نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بہترین دعائیں اور وظائف


facebook


Powerful dua for success

بہترین دعائیں اور وظائف

تحریرڈاکٹرظہوراحمددانش

زندگی کے ہرمیدان میں کامیاب رہنے کی خواہش ہے ۔خیر اور برکت کے ساتھ جیناچاہتے ہیں ۔توپھر آج کی کی یہ تحریر بالکل بھی مس نہ کیجئے گا۔پوری پڑھیں۔کیونکہ اس میں ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں ایسی زبردست معلومات کے بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کا دل خوش ہوجائے گا۔۔۔

دعائیں مومن کا ہتھیا اور عبادت کا مغز ہے ۔دعا ہی تو وہ ذریعہ ہے جو ہمیں ہر مشکل ہرمصیبت میں امید دیتاہے ہمیں اپنے رب کے قریب کرتاہے ۔

آپ دنیا و آخرت میں کامیابی کی خواہش رکھتے ہیں نا تو پھر یہ دعا:

رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

ہر فرض نماز کے بعد بعد کم از کم 3 مرتبہ ہاتھ بلند کرکے پڑھ لیجئے ۔۔۔۔دنیا وآخرت میں کامیابی آپکا مقدر ہوں گیں ۔

ٹینشن و پریشانیوں میں بات یادنہ رہنے کی شکایت ہوتی ہے ۔اہم سے اہم معلومات بھی دماغ سے نکل جاتی ہے ۔ایسے میں پریشانی کی ضرورت نہیں ۔آپ  نماز کے بعد 11مرتبہ یہ دعا:

رَبِّ زِدْنِي عِلْمًاپڑھ لیجئے

دعا:

آپ کاروباری آدمی ہیں ۔کامیاب کاروبار و کام کی تمناہے تو پھر خلوص نیت کے ساتھ یہ دعا:

رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ

ترجمہ :میرے پروردگار ! جو کوئی بہتری تو مجھ پر اُوپر سے نازل کر دے، میں اُس کا محتاج ہوں ۔‘‘

نماز فجر کے بعد 11مرتبہ پڑھ لیجئے ۔اور اسے مستقل پڑھنے کا معمول بنالیجئے ۔

فی زمانہ رشتوں کے بہت مسائل ہیں ۔معقول اور مناسب رشتہ کی تلاش میں ہیں ۔آپ روزانہ ہر نماز کے بعد کم از کم 3مرتبہ یہ دعا:

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا

ترجمہ:

پڑھ لیجئے ۔۔اللہ پاک نےچاہا تو آپ  بہت جلد آپکو بہترین رشتہ نصیب ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چینل کے ناظرین:ہم آپ کو بتاتے ہیں زبردست و بہترین وظائف ۔آپکو ہماری کوشش کیسی لگی؟نیزاپنی قیمتی رائے کامنٹ میں دینا نہ بھولیے ۔۔

آپ یا آپ کے عزیزوں میں کوئی بیمار ہے تو یہ دعا:

اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

ترجمہ: اے اللہ ! تو مجھے جسمانی صحت میں عافیت عطا فرما، اے اللہ ! تو میری قوتِ سماعت میں عافیت عطا فرما، اے اللہ ! تو میری قوتِ بینائی میں عافیت عطا فرما، تیرے سوا کوئی معبود نہیں

پڑھ لیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان شا اللہ ۔۔بہت جلد مریض کو شفانصیب ہوگی ۔

زندگی میں اپ اینڈ ڈاون لگارہتاہے ۔۔پریشانی و مصیبت زندگی میں آتی ہیں ان کو کوسنے کی بجائے ان سے نکلنے کے حل ڈھونڈے جائیں ۔آپ کی پریشانیوں کا ہم نے روحانی حل تلاش کیاہے ۔آپ قبلہ رُخ ہوکر پوری انرجی کے ساتھ تمام یہ دعاپڑھ لیجئے ۔

اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَبْرِي فِي الْمَصَائِبِ كَمَا جَعَلْتَ صَبْرَ الْأَنْبِيَاءِ

اے اللہ میرے صبر کو مصیبتوں میں ایسا کر جیسا کہ تو نے انبیاء کا صبر عطاکیا۔

اللہ پاک آپکو تمام غموں و پریشانیوں سے نجات عطافرمائے گا۔۔ان شا اللہ !!!

بات مہنگائی کی ہویا ملکی حالات کی ہرشخص ایک اذیت ناک کیفیت سے گزررہاہے ۔فکروں و اندیشوں نے سکھ چین برباد کردیاہے ۔لیکن ناظرین و سامعین آپ کو فکر کی ضرورت نہیں اپنے پیارے اللہ پاک سے اچھے کی امید رکھیں ۔کرم ہی کرم ہوگا۔اسٹریس و ڈپریشن کی صورت میں  نماز فجر کے بعد یہ دعا:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ ‏‏‏‏‏‏وَضَلَعِ الدَّيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ.

ترجمہ: اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبہ سے۔

7مرتبہ پڑھ لیجئے

اللہ پاک کی عطاسے آپ پرسکون و پر اطیمنان کیفیت میں آجائیں گے ۔

قارئین :ہماری کوشش آپ کو کیسی لگی؟اپنی رائے کامنٹ میں ضرور دیجئے گااور یہ ویڈیواپنے رشتہ داروں و پیاروں میں شئیر بھی کردیجئے ۔۔۔اللہ نگہبان

https://www.blogger.com/blog/post/edit/633175920604818639/6133176098514711238?hl=en  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا