نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایس ای اوکیوں ضروری ہے ۔




تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ایس ای اوکیوں ضروری ہے ۔

Why is SEO important?

SEO، یا سرچ انجن آپٹیمائزیشن،۔ یہ کسی بھی ویب یا YouTube چینل کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ آپ کی سائٹ یا چینل پر نامیاتی ٹریفک لانے میں مدد کرتا ہے، جو بالآخر مرئیت، مصروفیت اور آمدنی میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔

ویب اور یوٹیوب چینلز کے لیے SEO اہم ہونے کی چند وجوہات یہ ہیں:

بلڈپریشر کے بارے میں بہترین مضمون کلک کریں :

وزیٹر  کو بڑھاتا ہے:

 SEO آپ کی ویب سائٹ یا یوٹیوب چینل کو سرچ انجن کے نتائج میں اعلیٰ درجہ دینے میں مدد کرتا ہے، جو متعلقہ کلیدی الفاظ یا عنوانات کو تلاش کرنے والے صارفین کے لیے زیادہ مرئی بناتا ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی مرئیت آپ کی سائٹ یا چینل پر مزید کلکس اور ٹریفک کا باعث بن سکتی ہے۔

صارف کے تجربے کو بہتر بناتا ہے:

: SEO آپ کی ویب سائٹ یا چینل پر صارف کے تجربے کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے اور متعلقہ مواد تلاش کرنا آسان بنا کر۔ یہ طویل مصروفیت کا باعث بن سکتا ہے، واپسی کے دوروں میں اضافہ، اور بالآخر، تبادلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ساکھ اور اختیار پیدا کرتا ہے: ا

علیٰ معیار کا مواد جو SEO کے لیے موزوں ہے آپ کی ویب سائٹ یا چینل کو آپ کی صنعت یا مقام میں ایک معتبر اور مستند ذریعہ کے طور پر قائم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس سے مزید بیک لنکس، سماجی حصص، اور اعتبار کے دوسرے اشارے مل سکتے ہیں جو آپ کی تلاش کی درجہ بندی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔

آمدنی کو بڑھاتا ہے:

 SEO آپ کی سائٹ یا چینل پر زیادہ ٹریفک لانے میں مدد کر سکتا ہے، جو بالآخر اشتہارات، ملحقہ مارکیٹنگ، مصنوعات کی فروخت، اور منیٹائزیشن کی دیگر حکمت عملیوں کے ذریعے آمدنی میں اضافہ کر سکتا ہے۔

مجموعی طور پر، SEO کسی بھی ویب یا YouTube چینل کے مالک کے لیے ایک اہم ٹول ہے جو اپنی مرئیت، مصروفیت، اور آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا