نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بلاک چین کیاہے ؟اور اس کے فوائد کیا ہیں ؟


تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

 

بلاک چین کیاہے ؟اور اس کے فوائد کیا ہیں ؟

ایک بلاکچین ایک ڈیجیٹل لیجر ہے جو کمپیوٹرز کے نیٹ ورک میں لین دین کو ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ عام طور پر نئے بلاکس کی توثیق کے لیے ایک پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے ایک ہم مرتبہ سے ہم مرتبہ نیٹ ورک کے ذریعے منظم کیا جاتا ہے۔ ایک بار ریکارڈ ہونے کے بعد، کسی بھی بلاک میں موجود ڈیٹا کو بعد میں آنے والے تمام بلاکس کی تبدیلی اور نیٹ ورک کے اتفاق کے بغیر سابقہ طور پر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے لین دین کا ایک غیر متغیر اور شفاف ریکارڈ بنتا ہے جو چھیڑ چھاڑ یا ہیکنگ کے خلاف مزاحم ہے۔ بلاک چین کی سب سے مشہور مثال وہ ہے جو بٹ کوائن کریپٹو کرنسی کو زیر کرتی ہے۔

 کمپیوٹر کے نیٹ ورک میں لین دین کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ زنجیر کے ہر بلاک میں متعدد ٹرانزیکشنز ہوتے ہیں، اور جب بھی بلاک میں کوئی نیا ٹرانزیکشن شامل کیا جاتا ہے، تو اسے نیٹ ورک کے تمام کمپیوٹرز پر نشر کیا جاتا ہے۔ یہ کمپیوٹر پھر لین دین کی توثیق کرنے اور اسے لیجر کی اپنی کاپی میں شامل کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ ایک بار لیجر میں بلاک شامل ہو جانے کے بعد، اسے تبدیل یا حذف نہیں کیا جا سکتا، جس سے تمام لین دین کا مستقل اور چھیڑ چھاڑ کا ریکارڈ بن جاتا ہے۔ یہ ڈھانچہ سیکورٹی اور شفافیت کو بڑھانے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ کنٹرول کا کوئی مرکزی نقطہ یا کمزوری نہیں ہے۔بلاکچین ڈیٹا کو ذخیرہ کرنے اور منتقل کرنے کا ایک محفوظ اور شفاف طریقہ بناتا ہے۔

بلاکچین ٹیکنالوجی کئی فوائد پیش کرتی ہے۔جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے :

یہ ہے کہ یہ کسی ایک ادارے کے زیر کنٹرول نہیں ہے۔ یہ زیادہ شفافیت اور تحفظ کی اجازت دیتا ہے۔

ناقابل تبدیلی:

ایک بار بلاکچین پر ڈیٹا ریکارڈ ہونے کے بعد، اسے تبدیل یا چھیڑ چھاڑ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ڈیٹا کی سالمیت کو یقینی بناتا ہے۔

 

سیکیورٹی میں اضافہ:

بلاک چین ٹیکنالوجی لین دین کو محفوظ بنانے کے لیے جدید خفیہ نگاری کا استعمال کرتی ہے، جس سے ہیکرز کے لیے ڈیٹا چوری کرنا یا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

سمارٹ کنٹریکٹس:

بلاک چین ٹیکنالوجی سمارٹ کنٹریکٹس کی تخلیق کی اجازت دیتی ہے، جو کہ خریدار اور بیچنے والے کے درمیان معاہدے کی شرائط کے ساتھ خود پر عملدرآمد کرنے والے معاہدے ہوتے ہیں جو براہ راست کوڈ کی لائنوں میں لکھے جاتے ہیں۔

کم لین دین کے اخراجات:

بلاک چین ٹیکنالوجی بیچوانوں کی ضرورت کو ختم کرتی ہے، جو لین دین کے اخراجات کو بہت کم کر سکتی ہے۔

ٹریس ایبلٹی:

بلاک چین ٹیکنالوجی ٹرانزیکشن کی پوری تاریخ کو ٹریس کرنا ممکن بناتی ہے، جو سپلائی چین مینجمنٹ، ہیلتھ کیئر میں ٹریس ایبلٹی اور مزید بہت کچھ کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔

کارکردگی:

بلاک چین ٹیکنالوجی تیز، سستی اور زیادہ محاور زیادہ محفوظ لین دین کو قابل بناتی ہے۔

یہ تھی بلاک چین کی دنیا ۔کیوں کہ اس دور میں جو ٹیکنالوجی سے واقف نہیں اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے عاجز ہے وہ اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔ہم نے خالصتاآپ کی بھلائی کی نیت سے یہ کوشش کی ہے تاکہ ہم اپنے حصے کی کوشش سے آپ کو اپ ڈیٹ رکھ سکیں ۔ہماری کوششوں کو مفید پائیں تو ہماری مغفرت کی دعاضرور کردیجئے گا۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا