نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پروڈکٹ کی پیکجنگ پر کیا کیا لکھاہوتاہے ؟



پروڈکٹ  کی پیکجنگ  پر کیا کیا لکھاہوتاہے ؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

میں حلال فوڈ و فوڈسیفٹی کے ریسرچ کے طورپر اپنے قارئین کے لیے گاہے گاہے تحریر اور ویڈیوز کی صورت میں مختلف  فوڈ سیفٹی اور حلال فوڈ کے متعلق اپنے کوششیں پیش کرتارہتاہوں یہ مضمون بھی اسی کا ایک تسلسل ہے ۔آپ جب کوئی پروڈکٹ خریدتے ہیں تو اس کی پیکجنگ ہوئی ہوتی ہے ۔آپ ایک گھی کے پیکٹ یا ایک پاپڑ کے ریپر یا ایک منرل واٹر کی باٹل ہی کی مثال لے لیں ۔آپ دیکھتے ہیں کہ اس ریپر پر کچھ نہ کچھ لکھا ہوتاہے ۔جس پر شاید ہم نے کبھی دھیان نہیں دیا جبکہ ہمیں اس پر دھیان دینا چاہے ۔اس میں ہمارے مطلب اور ہماری صحت و تندرستی اور دین و ایمان سے متعلق کئی ایسی جہات ہیں جن پر ہمیں بہت محتاط ہوکر ان مصنوعات کو استعمال کرنا ہوتاہے خیر بات طویل ہوجائے گی آئیے اصل موضوع کی جانب چلتے ہیں ۔جب بھی آپ پروڈکٹ خریدیں ایک لمحہ کے لیے آپ اس پر لکھی عبارت و لوگو وغیر ہ کو ضرور دیکھ لیا کریں ۔نیز ہم آپ کو اس مضمون میں یہ بتاتے ہیں کہ عموماَ اس پیکجنگ پر کیاکیا درج ہوتاہے ۔


1.   پروڈکٹ کا نام

2.    : پروڈکٹ کا نام درج ہوتاہے ۔

3.   برانڈ کا نام

4.    : اگر پروڈکٹ کوئی خاص برانڈ کا ہے تو برانڈ کا نام بھی شامل ہوتاہے ۔

5.   مواد کی معلومات

6.    : پکیجنگ پر اس پروڈکٹ کے اہم مواد کو ذکر کیاجاتاہے ، مثلاً اگر کوئی خاص اجزاء استعمال ہوئے ہوں تو وہ بیان کریں۔

7.    وزن یا مقدار:

8.   آگر پروڈکٹ کا وزن یا مقدار ہو تو اس کو پکیجنگ پر ظاہر کیاجاتاہے۔

9.    تخفیف یا علامتی قیمت:

10.                      اگر پروڈکٹ پر کوئی تخفیف یا علامتی قیمت دی گئی ہو تو وہ بھی لکھی جاتی ہے جسے آپ آفر سمجھ لیں اتنے پرسن آف وغیرہ ۔


11.                     تاریخ انتہائی:

12.                      پروڈکٹ کی استعمال کیلئے موزوں ولیڈٹی اور ایکسپائری دی جاتی ہے تاکہ صارفین کو علم ہو کہ کب تک پروڈکٹ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

13.                     احتیاطی اشارات:

14.                      آگر پروڈکٹ کا استعمال کرتے وقت کوئی احتیاطی اشارات ہوں تو وہ بھی پکیج پر شامل کیے جاتے ہیں ، مثلاً اگر کسی مصنوع کار کے استعمال کیلئے ہو تو اس کو ذکر کیاجاتاہے ۔

15.                     خریداری کی معلومات:

16.                     اپنے برانڈ یا کمپنی کی تعریف اور رابطہ کی معلومات بھی پکیج پر شامل کرنا اچھا رہتا ہے تاکہ صارفین آپ سے رابطہ کر سکیں۔

17.                     بار کوڈ یا QR کوڈ

18.                     : آپ کے پروڈکٹ کا بار کوڈ یا QR کوڈ بھی پکیج پر لگا یاجاتاہے تاکہ مشتریاں آپ کے پروڈکٹ کی معلومات آسانی سے حاصل کر سکیں۔

19.                     شرعی اطلاعات

20.                      : اگر آپ کا پروڈکٹ کسی خاص شرعی معائنے  سے گزرا ہو تو اس کی معلومات بھی شامل کی جاتی ہے

قارئین :ہم نے کوشش کی کے  اس اہم موضوع پر مختصر اور جامع بات کی جاسکے ۔تاکہ آپ کم وقت میں اہم بات باآسانی سمجھ سکیں ۔حلال فوڈ و فوڈسیفٹی کے حوالے سے ہمارے چینل Dr Zahoor Danish کو وزٹ کیجئے ۔اللہ پاک نے چاہا تو آپ ضرور مفید بات سیکھنے میں کامیاب ہوں گے ۔ہماری کوشش آپ کے لیے معاون ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی ضرور دعاکردیجئے ۔اور فروغ علم کی نیت سے یہ تحریر اپنے پیاروں کو علم و آگہی کی نیت سے شئیر بھی کردیجئے ۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا