نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حلال فوڈ کی اہم باتیں



حلال فوڈ کی اہم باتیں

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

اسلام ايك مکمل ضابطہ حیات ہے ۔جس میں زندگی گزارنے کے تمام ہی طریقے موجود ہیں ۔ہم اگر بات کریں کھانے پینے کے حوالے سے تو اس معاملے میں بھی اسلام ہماری رہنمائی کرتاہے ۔کیا کھانا ہے اور کن کن چیزوں سے بچنا ہے ۔ہم چونکہ حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کی سیریز کے حوالے سے آپ قارئین   تک ہم گاہے گاہے مختلف مضامین  پیش کررہے تھے ۔چنانچہ یہ مضمون بھی اسی کی ایک کڑی ہے ۔

آئیے ہم کھانے کے حوالے سے کچھ اصول و ضوابط جان لیتے ہیں تاکہ ہم اپنی روز مرہ زندگی میں ان اصولوں کا خیال رکھ سکیں ۔

طہارت اور صفائی: Purity and Cleanliness:

کھانا گندگی، نجاست اور نقصان دہ چیزوں سے پاک ہونا چاہیے۔ صفائی کھانے کی تیاری، برتن اور ذخیرہ کرنے والے علاقوں کو گھیرے ہوئے ہے۔


اجازت: Permissibility:

قرآن و سنت میں صرف وہی اجزاء حلال سمجھے جاتے ہیں جن کی واضح طور پر اجازت ہے۔

آئی ایس او اسٹینڈرآڈٹ کے طریقے جاننے کے لیے کلک کیجئے

نیت: Intention: 

کھانے کی تیاری اور استعمال اچھی نیت اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

قارئین یہ تو کچھ بنیادی باتی تھیں ۔آئیے اب ہم خوراک کے حوالے سے اہم باتیں جن کا جاننا بہت ضرور ی ہے وہ بھی جان لیتے ہیں تاکہ کہیں ہم غفلت میں نہ رہ جائیں ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم خوردونوش میں اللہ پاک کی نافرمانی کے مصداق تو نہیں ٹھہر رہے ۔آئیے کچھ مزید حقائق حلال و حرام کے حوالے سے جان لیتے ہیں ۔
نشہ: Intoxicants: 

 شراب کی تمام اقسام اور نشہ پیدا کرنے والی کوئی بھی چیز سختی سے ممنوع ہے۔

فوڈہینڈلرز کی اخلاقیات

حضور نبیِّ پاک، صاحبِ لَوْلاکصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ہر مُسْکِر و مُفْتر (یعنی نشہ آور اور عقل میں فُتور ڈالنےوالی)چیزسے منع فرمایا ہے۔ (ابوداؤد،ج3،ص461، حدیث :)3686) ہر نشہ حرام ہےحکیم الامت مفتی احمد یارخان علیہ رحمۃ الحنَّانفرماتے ہیں: جوچیز بھی نشہ دے(وہ)پَتلی ہو جیسے شراب (یا)خشک ہو جیسے افیون،بھنگ،چرْس وغیرہ، وہ حرام ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،ج5،ص329(

قارئين:نشے کی عادت میں پڑنے کا ایک سبب اس کے بھیانک انجام سے غفلت اور دِینی،دُنیوی اور طبّی نُقصانات سے بے خبری  بھی ہے۔ ظاہر ہے کہ جب کسی چیز کے نُقصانات کا علم نہ ہو تو انسان اس سے بچنے کی کوشش کیونکر کرے گا!

مردار اور خون: Carrion and Blood

ان جانوروں کا گوشت جو قدرتی طور پر مر گئے یا صحیح طریقے سے ذبح نہیں ہوئے، اور کسی بھی جانور کا خون حرام ہے۔

اللہ پاک نے یہ چار چیزیں حرام  کی ہیں: (۱)مردار، (۲)خون، (۳)خنزیر کا گوشت، (۴)غیرُاللہ کے نام پر ذبح کیا جانے والا جانور۔

مردار:

 حلال جانور بغیر ذبح کئے مرجائے یا اس کو شرعی طریقے کے خلاف مارا گیا ہو مثلاً مسلمان اور کتابی کے علاوہ کسی نے ذبح کیا ہو یا جان بوجھ کر تکبیر پڑھے بغیر ذبح کیا گیا ہو یا گلا گھونٹ کر یا لاٹھی پتھر، ڈھیلے، غلیل کی گولی سے مار کر ہلاک کیا گیا ہو یاوہ بلندی سے گر کر مر گیا ہو یا کسی جانور نے اسے سینگ مارکر مار دیا ہو یا کسی درندے نے ہلاک کیا ہو اسے مردار کہتے ہیں۔


خونخون ہر جانور کا حرام ہے جبکہ بہنے والا خون ہو ۔ سورہ اَنعام آیت 145میں فرمایا :’’ اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا‘‘ ’’یا بہنے والا خون‘‘ ذبح کے بعد جو خون گوشت اور رگوں میں باقی رہ جاتا ہے وہ ناپاک نہیں۔

خنزیر: 

خنزیر (یعنی سورنَجس العین ہے اس کا گوشت پوست بال ناخن وغیرہ تمام اجزاء نجس و حرام ہیں ، کسی کو کام میں لانا جائز نہیں چونکہ آیت میں اُوپر سے کھانے کا بیان ہورہا ہے اس لیے یہاں صرف گوشت کا ذکر ہوا۔

غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ:

 اس کا معنی یہ ہے کہ جانور ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کا نام لیا جائے اور جس جانور کو غیراللہ کا نام لے کر ذبح کیا جائے وہ حرام و مردار ہے البتہ اگر ذبح فقط اللہ تعالیٰ کے نام پر کیا اور اس سے پہلے یا بعد میں غیر کا نام لیا مثلاً یہ کہا کہ عقیقہ کا بکرا، ولیمہ کا دنبہ یا جس کی طرف سے وہ ذبیحہ ہے اسی کا نام لیا مثلاً یہ کہا کہ اپنے ماں باپ کی طرف سے ذبح کررہا ہوں یا جن اولیاء کے لیے ایصال ثواب مقصود ہے ان کا نام لیا تو یہ جائز ہے، اس میں کچھ حرج نہیں اور ا س فعل کو حرام کہنا اور ایسے جانور کو مردار کہنا سراسر جہالت ہے۔


جیلیٹن اور رینٹ:

 اجازت کا انحصار ماخذ اور پیداوار کے عمل پر ہے۔ کچھ اسکالرز صرف جانوروں پر مبنی جیلیٹن یا حلال ذبیحہ سے حاصل کردہ رینٹ کو جائز سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر سبزیوں پر مبنی متبادل یا کیمیکل سے اخذ کردہ شکلوں کو ان کی پروسیسنگ کے لحاظ سے قبول کر سکتے ہیں۔

’’جیلیٹن‘‘  ایک ’’پروٹین‘‘ کا نام ہے، جو جان دار کی ہڈی اور کھال سے حاصل کی گئی ’’کولیجن‘‘  سے حاصل کی جاتی ہے، اس کا بنیادی استعمال کھانے پینے کی اشیاء میں گاڑھاپن پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔


اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ ’’جیلیٹن‘‘  اگر حلال جانوروں سے حاصل کی گئی ہو اور اس جانور کو شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو تو ایسی ’’جیلیٹن‘‘ حلال ہے، جس چیز میں اس کا استعمال ہو وہ بھی حلال ہے، اور اگر وہ حرام جانوروں سے حاصل کی گئی ہو،  یا حلال مردار جانور سےحاصل کی گئی ہوتو اس کا استعمال حرام ہے، اور جس چیز میں اس کا استعمال ہو وہ بھی حلال نہیں ہوگی، لہذا اگر تحقیق سے یہ معلوم ہوجائے کہ  کسی چیز میں  حرام جیلاٹین استعمال کی گئی ہے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اور اگر یہ معلوم ہو جائے کہ حلال جیلیٹن شامل ہے یا معلوم نہ ہونے کی صورت میں کسی مستند حلال سرٹیفکشن کے ادارے کی تصدیق ہو تو اس کا استعمال جائز ہوگا، اور جب تک معلوم نہ ہو، اجتناب بہتر ہے۔

جینیاتی طور پر تبدیل شدہ حیاتیات (GMOs):

جینیاتی ترمیم کے مطالعات کو ایک خاص جین ٹیکنالوجی کے ساتھ انجام دیا جاتا ہے جو جانداروں کی جینیاتی ڈھانچے جیسے پودوں ، جانوروں اور مائکروجنزموں کو تبدیل کرتا ہے۔اس میں چیزوں کی حلت و حرمت کے حوالے سے اہل علم کا اختلاف موجود ہے ۔


قارئین:

جب بات حلت و حرم کی چل پڑی ہے تو ایک اہم بات بتانا ضروری ہیں ۔آئیے جانتے ہیں۔

مشتبہ اجزاء:

جب کسی جزو کی حلال حیثیت واضح نہ ہو تو احتیاط بہتر ہے۔

حلال سرٹیفیکیشن:

مصنوعات، خاص طور پر پراسیس شدہ اور پیکڈ فوڈز، معروف حلال سرٹیفیکیشن اداروں سے تصدیق شدہ ہونی چاہئیں۔ یہ ادارے یقینی بناتے ہیں کہ پیداواری عمل اسلامی غذائی قوانین کی تعمیل کرتے ہیں۔


صفائی اور حفظان صحت:

حلال فوڈ کی تیاری اور ہینڈلنگ کو صفائی اور حفظان صحت کے سخت معیارات پر عمل کرنا چاہیے تاکہ کھانے کی پاکیزگی اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

غیر حلال اشیاء سے پرہیز:

کچھ فوڈ ایڈیٹیو اور پروسیسنگ ایڈز غیر حلال ذرائع سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ حلال فوڈ تیار کرنے والے کاروباروں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اضافی چیزیں حلال معیارات کے مطابق ہوں۔

 واضح لیبلنگ:

کھانے کی مصنوعات کی شفاف اور درست لیبلنگ بہت ضروری ہے۔ پیکیجنگ پر حلال کی حیثیت کا واضح اشارہ صارفین کو معلومات فراہم کرتا ہے۔


قارئین:

ہم نے کوشش کی ہے کہ اس مضمون میں بنیادی و اہم باتیں آپ سے شئیر کرسکیں ۔ان باتوں کو جاننا بہت ضروری ہے ۔آپ خود بھی سیکھئے اور اپنے پیاروں کو بھی آگاہ کیجئے ۔تاکہ چراغ سے چراغ جلے گا تو روشنی ہوگی ۔اللہ کریم ہمیں حکمت و دانائی اور دین کا کامل فہم عطافرمائے ۔حلال فوڈ و فوڈ سیفٹی کے حوالے سے اس سیریز میں آپ ہمارے ساتھ جُڑے رہیں سیکھتے چلے جائیں ۔

نوٹ:آپ حلال فوڈ و فوڈ سیفٹی کے حوالے سے کورس کے خواہش مند ہیں تو ہم سے رابطہ کرلیجئے ۔ہم کیرئیر کونسلنگ کے حوالے سے بھی آن لائن سروسز پیش کرتے ہیں ۔آپ ہم سے ان نمبرز 03462914283/وٹس ایپ:03112268353پررابطہ کرسکتے ہیں ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا