کوشش کرتاہے اس میں خطاکا اندیشہ باقی رہتاہے ۔ہم نے جو بھی لکھاوہ اپنی پوری علمی دیانت سے سوچ سمجھ کر لکھا۔آپ اسے مفید پائیں تو ہمارے حق میں دعاکردیجئے گا۔اور اگر اصلاح کا کوئی پہلو پائیں تو ہمیں ضرور بتائیے گا ہمیں قبول کرنے والاپائیں گے ۔

رابطہ نمبر/وٹس ایپ :03462914283

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...