نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکمت کی باتیں

roznama dunya


حکمت کی باتیں

مترتب:ڈاکٹرظہوراحمد دانش

جس نے  اللہ پاک کی رضا کے لئے عِلْم حاصل کیا  اللہ پاک اس کو اتنا عطا فرمائے گا جو اس کو کفایت کرے گا۔

(مصنف ابن ابی شیبہ،8/279)

*خدا کی قسم! میں نے خواہشات اور اپنی رائے کی پیروی کرنے والوں کی باتوں اور کاموں  میں ذرّہ برابر بھلائی نہیں دیکھی۔

(حلیۃ الاولیاء،4/247،رقم:5417)

`صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان پسند کرتے تھے کہ عمل میں اضافہ ہی کریں کوئی کمی نہ کریں تاکہ اِستقامت باقی رہے۔

(حلیۃ الاولیاء،4/255،رقم:5466)

`جب  صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کسی جنازے میں حاضر ہوتے تو چند دنوں تک غمزدہ رہتے اور یہ غم ان میں واضح طور پر دیکھا جاتا۔

(حلیۃ الاولیاء،4/253،رقم:5459)

طلبا میٹرک کے بعد کیاکریں

` جب ہم کسی جنازے میں جاتے یا کسی میت کے بارے میں سنتےتو ہم چند دن تک اس کے غم میں مبتلا رہتےکیونکہ  ہم جانتے ہیں کہ اسے وہ معاملہ درپیش ہوا ہے جو اسے جنت کی طرف لے جائے گا یا پھر دوزخ کی طرف جبکہ تمہارا حال یہ ہے کہ تم اپنے جنازوں میں دنیا کی باتیں کرتے ہو۔

 (حلیۃ الاولیاء،4/254،رقم:5460)

`اگر بندہ اپنے گناہوں کی طرح اپنی عبادت کو چھپائے تو اللہ پاک اس کی عبادت کو ظاہر فرما  دے گا۔

* علم کا پہلا درجہ غور سے سننا پھر خاموشی اختیار کرنا پھراسے یاد رکھناپھر اس پر عمل کرنا اور پھر اسے پھیلانا ہے ۔

 (حلیۃ الاولیاء، 7/324، رقم: 10694)

ایم فل اور پی ایچ ڈی کا مقالہ

جب کوئی عالِملَا اَدْرِیْ(یعنی میں نہیں جانتا ) کہنا چھوڑ دیتا ہے تو ہلاکتوں میں پڑ جاتا ہے ۔ 

  (حلیۃ الاولیاء، 7/324، رقم: 10696)

بالوں کی حفاظت کے وظائف

*غیبت قرض سے زیادہ سخت ہے،قرض تو لوٹا دیا جاتا ہے لیکن غیبت لوٹائی نہیں جا سکتی۔ 

(حلیۃ الاولیاء، 7/324، رقم: )

*وہ جگہ بدترین ہے جہاں بندہ گناہ کرتا رہے اور توبہ کئے بغیر وہاں سے چلا جائے ۔  

)حلیۃ الاولیاء، 7/328، رقم: 10717(

رسول اللہ کی سفارتکاری

*حکمت تین چیزوں سے آتی ہے:(1)خاموش رہنے(2)غور سے سننے اور (3) محفوظ رکھنے سے اور تین خصلتوں کی وجہ سے حکمت کا پھل ملتا ہے:(1)ہمیشہ کے گھر (جنت) کی طرف رجوع کرنے(2)دھوکے کے گھر(دنیا)سے دور ہونے اور(3)موت سے پہلے موت کی تیاری کرنے سے ۔

 (حلیۃ الاولیاء، 7/330، رقم: 10729)

* اصحابِ حکمت کے ساتھ بیٹھاکرو کیونکہ ان کی مجلس غنیمت، ان کی صحبت سلامتی اور ان کی دوستی عزت ہے ۔

(حلیۃ الاولیاء، 7/334، رقم: 10744) 

 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا