نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

صابن کی تیاری میں کیا کیا حرام اجزا استعمال ہوتے ہیں؟



صابن کی تیاری میں کیا کیا حرام اجزا استعمال ہوتے ہیں؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

صابن جو ہماری روزمرہ کی ضرورت بھی ہے ۔اس کی تیاری میں ہماری معلومات کے مطابق کچھ بنیادی باتیں ہیں جو ہم آ پ سے شئیر کریں گے ۔صابن کی تیاری میں بعض صابن کی تیاری میں بعض حرام اجزاء شامل ہو سکتے ہیں آئیے ہم جانتے ہیں ۔


قارئین:

چربی

اگر چربی جانوروں کی ہو اور وہ حرام جانوروں (جیسے کہ سور) سے حاصل کی گئی ہو۔

غیر حلال تیل:

کچھ صنعتی تیل یا چربی، جو کہ حرام جانوروں سے حاصل کی جاتی ہیں یا غیر حلال طریقوں سے تیار کی جاتی ہیں۔

الکوحل:

بعض صابن میں الکوحل شامل ہو سکتے ہیں، خاص طور پر خوشبو اور مائعات میں، جو کہ بعض مذاہب میں ممنوع سمجھا جاتا ہے۔

خوشبو دار اجزاء:

اگر خوشبو مصنوعی طور پر حرام اجزاء سے تیار کی گئی ہو۔

رنگین اجزاء:

بعض رنگین اجزاء حرام مواد سے حاصل ہو سکتے ہیں۔

مائیکروبیولوجیکل اجزاء:

اگر ان اجزاء کا ماخذ حرام ہو یا ان کی تیاری میں حرام مواد شامل ہو۔

صابن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء کی جانچ پڑتال کرنا ضروری ہے، خاص طور پر اگر آپ حلال مصنوعات کی تلاش میں ہیں۔ کچھ کمپنیز اپنی مصنوعات کی حلال حیثیت کی تصدیق کے لیے خصوصی سرٹیفیکیشن حاصل کرتی ہیں۔ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم ہر معاملے میں حلال و حرام کا فرق ضرور جان سکیں ۔ہمارے مضامین بھی اسی سلسلے کی ایک کوشش ہے ۔حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کے اسٹوڈنٹ کی حیثیت سے  فقہ الحلال کے متعلق یہ مضامین آپ کے لیے ایک اچھی اور مستند معلومات کا ذریعہ بن سکتے ہیں ۔خود بھی پڑھئیے اور اپنے پیاروں کو بھی شئیر کریں ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا