نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کو دعائیں سیکھائیں



بچوں کو دعائیں سیکھائیں

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر

اپنے بچوں کو مانگنا سیکھائیں ۔لیکن انسانوں سے نہیں اللہ پاک سے مانگنا سیکھائیں ۔انھیں اپنے رب سے محبت کرناسیکھائیں ۔اپنی اولادوں کے ذہن میں یہ بات راسخ کردیں کہ تمام کام ،تمام مشکلوں کاحل ،تمام خوشیاں  کا حصول ،تمام خواب کی تعبیر اللہ پاک کی عطاسے ہی ہوگی ۔لہذااپنے رب سے تعلق مضبوط کرلو۔انھیں مختلف انداز میں دعاکرنا سیکھائیں ۔کچھ دعائیں ہم پیش کرتے ہیں جو باآسانی یہ ننھے بچے بول سکتے ہیں سیکھ سکتے ہیں۔آپ یہ اپنائیت اور محبت والی والی دعائیں ضرور سیکھائیں ۔قارئین:آئیے وہ دعائیں جان لیتے ہیں ۔

·         یا اللہ ! ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو معاف فرما۔!!!یا اللہ ! ہمارے ظاہر و باطن کو ہر گناہ سے طہارت دے۔!!!!یا اللہ ! ہمیں اپنی اطاعت کا پیکر بنا دے۔!!یا اللہ ! ہمیں اپنی عبادت میں فنا کر دے۔

بچوں کو کیسے سبق یادکروائیں۔

·         یا اللہ ! ہماری زبان پر اپنا ذکر و شکر جاری فرما دے۔یا اللہ ! ہماری نگاہ کو اپنے قُرب کے حصول کا ذریعہ بنا دے۔!!یا اللہ ! ہمارا چلنا، پھرنا، اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا اور دوستی و دشمنی سب کچھ اپنی مرضی اور رضا کے تابع فرما دے۔!!یا اللہ ! ہمیں دنیا و آخرت میں عفو و عافیت عطا فرما۔!!!یا اللہ ! ہمیں حضور نبی اکرم ﷺ کے محبت و عشق میں فنائیت عطا فرما دے۔!!یا اللہ ! ہمیں حضور ﷺ کی تعظیم و توقیر بجا لانے کی توفیق مرحمت فرما۔!!یا اللہ ! ہماری ساری زندگی حضور ﷺ کی سنت و سیرت کے مطابق ڈھال دے۔


·         یا اللہ ! ہمیں ہر قول و فعل میں حضور ﷺ کی اطاعت و اتباع اور پیروی کرنے کی توفیق مرحمت فرما۔

·         یا اللہ ! ہمیں ایسا بنا دے کہ تجھے پسند آجائیں۔!!یا اللہ ! ہماری زندگی کا ایک ایک لمحہ تیرے مقرب بندوں کی طرح بسر ہو۔

·         یا اللہ ! ہمیں اپنے والدین کا اطاعت گزار بنا دے۔

·         یا اللہ ! ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔

·         یا اللہ ! تمام قرض داروں کو قرض سے نجات عطا فرما۔

·         یا اللہ ! ہمیں حج بیت اللہ کی زیارت نصیب فرما۔

·         یا اللہ ! عالم اسلام کو استحکام اور اتحاد عطا فرما۔

·         یا اللہ ! پاکستان کو امن و سلامتی اور خوش حالی کا گہوارہ بنا۔

·         یا اللہ ! سر زمینِ پاک پر نظام مصطفی ﷺ کا سویرا جلد طلوع فرما۔(آمین)

قارئین:جب آپ کے بچے   یہ دعائیں و التجائیں اس ننھی عمر سے کرنا شروع کریں گے تو یہ عادت ان کی قائم رہے گی اور یہ مخلوق کی محتاجی سے نکل کر اپنے پیارے اللہ پاک سے مضبوط تعلق پیداکرکے اسٹریس ،ڈپریشن ،ناامیدی جیسے اندھیروں سے نکل جائیں گے ۔پراعتماد ،توکل ،قناعت و راحت والی زندگی بسر کریں گے ۔اللہ پاک ہماری نسلوں کو نیک و صالح بنائے آمین ،

ہماری کوشش سے آپ مستفید ہوں تو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔نیکی کی نیت سے یہ مضمون اپنے پیاروں سے ضرور shareكیجئے گا۔

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا