نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حلال فوڈ كاکاروبار اور شرعی اسٹینڈرڈ



حلال فوڈ كاکاروبار اور شرعی اسٹینڈرڈ

Halal Food business industry with their Shariah Standards

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

جب حرام اور حلال کی بحث ہوتی ہے تو اس سے مراد مسلمان امۃ کا اپنے دین کے اصولوں کی جانچ پرکھ ہوتی ہے ۔چنانچہ مسلمان شریعت کے دئیے ہوئے ضابطوں پر حلال و حرام فرق کرتاہے ۔چنانچہ جب ہم حلافوڈ انڈسٹری کی بات کرتے ہیں تو اس میں بھی اسلام کے عظیم اصولوں و ضابطوں کو روارکھاجاتاہے ۔فوڈ انڈسٹری میں حلال ایک بہت بڑی منڈی ہے ۔عالمی تناظر میں ہم مطالعہ و مشاہدہ کریں تو پوری دنیا میں حلال اسٹینڈر روارکھے جاتے ہیں ۔اپنے اس مضمون میں بھی ہم اسی حوالے سے اپنے پیارے قارئین کو مفید و اہم معلومات پیش کرنے کی کوشش کریں گے ۔

عصری کاروباری صنعت میں حلال فوڈ سے مراد کھانے کی مصنوعات اور طرز عمل ہیں جو اسلامی غذائی قوانین اور اصولوں کی پابندی کرتے ہیں۔ چونکہ عالمی سطح پر حلال مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، کاروبار مسلمان صارفین کو پورا کرنے کے لیے شرعی معیارات کی تعمیل کی اہمیت کو تیزی سے تسلیم کر رہے ہیں۔ عصری کاروباری صنعت میں حلال فوڈ کے اہم پہلوؤں کے ساتھ ان کے شرعی معیارات طے ہیں ۔آئیے اب ہم انھیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں :

عالمی مارکیٹ اور حلال فوڈ انڈسٹری :

عالمی حلال فوڈ مارکیٹ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور حلال اصولوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری کی وجہ سے نمایاں ترقی ہوئی ہے۔کاروبار حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی متعلقہ رینج پیش کر کے مارکیٹ کی صلاحیت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

حلال سرٹیفیکیشن

حلال سرٹیفیکیشن عصری حلال فوڈ کے کاروباری طریقوں کا ایک اہم پہلو ہے۔کاروبار تسلیم شدہ حلال سرٹیفیکیشن اداروں سے سرٹیفیکیشن حاصل کرتے ہیں جو شرعی معیارات کے ساتھ تعمیل کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کی تصدیق کرتے ہیں۔

: سپلائی چین کے تحفظات

کھانے کی صنعت کے کاروبار اجزاء اور عمل کی حلال سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے پوری سپلائی چین پر توجہ دیتے ہیں۔حتمی پروڈکٹ کی حلال حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے حلال سے تصدیق شدہ سپلائرز سے سورسنگ بہت ضروری ہے۔

. حلال یقین دہانی کے منصوبے

عصری کاروبار حلال انشورنس پلانز تیار کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں تاکہ پیداواری عمل کے دوران حلال کی تعمیل کو منظم طریقے سے منظم اور مانیٹر کیا جا سکے۔یہ منصوبے شرعی معیارات کے مطابق ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ خوراک کی فراہمی کا پورا سلسلہ حلال ہے۔

ٹیکنالوجی اور ٹریس ایبلٹی

حلال فوڈ انڈسٹری میں ٹریس ایبلٹی، شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔بلاک چین اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال صارفین کو مصنوعات کی حلال حیثیت کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

پیکجنگ اور لیبلنگ

کاروبار صارفین کو مصنوعات کی حلال حیثیت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے واضح اور درست حلال لیبلنگ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔پیکیجنگ میں سرٹیفیکیشن لوگو اور حلال سرٹیفیکیشن کے عمل کے بارے میں تفصیلات شامل ہو سکتی ہیں۔

. صارفین کو تعلیم دینا:

عصری کاروبار صارفین کو حلال اصولوں اور حلال سرٹیفیکیشن کی اہمیت سے آگاہ کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

مواصلات میں شفافیت صارفین کے درمیان اعتماد پیدا کرتی ہے۔

حلال سیاحت:

حلال سیاحت کے تصور نے توجہ حاصل کی ہے، مہمان نوازی اور سفری صنعتوں میں کاروبار مسلم مسافروں کی مخصوص غذائی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

شرعی معیارات

حلال خوراک کے شرعی معیارات میں اسلامی قانون سے اخذ کردہ اصول شامل ہیں، جیسے ذبیحہ (ذبح): ایک مسلمان کی طرف سے اللہ کا نام لے کر جانوروں کا صحیح اسلامی ذبح کرنا۔حرام اجزاء کی ممانعت: سور کا گوشت، الکحل اور دیگر حرام اشیاء جیسے اجزا سے پرہیز۔

کراس آلودگی سے بچنا: اس بات کو یقینی بنانا کہ حلال مصنوعات پروسیسنگ کے دوران غیر حلال مصنوعات کے رابطے میں نہ آئیں۔

ٹریس ایبلٹی اور شفافیت:

صارفین کو مصنوعات کی حلال حیثیت کے بارے میں واضح معلومات فراہم کرنا۔اخلاقی اور انسانی سلوک: پوری سپلائی چین کے دوران جانوروں کے ساتھ اخلاقی اور انسانی سلوک پر زور دینا۔

عالمی معیارات:

تنظیمیں اور کاروبار بین الاقوامی حلال معیارات کی پابندی کر سکتے ہیں، جیسے کہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) یا دیگر تسلیم شدہ اداروں کی طرف سے مقرر کردہ رہنما اصول۔

حلال فوڈ فیسٹیول اور تقریبات:

- عصری کاروبار اپنی مصنوعات کی نمائش اور حلال صارفین کے ساتھ جڑنے کے لیے حلال فوڈ فیسٹیولز اور ایونٹس میں شرکت کرتے ہیں یا ان کا اہتمام کرتے ہیں۔

ریگولیٹری تعمیل:

- کاروبار شرعی معیارات کے ساتھ قانونی تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے، حلال فوڈ سے متعلق مقامی اور بین الاقوامی ضوابط پر تشریف لے جاتے ہیں اور ان کی تعمیل کرتے ہیں۔

جیسا کہ حلال فوڈ انڈسٹری كا حجم دنيا میں بڑھتا ہی چلا جارہاہے ۔کاروبار شرعی معیارات کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے عصری رجحانات اور ٹیکنالوجیز کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ سمجھدار حلال صارفین کی توقعات پر پورا اترنے میں ایک جامع طریقہ کار شامل ہے جس میں سورسنگ، پروڈکشن، سرٹیفیکیشن اور مواصلات شامل ہیں۔

ہمیں امید ہے کہ اس مضمون سے آپ نے حلال فوڈ انڈسٹری کے حجم اور بنیادی کچھ باریک باتوں کو سمجھ لیاہوگا۔اب آپکی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس شعور و بیداری کو دوسروں سے بھی شئیر کریں ۔تاکہ یہ درست اور مفید معلومات عام ہوسکے ۔گلوولیج کی اس دنیا میں ناقص اور کامل علم میں فرق کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔چنانچہ ہماری کوشش ہے کہ آپ پیاروں کے لیے بہتر ،مفید اور مستند معلومات پیش کرسکیں ۔ہماری کوشش آپ کے لیے مفید و کارگرثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

ہم اسی عزم کے ساتھ آن لائن کورسز اور کونسلنگ کے سیشن بھی کرواتے ہیں آپ اس حوالے سے بھی ہمارے رفیق سفر بن سکتے ہیں ۔

رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا