نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حلال فوڈ کے بارے میں کچھ اہم باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔Some important things about halal food

 

حلال فوڈ کے بارے میں کچھ اہم باتیں

Some important things about halal food

جس دور میں ہم جی رہے ہیں اس میں  وہم ،توہمات ،تشکیک کی سی فضا ہے ۔مذہب کش رویے اور انسان کی آزاد منش مزاج نے حقائق اور درست تک رسائی قدرے مشکوک کردی ہے ۔میں دین اور سائنس کے طالب علم کی حیثیت سے شدت سے محسوس کرتا رہا کہ خوراک اور ہماری استعمال ہونے والے چیزوں میں کہیں حرام کی آمیزش تو نہیں ۔چنانچہ اسی درد اور آپ پیاروں کی خیر خواہی کی نیت سے میں نے سٹڈی شروع کی۔یہ سیریز اسی کی ایک کڑی ہے ۔

قارئین:

مشاہد ہ میں آتاہے کہ کہیں کہیں سور کا گوشت، بیکن ، ہیم ، یا سور کا گوشت  کی آمیزش سے بنی مصنوعات کے بارے میں اطلاعات ملتی ہیں ۔ اس کے علاوہ ہر طرح کی الکحل ، جانوروں کا خون ، اور خون کے ذریعے تیار کردہ مصنوعات  کے بارے میں بھی بازگشت سننے کو ملی ۔

قارئین:

وہ اشیا جو واضح نہیں ہیں انھیں مشبوح کہتے ہیں مشبوح (عربی: مشبوہ) کے لفظی معنی ھیں “مشکوک” یا “مشتبہ ،” کھانے پینے پر مشبوح کے لیبل لگائے جاتے ہیں جب یہ واضح نہیں ہوتا ہے کہ آیا وہ حلال ہیں (استعمال کی اجازت ہے) یا حرام (ممنوع اسلام میں ، مشبوح کے معنی ہیں شبہ یا مشتبہ۔ اگر کسی کو ذبح کرنے کے عمل یا کھانے کی تیاری کے دوران استعمال ہونے والے اجزا کے بارے میں یقین نہیں ہے۔

 

محترم قارئین؛

حرام سے محفوظ رہنے کے لیئے، ، لیبل ضرور چیک کریں- آپکے بچے کونسی ٹافی، جیلی یا چاکلیٹ کھا رہاہے ۔یہ آپکو پتا ھونا چاھیے- کہیں وہ حرام تو نھیں-

خوراک میں استعمال ھونئے والے اجزا مشلا پیکیٹ بند مصالحہ جات یا امپوٹیڈ زائقہ بڑ ھانے والے اجزا( فلیور انہانسرز) کو جانوروں سے یا پودوں سے بھی تیار کیا جاسکتا ہے- اس صورت میں ، کسی کے لئے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کھانا حلال ہے یا حرام جب تک آپکو پیکیٹ پے لکھے کوڈ اور اجزا سے آگاہی نہ ھو۔ مشبوح (غیر واضح غذائیں) / مکروہ (نفرت شدہ کھانوں) میں جلیٹن ، انزائمز ، ایملسفائیرز ، رنگ اور ذائقوں پر مشتمل اجزا شامل ھو سکتے ھیں- ان اجزا کی اصل حرام ہو سکتی ہے اگر آپ حلال غذا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ، کھانا پکاتے وقت پیکیٹ پہ دیئے گئی اجزا پر دھیان دیں۔ مثال کے طور پر ، کیا آپ جانتے ہیں کہ جیلیٹن ، جو کچھ کھانے اور کینڈی میں پایا جاتا ہے ، سور کا گوشت سے بنا ہوا ھو سکتا ہے؟

قارئین :اس حوالے  سے چیزوں کی جانچ پڑتال کرلیا کریں ۔اسی میں بہتری اور ہماری بچتے ہے ۔اللہ پاک ہمیں حرام سے محفوظ فرمائے ۔ہم ایسی مفید معلومات آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔آپ ہمارے بخشش کی دعا کردیجئے گا۔

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر(تادم بیان کراچی )


 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا