دمہ
کیاہے اور علامات
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
مرض کوئی بھی ہوتکلیف دہ تو ہوتاہے ہاں البتہ اس کی شدت اور انسانی برداشت میں کمی زیادتی ضرور ہوسکتی ہے ۔آپ نے دیکھاہوگاکہ کچھ لوگوں کو سانس کی بیماری ہوجاتی ہے ۔ٹھیک سے سانس نہیں لے پاتے اور قابل رحم کیفیت سے گزررہے ہوتے ہیں اس مرض کو اردو میں دمہ اور انگریزی میں Asthmaکہتے ہیں ۔آج ہم آپ کو اسی مرض کے متعلق بتائیں گے تاکہ آپ کسی بھی بڑی پریشانی سے خود بھی محفوظ رہ سکیں اور اپنے پیاروں کا بھی خیال رکھ سکیں ۔
آئیے
بڑھتے ہیں آج کے موضوع Asthma کی جانب :
ایک
سوال ہے کہ آخر دمہ ہے کیا؟
انسانی جسم کا عجب فنگشنل سسٹم پڑھنے کے لیے کلک کریں
قارئین :
سانس
کی نالیوں میں خرابی یا پھیپھڑوں کی نالیوں کے تنگ ہونے کے سبب سانس لینے میں
تکلیف کے مرض کو دَمہ کہاجاتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا ً23 کروڑ
سے زائد افراد اس کے مریض ہیں۔50 فیصد افراد 10 سال کی عمر سے قبل ہی اس کا شکار
ہوجاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے روزانہ تقریباً ایک ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
یعنی آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ دمہ کس قدرمہلک مرض ہے پھیپھڑوں کو ہوا دینے والی نالیاں چھوٹے چھوٹے پٹھوں سے ڈھکی ہوتی ہیں۔ ان پٹھوں میں نقص ہونے کے باعث جو سانس لینے میں تکلیف اور گلا سائیں سائیں کرتاہے اسے دمہ کہتے ہیں۔دمہ کے مریض کی مخصوص آواز سانس باہر نکلنے کے دوران نکلتی ہے۔ دمہ کے مرض کے مریضوں میں عام طور پر کھانسی کی شکل میں علامت ہوتی ہے، جو رات کو بڑھ جاتی ہے.۔
قارئین:
آپ
نے زیادہ تر بوڑھوں کو بوڑھوں کو دیکھاہوگا لیکن یہ مرض اب بچوں و جوانوں میں بھی عام
ہوتاچلاجارہاہے جوکہ ایک قابل تشویش بات ہے ۔
آپ
اپنے اردگرد مشاہد کریں تو آپ کو دمہ کی علامت واضح نظر آئیں گیں ۔جیسے دمہ کی
علامات (Symptoms) کسی بھی عمر میں ظاہر
ہوسکتی ہیں مگر زیادہ تر بچپن میں ہی ظاہر ہوجاتی ہیں۔اس کی عمومی علامات میں سے
چند یہ ہیں:
(1)سانس
کا پُھولنا
(2)سانس کی نالیوں میں انفیکشن ہونا
(3)سانس
لیتے وقت سیٹی کی آواز پیدا ہونا
(4)دودھ
پیتے بچّوں میں اس کی علامت دودھ پینے کے دوران بے چینی یا
(5)دودھ
پینے میں تکلیف ہونا۔
دمہ کے مریض کو قطعی طور پر مایوس نہیں ہونا
چاہیے تاہم مناسب دیکھ بھال ضروری ہے۔
٭ تشخیص میں مریض کی بیماری کی کہانی (ہسٹری) بہت
اہم ہے‘ خون بلغم کا معائنہ الرجی دیکھنے کیلئے زیادہ شدید درد میں اس کے ایکسرے
بھی کیے جاتے ہیں۔
پیک فلومیٹر: یہ ایک انتہائی اہم اور سستا آلہ
ہے جس سے مریض کی تشخیص میں مدد ملتی ہے اور اس کی بیماری کی نوعیت کا پتا چلتا
ہے‘ دمہ کی تشخیص یا علاج کیلئے دنیا بھر کے ماہر امراض اس بات پر متفق ہیں کہ
الرجی ٹیسٹ کروانے کی مجموعی طور پر اورو یکسی نیشن کی قطعی ضرورت نہیں۔
قارئین :پرہیز علاج سے بہتر ہے دمہ میں یہ بات
بہت اہم ہے کہ وہ الرجی سے بچے۔ موسم بہار میں باغات یا پارکوں میں جانے سے احتیاط
کریں‘ گردوغبار سے بچیں‘ گھر میں جھاڑ پونچھ کے وقت منہ اور ناک کو ڈھانپ کر
رکھیں۔ مریض کی موجودگی میں گھر میں صفائی گیلے کپڑے سے کی جائے اور صفائی سے پہلے
پانی کا چھڑکاؤ کرلیا جائے‘ بعض مریض مناسب دیکھ بھال سے اپنی طبی عمر پاتے
ہیں لیکن ایک بات دھیان میں رکھنی چاہیے جس طرح بلڈپریشر اور شوگر کے مریض کو
تازندگی ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے اسی طرح دمہ کے مریض کو بھی تازندگی تھوڑی
بہت ادویات کھانی پڑتی ہیں تاہم دمہ کا پروفائل ان دونوں بیماریوں سے کہیں بہتر
ہے۔ کم سے کم دوائی کی ضرورت پڑتی ہے اس وقت دنیا میں تقریباً سوملین افراد دمہ کے
مرض کا شکار ہے اور کم سے کم دوائی کی ضرورت پڑتی ہے تمام آبادی میں دمے کے
مریضوں کا تناسب 7.2فیصد ہے۔ دمہ کا مرض بچوں میں 10% ہے جبکہ بڑوں میں 6% ہے
عورتوں کی نسبت مرد دمے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
قارئین:
ہم نے آپ کو دمہ کے مرض کے
متعلق بتایاکچھ احتیاطی پہلو بھی بتاتے ہیں
اپنی دوائیں درست طریقے سے استعمال کریں
: اپنی دوائیں ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق اور مخصوص وقت پر
استعمال کریں۔
اپنے ڈاکٹر کے ساتھ آسما ایکشن پلان تیار کریں
جو آپ کو دمہ کے حملوں کی صورت میں کیسے عمل کرنا ہوتا ہے بتا سکتا ہے۔
تھکن سے بچنے کے لئے کافی سونا لئے اور صحیح
خوراک کی کوشش کریں۔
دمہ کے مریضوں کو سالانہ فلو اور پنیومونیا کی
ویکسینیشن کروانی چاہئے تاکہ ان کو چھوٹی موسمی بیماریوں سے محفوظی مل سکے۔
دھواں، خوشبوداری اور دیگر حساس کارکردگی پیدا
کرنے والے عوامل سے بچنے کی کوشش کریں۔
برساتی موسموں میں حملوں کی محافظت کے لئے جلدی
بندرہ یا جیکٹ پہنیں۔
ڈاکٹر کی مشورہ اور تجویزات کا پالنا بہت اہم
ہوتا ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ رکھیں اور اپنی حالت کی توسیع کی پیروی کریں۔
اگر آپ کو دمہ کے حملوں کی وجہ سے خطرناک حالت
آ گئی ہو تو فوراً ڈاکٹر کی مدد حاصل کریں یا ایمرجنسی اسٹیبلشمنٹ کا رخ کریں۔
دمہ کے مریضوں کو اپنی حالت کو اچھی طرح سے
کنٹرول کرنے کیلئے ان احتیاطی تدابیر کا پالنا بہت اہم ہوتا ہے تاکہ وہ حملوں کو
روک سکیں اور اپنی روزمرہ کی کارکردگی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے۔
ہم دعاگو ہیں کہ اللہ پاک آپکو اور آپ کی فیملی کو تمام بیماریوں سے
محفوظ فرمائے آپ ہمیشہ سلامت رہیں ۔ آپ خود بچ کر اپنے پیاروں کو بھی دمہ جیسے
مہلک مرض سے بچاسکیں ۔تب تک کے لیے اللہ حافظ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں