نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ای نمبر کیا ہیں؟


ای  نمبر  (E no)کیاہے ؟
(حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی سیریز)

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

آپ نے کہیں ای نمبر پڑھایا سناہوگا۔کبھی غور کیا یہ ای نمبر ہوتے کیاہیں؟یہ کوڈنگ استعمال کیوں ہوتی ہے ؟اگر نہیں معلوم تو ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ ای نمبر کیا ہوتے ہیں ؟حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کی سیریز میں یہ ایک اور مضمون حاضرہے ۔میں ڈاکٹرظہوراحمددانش اسی Topicپر ريسرچ کررہاہوں چنانچہ اپنے مطالعہ ،مشاہدہ سے حاصل ہونے والاعلم پوری دیانت کے ساتھ آپ قارئین کے لیے پیش کرتاہوں تاکہ آپ بھی گھر بیٹھے آسان ذرائع سے یہ بہترین معلومات جان سکیں ۔

آئیے بڑھتے ہیں اپنے اصل موضوع ای نمبر کے بارے میں !!!


سپلائی چین اور فوڈ ہینڈلرز۔۔۔۔۔۔۔۔جانیں بہترین معلومات

قارئین:

"ای  نمبرز" وہ کوڈ ہیں جو یورپی یونین میں کھانے کی اشیاء کی شناخت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ کوڈ یورپی فوڈ ایڈیٹیو نمبرنگ سسٹم کا حصہ ہیں، جو کہ مختلف مقاصد کے لیے کھانے میں شامل کیے جانے والے مادوں کی درجہ بندی اور ان کو منظم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر E نمبر ایک مخصوص نمبر کے بعد حرف "E" پر مشتمل ہوتا ہے۔

فوڈ ایڈیٹوز فوڈ پروسیسنگ اور تیاری میں مختلف کردار ادا کرتے ہیں۔

پرزرویٹوز (E200-E299): Preservatives (E200-E299)

 بیکٹیریا، خمیر، یا سانچوں کی نشوونما کو روک کر کھانے کی شیلف لائف کو بڑھائیں۔ مثال: E202 (پوٹاشیم سوربیٹ)۔

 


اینٹی آکسیڈنٹس (E300-E399): Antioxidants (E300-E399)

چکنائی اور تیل میں آکسیڈیشن کو روکتے ہیں، کھانے کی مصنوعات کے معیار کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ مثال: E306 (tocopherol سے بھرپور عرق)۔

 


رنگ (E100-E199): Colorings (E100-E199)

کھانے اور مشروبات میں رنگ شامل كنرى اور انھیں بہتر بنانے کے لیے استعمال ہوتاہے ۔ مثال: E160a (کیروٹینز)۔

 


ذائقہ بڑھانے والے (E600-E699): Flavor Enhancers (E600-E699)

 کھانے کی مصنوعات کے ذائقے اور خوشبو کو بہتر بنانے میں مدد گارہوتے ہیں ۔ مثال: E621 (monosodium

 


ایملسیفائر (E400-E499): Emulsifiers (E400-E499)

ایسے اجزاء کو ملانے میں مدد کریں جو عام طور پر الگ ہو جائیں، جیسے تیل اور پانی۔ مثال: E322 (lecithins)۔

 



سٹیبلائزرز، تھکنرز، اور جیلنگ ایجنٹس (E400-E499): Stabilizers, Thickeners, and Gelling Agents (E400-E499):

کھانے کی مصنوعات کی ساخت اور مستقل مزاجی کو تبدیل کرنے والے ۔ مثال: E440 (pectin’s)۔

 


سویٹینرز (E900-E999): Sweeteners (E900-E999):

چینی سے کم کیلوریز والے کھانے اور مشروبات میں مٹھاس شامل کریں۔ مثال: E951 (aspartame)۔

 


تیزابیت کے ریگولیٹرز (E500-E599): Acidity Regulators (E500-E599):

 کھانے کی مصنوعات کی تیزابیت یا الکلائیٹی کو کنٹرول کریں۔ مثال: E330 (سائٹرک ایسڈ)۔


قارئین:

ہم نے جو ای نمبر ز آپکے سامنے مثال کے طور پر پیش کیے ہیں یہ باقاعدہ انڈسٹرئیل زون میں مینیوفیکچرنگ میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔اور جس جس مد میں ان کا استعمال ہوتاہے چنانچہ اسی ای نمبر سے اُسے ظاہرکیاجاتاہے ۔

ان اضافی اشیاء کا استعمال باقاعدہ ہے، اور انہیں خوراک میں استعمال کی منظوری سے پہلے حفاظتی جائزوں سے گزرنا چاہیے۔ یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) اور اسی طرح کے ریگولیٹری ادارے دنیا بھر میں صارفین کے لیے فوڈ ایڈیٹیو کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے گائیڈ لائنز کا جائزہ لیتے اور ضابطے بناتے ہیں ہیں۔ صارفین فوڈ لیبلز پر مخصوص ای نمبرز کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔انھیں پڑھ کر انداز ہ کرسکتے ہیں کہ اس میں کیا کیا ای نمبر استعمال ہواہے ۔


قارئین:

ہمیں امید ہے کہ آپ ای نمبر کے بارے میں بنیادی اور ضروری باتیں سمجھ گئے ہوں گے ۔علم بانٹنے سے بڑھتاہے آپ بھی اس معلومات کو اپنے پیاروں سے شئیر کیجئے ۔تاکہ چراغ سے چراغ جلے گاتو روشنی ہوگی ۔اس سفر میں ہمارے دست راست بنیں ۔ہماری کوشش آپ کے لیے مفید اور مستند علم کا ذریعہ بنے تو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

نوٹ:آپ ہم سے حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کورس کے حوالے سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچوں کی بہتر کونسلنگ ہوتو اس حوالے سے بھی آپ ہماری سروسز سے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں ۔۔۔

رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا