نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نزلہ زکام کا علاج



نزلہ زکام کا علاج

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ہم نے اپنی گزشتہ مضمون میں آپکو فلو کے متعلق تعارفی معلومات پیش کی ۔اس مضمون میں ہم آپ سے علاج  کے حوالے سے اہم ترین معلومات شئیر کریں گے ۔آئیے بڑھتے ہیں آج مضمون کی جانب:

نزلہ اور زکام اگر معمولی ہوں اور جَلد رُخصت ہوجائیں تو اس کا نقصان نہیں بلکہ فوائد(Benefits) ہیں جیسا کہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: 

٭زکام سے دماغی اَمراض دفع ہوجاتے ہیں

 ٭زکام والے کو جنون نہیں ہوتا 

٭زکام خیریت سے گزر جائے تو بہت سی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں 

٭نزلہ اور زکام کے ساتھ چھینک سے دماغ ہلکا ہو کرصاف ہوجاتا ہے، طبیعت بہتر ہوجاتی ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج 6،ص395، ملتقطاً) 

٭زکام سے بدن کی اصلاح ہوتی ہے

 ٭زکام والوں پر مصیبت زدہ والی دعاپڑھنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔(جنتی زیور، ص615ملتقطاً)


قارئین:

نزلہ و زکام کو اتنا بھی ہلکامرض نہ لیں اس معاملے میں سنجیدہ رہیں ہم آپ کوبتاتے ہیں کہ یہ مرض کس حد تک مہلک ثابت ہوسکتاہے ۔اس کی وجہ سے یہ مسائل ہوسکتے ہیں ۔

دماغی صلاحیت میں کمی آتی ہے

 ٭کان اور سانس کے امراض پیدا ہوتے ہیں اس کے علاوہ مزید بھی کئی تکلیف دہ امراض لاحق ہو سکتے ہیں

 ٭اطبّا(Doctors) کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں نزلہ اور زکام کو نقصان دہ بیماریوں میں شمار کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

انسانی جسم کاحیران کن فنگشنل سسٹم کے بارے میں جاننے کے لیے کلک کریں 

قارئین :

اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ نزلہ  و زکام کی وجوہات اور احتیاطیں کیاہیں ؟تو آئیے آپ کی بہتری اور صحت کے لیے وہ بھی ہم بیان کردیتے ہیں

٭نیند پوری نہ ہونا 

٭اے سی وغیرہ کی ٹھنڈی ہوا کے سامنے دیر تک بیٹھنا 

٭جسمانی کمزوری ہونا 

٭دیر تک سَرد ماحول میں رہنا 

٭گرم تاثیر والی، خشک اور مُرَغَّن، تَلی اور بُھنِی ہوئی غذاؤں کا زیادہ استعمال کرنا 

٭گرم کھانے کے بعد ٹھنڈا پانی پینا 

٭دُھوپ سے آنے کے فوراً بعد ٹھنڈے پانی سے نہانا

 ٭ٹھنڈا پانی پی کر گرم چائے یا کافی وغیرہ پینا 

٭کبھی سگر یٹ نوشی اور کبھی زیادہ دیر تک ننگے سَر دھوپ میں رہنا بھی نزلہ وزکام کا سبب بنتا ہے۔ نزلہ و زکام کا شکار ہونے والے افراد کو چاہئے کہ ان سے بچیں نیز موسمِ سَرما میں نزلہ و زکام والے افراد کو چاہئے کہ بلا وجہ گھر سے باہر نہ نکلیں اور موسم کی تبدیلی کے وقت اس کی مناسبت سے لباس وغیرہ کا اہتمام کریں۔

ڈینگی بخار کا علا ج پڑھیں 

قارئین:

آئیے ہم اب علاج بھی جان لیتے ہیں تاکہ اس بیماری میں ہم علاج کرکے نقصانات سے بچ سکیں ۔

٭دیسی مُرغے کا شوربا 

٭بکرے کے بغیر چربی والے گوشت کا شوربا 

٭کِھچڑی

 ٭پھل اور ان کے جوس نزلہ اور زکام میں مفید ہیں 

٭کَلَونْجِی، رَطُوبت والے اَمراض اورسردی کی بیماریوں میں مُفید ہے(مراٰۃ المناجیح،ج 6،ص 216 ملخصاً) 

٭لہسن کا استعمال سردی، نزلہ، زکام اور کھانسی کےلئے مفید ہے۔ البتّہ کچّا لہسن کھانے سے منہ میں بُو پیدا ہوجاتی ہے اس لئے جب تک بُو باقی ہو مسجد میں جانا جائز نہیں۔(بہارِ شریعت،ج1،ص648ملخصاً) 

٭خُوبانی نزلہ، زکام اور گلے کی خرا ش کے لئے مفید ہے۔(گرمی سےحفاظت کے مدنی پھول، ص17ملخصاً) 

٭دن میں تین سے چار بار خالی پیٹ ایک کپ میتھی کا قہوہ پینے سے نزلہ اور زکام سے نجات ملے گی۔ (میتھی کے50 مدنی پھول، ص 8 ملخصاً) 

٭بلغم اور زکام کے علاج کے سلسلے میں کشمش بھی بہت مفید ہے ٭مونگ کی دال اور پالک کا استعمال بھی مفید ہے۔

قارئین :اب کچھ پرہیز بھی جان لیجئے :

 نزلہ اور زکام ہونے کی صورت میں دودھ، دہی، گھی، مکھن، آلو، بھنڈی، بینگن، ٹماٹر، ماش کی دال، برف، ٹھنڈے مشروبات اور تُرش غذاؤں سے پرہیز کیجئے۔

کلونجی کو تیل میں جوش دے کر سر میں وہ تیل لگانے سے دردِ سر، نزلہ اور زُکام میں فائدہ ہوتا ہے۔(گھریلو علاج، ص110)

دائمی نزلے کے لئے مِسواک بہترین علاج ہے۔ دائمی نزلہ و زکام کے ایسے مریض جن کا بلغم نہ نکلتا ہو انہیں چاہئے کہ حُصولِ ثواب کی نیت سے مِسواک کریں کہ اس سے بلغم نکلتا اور دماغ ہَلکا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔(مسواک شریف کے فضائل ،ص8 ماخوذاً)

قارئین:

اگر نزلہ میں ناک سے رطوبت نکل رہی ہوتو اسے روکنا نہیں چاہئے بلکہ بند ہونے کی صورت میں اسے خارج کرنے کا کوئی طریقہ اختیارکرناچاہئے کیونکہ اس سے مختلف امراض پیدا ہو نے کا اندیشہ رہتا ہے۔ یہ دو طریقے بھی اختیار کئے جاسکتے ہیں:

(1)Steam (یعنی پانی کی بھاپ میں سانس) لینا،اس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی صاف سُتھری پَتِیلی میں ضرورت کے مطابق پانی ڈال کر اُبالیں۔ پھر اتار کر کسی جگہ رکھیں اور سَر پر موٹا کپڑا یا تولیہ لپیٹ لیں اور اٹھتی بھاپ کی طرف احتیاط سے چہرہ جھکا ئیں اور اس میں گہرے سانس لیتے رہیں ۔ چند بار اس طرح کر نے سے اِنْ شَآءَ اللہ رطوبت اور بلغم نکل جائیں گے، نزلہ دور ہوجائے گا۔

(2)دَہکتے ہوئے کوئلوں پر پِسی ہوئی ہلدی ڈال کر دھونی لینے سے ناک کھل جاتی اور نزلے کی رَطُوبَت بہنے لگتی ہے۔

قارئین :اگر آپ دائمی نزلہ کا شکار ہیں تو مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں آپ یہ عمل کیجئے ۔

 (1)30دن تک روزانہ ناشتے کے دو گھنٹے بعد مچھلی کا تیل (Cod Liver Oil) آدھی چَمَّچ پئیں۔اِنْ شَآءَ اللہ دائمی نَزلہ سے آرام ہو جائے گا

(2)بچّوں کو اگر بار بار نزلہ ہوتا ہو تومچھلی کا تیل تین تین قطرےدن میں ایک یا دو بار 30دن تک پلایئے

 (3)روزانہ رات میں مُٹّھی بَھر بُھنے ہوئے چَنے چھلکے سمیت کھانا پھر ایک گھنٹے تک پانی یا چائے و غیرہ کوئی سا مَشروب نہ پینا دائمی نزلہ کےلئے مفید ہے۔

قارئین :آپ نے دیکھاہوگاکہ ہمارے بڑے بزرگ گھریلوٹوٹکوں سے بھی علاج کیاکرتے تھے ۔ہم نے سوچاآپ پیاروں سے گھریلوٹوٹکہ بھی شئیر کردیتے ہیں ۔

ایک تولہ(یعنی تقریباً 12 گرام)سونف اور سات عَدَد لَونگ دو کلو پانی میں ڈا ل کر چُولہے پر خوب جوش دیجئے۔ جب تقریباً 250 گرام پانی رہ جائے تو ایک تولہ (یعنی تقریباً 12 گرام) مِصری ڈال کر چائے کی طرح نَوش فرمائیے۔ دو تین بار کے استِعمال سے اِنْ شَآءَ اللہ نَزلہ و زُکام دُور ہوجائے گا۔(گھریلوعلاج،ص51، 52ملتقطاً)

ہم نے ہراعتبار سے فلو کے ضمن میں نزلہ و زکام کے بارے میں زبردست معلومات حاصل کی اب ہم آپکو روحانی علاج بھی پیش کرتے ہیں تاکہ آپ اس خیر و برکت سے بھی مستفید ہوسکیں ۔لیجئے علاج۔

 (1)ہر بار بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے ساتھ سُوْرَۃُ الْفَاتِحہ تین بار(اوّ ل آخر تین مرتبہ دُرُود شریف) پڑھ کر تین روز تک روزانہ مریض پر دَم کیجئے۔اِنْ شَآءَ اللہ نزلہ زُکام سے نَجات حاصل ہوگی۔

(2)لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہُ 66بار روزانہ پڑھ کر نزلہ اور زکام والے پر دَم کیجئے اِنْ شَآءَ اللہ فائدہ ہوگا۔ (مدّتِ علاج: تا حصولِ شفا)۔(بیمار عابد،ص34، 36ملخصاً)

ہماری کوشش ہوتی ہے کہ آپ سے شئیر کریں زبردست اور مفید معلومات جس سے آئے آپ کی زندگی میں سکون وسلامتی ۔ہماری کوشش آپکو کیسی لگی کامنٹ باکس میں اپنے کامنٹ دینا ہرگز نہ بھولیے گا۔۔۔آئندہ مضمون تک کے لیے اللہ حافظ

 

 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا