*دنیا وآخرت کی مثال دو سَوکنوں کی سی ہے اگر ایک کو راضی کیا جائے تو دوسری ناراض ہو جاتی ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،4/53،رقم: 4720)
* بداَخلاق انسان کی مثال اس ٹُو ٹے ہوئے گھڑے(مٹکے) کی طرح ہے جو قابلِ استعمال نہیں رہتا۔(احیاء علوم ، 3/64
* جس نے اپنی خواہش کو اپنے قدموں کے نیچے رکھا شیطان اس کے سائے سے بھی بھاگتا ہے۔ )حلیۃ الاولیاء،4/63،رقم:4759)
*جو شخص عملِ آخرت کے بدلے دنیا طلب کرے اللہ پاک اس کے دل کو اُلٹ دیتا اور اس کا نام جہنمیوں کے رجسٹر میں لکھ دیتا ہے۔(تنبیہ المغترین،ص23)
*مصیبت مومن کے لیے ایسی ہے جیسے چوپائے کے لیے پاؤں کی بیڑی۔
(حلیۃ الاولیاء،4/59،رقم:4740)
*جو کسی مصیبت میں مبتلا کیا گیا یقیناً وہ انبیائےکرام علیہمُ السّلام کے راستے پر چلایا گیا۔
(حلیۃ الاولیاء،4/59،رقم:4741)
نوٹ:بہترین موضوع پر مضمون پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
*میں نے ایک حواری کی کتاب میں پڑھا: جب تجھے آزمائش میں مبتلا کیا جائے یا فرمایا: آزمائش والوں کی راہ پر چلایاجائے تو خود کو خوش نصیب سمجھ کیونکہ یقیناً تجھے انبیائے کرام علیہمُ السّلام اور صالحین کی راہ پر چلایا گیا ہے اور جب تجھے نرمی وآسانی کی راہ پر چلایا جائےتو یقیناً تیرے لیے انبیااورصالحین کے علاوہ کسی دوسرے کی راہ منتخب کی گئی ہے۔
(حلیۃ الاولیاء،4/59،رقم:4742)
* شیطان کواولادآدم میں زیادہ سونے اورزیادہ کھانے والا سب سے زیادہ پسند ہے۔
(حلیۃ الاولیاء،4/61،رقم:4752)
* جس کی بردباری اس کی خواہش پر غالب آگئی وہی زبردست عالِم ہے۔
(حلیۃ الاولیاء،4/63،رقم:4759)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں