نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کو خطاطی سکھائیں



بچوں کو خطاطی سکھائیں

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

پرانے زمانے میں آج کی طرح کمپیوٹر یا ٹائپ رائٹرکاچلن نہیں تھا لہذا سب کچھ ہاتھ سے ہی لکھا جاتا تھا۔ اس تحریر میں خوبصورتی پیدا کرنے کے لئے کتابت کا فن وجود میں آیا۔ کتابت کے لئے مختلف خطوط کا استعمال ہوتا تھا، جن میں خط کوفی، نسخ، نستعلیق، ثلث، گلزار، بہار، تغرا اور شکستہ زیادہ مشہور ہوئے۔ ان خطوط کی الگ الگ پہچان ہے اور الگ الگ انداز، مگر حسن سبھی خطوط میں ہے۔ کتابت میں تو سیدھے انداز میں لکھا جاتا تھا مگر خطاطی کا ستعمال اس میں حسن ونکھار پیدا کرنے کے لئے کیا جاتا تھا۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ قرآن کا نزول مکہ اور مدینہ میں ہوا، قرأت مصر میں ہوئی اور خطاطی کا کام ایران میں ہوا۔ اہل عرب دیہاتی زندگی جیتے تھے جن کے اندر قرآن کریم کا نزول ہوا اور وہ اسے سیدھے طریقے سے درختوں کے پتوں اور جانوروں کے چمڑوں و ہڈیوں پر لکھ کیا کرتے تھے۔ ان کی زندگی جس طرح سے تصنع وبناوٹ سے پاک تھی اسی طرح انھوں نے اس کی تلاوت و کتابت میں بھی کسی قسم کا تصنع روا نہیں رکھا مگر جب اسلام کی فتوحات کا دائرہ وسیع ہوا اور دوسری اقوام بھی مسلمان ہوئیں تو انھوں نے قرآن کی تلاوت اور کتابت میں بھی کئی تجربے کئے۔ جہاں مصر میں قرآن پڑھنے کے لئے ایک مخصوص اسٹائل کی ابتدا ہوئی وہیں ایران اور سط ایشیا میں اسے لکھنے پر خاص محنت کی گئی۔ اہل ایران فنون لطیفہ میں مہارت رکھتے تھے اور خطاطی، مصوری، سنگ تراشی، عمارت سازی میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے چنانچہ انھوں نے قرآن لکھنے کے لئے خوبصورت رسوم کی ایجاد کی اور اس طرح سے کتابت وخطاطی کے فن کو سنورنے کا موقع ملا۔یہ فن لاجواب ہے، دلکش ہے، شاندار ماضی رکھتا ہے۔



آئیے  قارئین  :ہم بھی اپنے بچوں کو خطاطی کا ہنر سیکھاتے ہیں ۔بچوں کو خطاطی سکھانا ایک تفریحی اور فائدہ مند تجربہ ہو سکتا ہے۔

بچے کو نماز پڑھنا کیسے سیکھائیں؟

خطاطی کی اہمیت بتائیں:

بچوں کو خطاطی کی اہمیت بتائیں ۔تاکہ ان میں خطاطی سیکھنے کا شوق پیداہوسکے

صحیح ٹولز فراہم کریں:

بچوں کو خطاطی کرنے کےلیے  ٹولز فراہم کریں ۔جیسے کیلیگرافی پین، یا برش پین وغیرہ

بنیادی اسٹروک متعارف کروائیں:

بچوں کو لفظوں کی ہئیت بنانا سیکھائیں ۔بچوں کو خطاطی کے بنیادی اسٹروک جیسے اپ اسٹروک، ڈاون اسٹروک اور بیضوی شکلیں سکھائیں۔ ان کے اعتماد اور کنٹرول کو بڑھانے کے لیے ان اسٹروک کی مشق کریں۔


خط کے فارم کا مظاہرہ کریں:

سادہ خط سے شروع کریں. بنیادی حروف بنانے کا طریقہ دکھائیں اور مکمل الفاظ کی طرف بڑھنے سے پہلے بچوں کو انفرادی حروف کی مشق کرنے کی ترغیب دیں۔

گائیڈ لائن شیٹس استعمال کریں:

بچوں کی ذہنی استعداد کے مطابق انھیں شیٹس پر پریکٹس کروائیں ۔

ٹیچ لیٹر کنکشن:

ایک بار جب بچے انفرادی حروف کو سمجھ جائیں تو انہیں دکھائیں کہ الفاظ بنانے کے لیے حروف کو کیسے جوڑنا ہے۔

باقاعدگی سے مشق کریں:

خطاطی، کسی بھی مہارت کی طرح، مشق کے ساتھ بہتر ہوتی ہے۔ بچوں کو باقاعدگی سے مشق کرنے کی ترغیب دیں، لیکن ان کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لیے سیشن کو مختصر اور پرلطف رکھیں۔

مختلف طرزیں دریافت کریں:

خطاطی کے مختلف انداز متعارف کروائیں جیسے ترچھا، ، یا جدید خطاطی۔ بچوں کو مختلف طرزوں کے ساتھ تجربہ کرنے کی اجازت دیں تاکہ  لکھنے کے بہتر سے بہترین طریقے اپنائیں ۔


فنکارانہ عناصر کو شامل کریں:

بچوں کو ان کی خطاطی میں فنی عناصر شامل کرنا سکھائیں، جیسے پھل پھول، زیبائش، یا آرائشی بارڈرز۔ یہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے اور ان کے کام کو ذاتی بناتا ہے۔

خطاطی سیکھنے کو دلچسپ  بنائیں:

خطاطی سیکھنے کوپُرلطف بنانے کے لیے بچے کی ذہنی صلاحیت  اور اس کی دلچسپی کے زاویوں کا لحاظ ضرور رکھیں ۔وہ بو ر نہ ہو۔

حوصلہ بڑھائیں :

جب آپ بچے کو شیٹس پر کیلی گرافی ،خطاطی ہنر سیکھانے کی کوشش کریں تو ان کی چھوٹی چھوٹی کوششوں پر بھی حوصلہ افزائی کریں۔

پروجیکٹس بنائیں:

گریٹنگ کارڈز، بُک مارکس، یا ذاتی نوعیت کے پوسٹرز جیسے پروجیکٹ بنا کر بچوں کی خطاطی کی مہارت کو بروئے کار لانے کی ترغیب دیں۔ اس سے انہیں کامیابی اور مقصد کا احساس ملتا ہے۔

کامیابیوں کا جشن منائیں:

ان کے خطاطی کے سفر میں سنگ میلوں اور کامیابیوں کا جشن منائیں۔


قارئین:ہم نے کوشش کی ہے کہ آپ خطاطی کے ہنر کو اچھے سے سمجھ کر اپنے بچوں کو یہ ہنردے سکیں ۔اس حوالے سے اہم اور ضروری باتیں ہم نے پیش کی ہے ۔اب آخر میں ہم کچھ کتب بھی آپ سے shareكررہے ہیں جو آپکو خطاطی کے ہنر میں معاونت فراہم کریں گیں ۔وہ کتب یہ ہیں ۔


مرقعِ زریں۔ سبحانی اکیڈمی، اردو بازار، لاہور!!تاریخَ خط و خطا طین۔ زوار اکیڈمی، اردو بازار، لاہور!!مجموعہ خطاطی۔زوار اکیڈمی، اردو بازار، لاہور!!تذکرہ خطاطین۔ فضلی سنز۔ اردو بازار، کراچی!!نصابِ خطاطی۔ ملک بُک ڈپو۔اردو بازار، لاہور!!

قارئین:ہمیں امید ہے کہ بچوں کی تربیت اور نسل نوکی عمد خطوط پراستوار کرنے کے لیے لکھے گئے ہمارے مضامین آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گے ۔علم وہی اچھا جو عمل کے لبادہ میں ہووہی نفع بخش ہے ۔بناعمل علم فقط ایک معلومات ہے ۔ہماری کوششیں آپ اور آپکی اولاد  کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں تو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا