نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فوڈ ہینڈلرز کی اخلاقیات



حلال فوڈ انڈسٹریاور فوڈ ہینڈلرز کی اخلاقیات

Ethics Of Food Handlers  In The Halal Food Industry

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کو جب ہم اسٹڈی کرتے ہیں تو ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم فوڈ ہینڈلرز کی اخلاقیات کے بارے میں بھی ضرور شعور رکھیں ۔صارف کی حیثیت سے بھی یہ ہمارے لیے اخلاقیات جاننا ضروری ہیں اور پروڈیوسر و سیلر و مینیوفیکچر کی حیثیت سے بھی جاننا ضروری ہیں ۔ہم چونکہ مستقل اپنے قارئین کو حلال فوڈ کے حوالے سے آگاہی مضامین و ویڈیوز پیش کررہے ہیں میں ڈاکٹرظہوراحمددانش اس اہم موضوع کو دور حاضر میں بہت اہمیت دیتاہوں اس کی وجہ یہ یے ہمیں اپنی خورد و نوش اور استعمال کرداہ مصنوعات کے بارے میں علم و شعور ہونا بہت ضروری ہے چنانچہ اسی حوالے سے یہ مضمون آپ کو فوڈ ہینڈلرز کی اخلاقیات کے حوالے سے معلومات فراہم کرے گااسلامی غذائی قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے اور حلال مصنوعات کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے حلال فوڈ انڈسٹری میں فوڈ ہینڈلرز کی اخلاقیات پوری سپلائی چین میں اہم ہیں۔ حلال فوڈ انڈسٹری میں خام مال کی فراہمی سے لے کر پروسیسنگ، پیکیجنگ اور تقسیم تک مختلف مراحل سپلائی چین کے ہر مرحلے پر کچھ اہم اخلاقی تحفظات یہ ہیںہیں۔
 


حلال سرٹیفیکیشن:

 اس بات کو یقینی بنائیں کہ خام مال، جیسے گوشت اور دیگر اجزاء، مناسب حلال سرٹیفیکیشن کے ساتھ سپلائرز سے حاصل کیے گئے ہیں۔

 شفاف سپلائی چینز:

 اجزاء کی اصلیت کا پتہ لگانے کے لیے سورسنگ کے عمل میں شفافیت کو برقرار رکھیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ حلال کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

 پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ:

 حلال پروسیسنگ کی سہولیات: فوڈ ہینڈلرز کو ان سہولیات میں کام کرنا چاہیے جو حلال پروسیسنگ کے معیارات پر عمل پیرا ہوں۔ اس میں حلال اور غیر حلال مصنوعات کے لیے الگ الگ پروسیسنگ لائنیں شامل ہیں۔


 آلودگی کی روک تھام:

 پروسیسنگ کے دوران حلال اور غیر حلال مصنوعات کے درمیان کراس آلودگی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کو نافذ کریں۔

ملازمین کی تربیت:

 کھانے پینے والوں کو مناسب تربیت فراہم کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ حلال طریقوں کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ان پر عمل پیرا ہی


ں۔

 ریگولر آڈٹ:

 اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ مینوفیکچرنگ کے عمل حلال معیارات کی تعمیل کرتے ہیں، باقاعدہ آڈٹ اور معائنہ کریں۔

 مصنوعات کی جانچ:

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جانچ کے طریقہ کار کو لاگو کریں کہ حتمی مصنوعات حلال کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں اور ان میں کوئی غیر حلال اجزاء شامل نہیں ہیں۔




 درست لیبلنگ:

اس بات کو یقینی بنائیں کہ پیکیجنگ لیبل مصنوعات کی حلال حیثیت کو درست طریقے سے ظاہر کرتے ہیں، بشمول حلال لوگو یا سرٹیفیکیشن مارکس کا استعمال۔ واضح معلومات: صارفین کو ان کی حلال خوراک کی ترجیحات کی بنیاد پر باخبر انتخاب کرنے میں مدد کرنے کے لیے پیکیجنگ پر واضح اور جامع معلومات فراہم کریں۔

 نقل و حمل: :

اگر ممکن ہو تو، نقل و حمل کے دوران آلودگی کو روکنے کے لیے حلال مصنوعات کے لیے مخصوص نقل و حمل کا استعمال کریں۔

 ذخیرہ کرنے کی شرائط:

 اس بات کو یقینی بنائیں کہ حلال مصنوعات کو صارفین تک پہنچنے تک ان کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب حالات میں ذخیرہ کیا جائے۔


 صارفین  كو شعور:

حلال کی ضروریات اور اخلاقی طریقوں کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے فوڈ ہینڈلرز اور صارفین کے لیے تعلیمی پروگرامز کا انعقاد کریں۔

 کسٹمر کمیونیکیشن:

 مصنوعات کی حلال حیثیت سے متعلق کسی بھی خدشات یا سوالات کو حل کرنے کے لیے صارفین کے ساتھ واضح مواصلاتی چینلز قائم کریں۔

 حلال معیارات کی تعمیل:

 تسلیم شدہ حلال سرٹیفیکیشن باڈیز کے ساتھ تعاون کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پوری سپلائی چین قائم کردہ حلال معیارات کے مطابق ہے۔

 مسلسل بہتری: 

پوری سپلائی چین میں حلال کی تعمیل کو بڑھانے کے لیے باقاعدگی سے عمل کا جائزہ لیں اور بہتر بنائیں۔ حلال فوڈ انڈسٹری میں اخلاقی تحفظات نہ صرف مذہبی پابندی کے لیے ضروری ہیں بلکہ حلال مصنوعات کو ترجیح دینے والے صارفین کے ساتھ اعتماد پیدا کرنے کے لیے بھی ضروری ہیں۔ ان اخلاقی اصولوں کی پابندی حلال فوڈ انڈسٹری کی ساکھ میں مدد دیتی ہے اور ان افراد کی فلاح و بہبود کی حمایت کرتی ہے جو حلال غذائی طریقوں کی پیروی کرتے ہیں۔


قارئین:ہمیں امید ہے کہ ہمارا یہ مضمون آپ کے لیے کافی مددگار ثابت ہوگا۔حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کی حوالے سے شعور و آگاہی کا سلسلہ ہم جاری رکھیں گے ۔لیکن اس میں ہمیں ہمیشہ آپ کے تعاون ،آپ کی دعاوں کی ضرورت رہے گی ۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

نوٹ:آپ آن لائن کورسسز کے خواہشمند ہیں تو آپ ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔ہماری کوشش فروغ علم آسان ذرائع سے عام ہو۔

رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا