نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جنوری, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان

بچوں کی تربیت کیسے کریں ؟

بچوں کی تربیت کیسے کریں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش انسان ك ی زندگی کا مقصد انتہائی اعلیٰ و ارفع ہے۔دوسری تمام مخلوقات پر انسان کو یہ فوقیت حاصل ہے کہ اس کی جبلّت میں خیر و شر کا مادہ شامل کر دیا گیا ہے، تاکہ خیر و شر کو سامنے رکھتے ہوئے حضرتِ انسان اپنے لیے فوائد سمیٹنے کے ساتھ دوسرے انسانوں کے لیے بھی سودمند ثابت ہو سکے۔ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟کلک کیجئے ظاہری اعتبار سے تربیت میں اولاد کی ظاہری وضع قطع، لباس، کھانے، پینے، نشست وبرخاست، میل جول ،اس کے دوست واحباب اور تعلقات و مشاغل کو نظر میں رکھنا،اس کے تعلیمی کوائف کی جانکاری اور بلوغت کے بعد ان کے ذرائع معاش کی نگرانی وغیرہ امور شامل ہیں، یہ تمام امور اولاد کی ظاہری تربیت میں داخل ہیں۔اور باطنی تربیت سے مراد اُن کے عقیدہ اور اخلاق کی اصلاح ودرستگی ہے۔ انسان کی عائلی و سماجی زندگی کی ابتدا ٕ اپنے گھر سے ہوتی ہے۔معاشرتی زندگی میں گھر کی حیثیت بنیادی اکائی کی ہے۔ گھر کا ہر فرد اس اکائی کو جوڑنے اور مضبوط و توانا بنانے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔نومولود بچے کے لیے گھر کی چاردیواری کو اگر دنیا کا آخری کونہ تصوّر کیا جائے ت

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو دعائیں سیکھائیں

بچو ں کو دعائیں سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر اپنے بچوں کو مانگنا سیکھائیں ۔لیکن انسانوں سے نہیں اللہ پاک سے مانگنا سیکھائیں ۔انھیں اپنے رب سے محبت کرناسیکھائیں ۔اپنی اولادوں کے ذہن میں یہ بات راسخ کردیں کہ تمام کام ،تمام مشکلوں کاحل ،تمام خوشیاں  کا حصول ،تمام خواب کی تعبیر اللہ پاک کی عطاسے ہی ہوگی ۔لہذااپنے رب سے تعلق مضبوط کرلو۔انھیں مختلف انداز میں دعاکرنا سیکھائیں ۔کچھ دعائیں ہم پیش کرتے ہیں جو باآسانی یہ ننھے بچے بول سکتے ہیں سیکھ سکتے ہیں۔آپ یہ اپنائیت اور محبت والی والی دعائیں ضرور سیکھائیں ۔قارئین:آئیے وہ دعائیں جان لیتے ہیں ۔ ·          یا اللہ ! ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو معاف فرما۔!!!یا اللہ ! ہمارے ظاہر و باطن کو ہر گناہ سے طہارت دے۔!!!!یا اللہ ! ہمیں اپنی اطاعت کا پیکر بنا دے۔!!یا اللہ ! ہمیں اپنی عبادت میں فنا کر دے۔ بچوں کو کیسے سبق یادکروائیں۔ ·          یا اللہ ! ہماری زبان پر اپنا ذکر و شکر جاری فرما دے۔یا اللہ ! ہماری نگاہ کو اپنے قُرب کے حصول کا ذریعہ بنا دے۔!!یا اللہ ! ہمارا چلنا، پھرنا، اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا اور دو

بچے کو نماز پڑھنا سیکھائیں

بچے کو نماز پڑھنا سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہرسمجھدار والد یا والدہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کی اولاد عبادت گزار بنے ۔نماز پڑھے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ بچوں کو نماز پڑھنا آپ نے سیکھایابھی ہے کا فقط آپ یہ خواہش رکھتے ہیں کہ وہ نمازی ہوجائے ۔پیارے قارئین اس کے لیے آپ کو نماز کا طریقہ اپنے بچوں کو بتانا ہوگاکہ نماز ایسے پڑھی جاتی ہے ْ قارئین:جب آپ کا بچہ جب سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز ادا کرنے کی  کا شوق دلائیں ۔ ایک اہم بات وہ یہ کہ بچے گھر میں زیادہ تر اپنی ماں کے زیر سایہ رہتے ہیں۔ ماں انہیں جو سکھاتی ہے وہ جلد ہی سیکھ جاتے ہیں۔ اس لیے اچھی ماں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ چھوٹی عمر میں ہی بچے کو اپنے ساتھ نماز پڑھانا شروع کر دے اور جب وہ سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز پڑھنے کی تلقین کرے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے بھی اسی کا حکم دیا ہے۔ حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:جب تمہاری اولاد سات سال کی ہوجائے تو اُسے نماز کا حکم دیا کرو۔ بچوں کو نشے سے بچانے کے طریقے  بچے کو نیت کرنے کا طریقہ سیکھائیں ۔ میں نیت کرتا/کرتی ہوں چار رکعت فر