نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

وظائف 50 سال کے گناہ معاف



وظائف 50 سال کے گناہ معاف

پرومو

ہر چڑھتادن ہمارے لیے اللہ کا انعام ہے !!

مگر کچھ دن ایسے ہوتے ہیں ۔جن کے فضائل و برکات کے کیا کہنے !!!

اسلامی تاریخ کا ایک  عظیم دن جسے یوم عاشورہ کے نام سے جاناجاتاہے !!

۔۔اسی دن کے بارے میں زبردست اور بہترین معلومات !!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پائیے خیر و برکت کا وسیع خزانہ :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تمہید:

مسلمان اپنے ہر دن میں اللہ کا فضل تلاش کرتاہے  ۔لیکن بعض دن اس کی زندگی کے یادگار دن ہوتے ہیں جن میں اس کے لیے فضل و کرم کی برسات ہورہی ہوتی ہے ۔ایک ایسا ہی دن یوم عاشورہ کا دن ہے ۔اس دن کو ہم کیسے بھرپور انداز میں مناسکتے ہیں ۔تاکہ اس کی تمام برکات سے مستفید ہوسکیں ۔آئیے بڑھتے ہیں اپنے موضوع کی جانب :

سامعین و ناظرین:

50سال کے گناہ معاف اور ہزار نورانی منبر

عاشورہ کے دن چار رکعت اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک مرتبہ، سورۃ اخلاص 50 مرتبہ پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے ماضی و مستقبل کے 50 سالہ گناہ معاف فرمائے گا اور جنت میں اس کے لئے ایک ہزار 

نورانی محل بنا دے گا۔

پر اطمینان زندگی کا وظیفہ جاننے کے لیے کلک کریں 

اور  جو کوئی عاشورہ کے روز چار رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 11 مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے اور سلام کے بعد کثرت سے درج ذیل دُعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے 50 برس پہلے اور پچاس برس بعد کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کیلئے ایک ہزار نورانی منبر بناتا ہے۔ (فضائل ایام الشہود)عاشورہ کی رات دو رکعت نفل قبر کی روشنی کے لئے پڑھے جاتے ہیں۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد3، 3مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں تو اللہ تعالیٰ قیامت تک اس کی قبر کو روشن رکھے گا۔

سبحان اللہ !!

اللہ کی رحمت کتنے بہانے تلاش کرتی ہے ۔ہمیں ان لمحوں ان گھڑیوں کو فضولیات میں ضائع نہیں کرناچاہیے بلکہ نیکیوں سے بھرپور گزارناچاہیے ۔

سامعین و ناظرین:

آپ کو فراہم کرتاہے دینی معلومات کا خزانہ بھی اور عمل کرنے کا بہانہ بھی !!

آئیے ذراایک یوعاشورہ کے ایک اور عمل کے بارے میں جان لیتے ہیں ۔

  مغفرت کا پروانہ

جوشخص عاشورہ کے روز چھ رَکعت نَفل پڑھے اللہ پاک اُس کی مغفِرت فرمادیتاہے ۔لہٰذا میں ہرسال عاشُورہ کے دن چھ رَکعَتَیں پڑھا کرتا تھا۔

        (ماخوذاًراحتُ القلوب ص ۸۵ شبیر برادرز ،مرکز الاولیاء لاھور)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ”ماہِ محرم میں روزوں کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ اس مہینے سے سال کا آغاز ہوتا ہے؛ اس لیے اسے نیکیوں سے معمور کرنا چاہیے، اور خداوند قدوس سے یہ توقع رکھنی چاہیے کہ وہ ان روزوں کی برکت پورے سال رکھے گا۔

 (احیاء العلوم اردو ۱/۶۰۱)


 نیکی بَظاہرچھوٹی ہو یا بڑی ، اللہ پاک کی رضا کےلئے مغفرت کی امیدکےساتھ ، ممکن ہوتو اسے کرہی لینا چاہئے۔اس میں سستی نہیں کرنی چاہیے کہ نیکی میں سستی تو شیطان کی طرف سے ہوتی ہے ۔

سامعین :یوم عاشورہ  بہت ہی عظیم دن ہے ۔یہی و ہ دن ہے جب امام حسین رضی اللہ کو سفاکی و بے دردی کے ساتھ شہید کیاگیا۔

آئیے :ذرا امام حسین رضی اللہ عنہ کے متعلق چند اشعار بھی سن لیتے ہیں ۔شاعر نے کیا خوبصورت کہا:

کیا جلوہ کربلا میں دکھایا حسین نے
سجدے میں جا کے سر کو کٹیا حسین نے
نیزے میں سر تھا اور زبان پر تھی آیتیں
قرآن اس طرح سنایا حسین نے
نانا کے دین پر ہر چیز وار دی
کچھ بھی نہ اپنے پاس بچایا حسین نے
کیوں محمد کو اپنے نواسے پر ناز ہو
ہر قول مصطفٰی کا نبھایا حسین نے

 

سبحان اللہ !!ہم کتنے خوش بخت ہیں کہ  ہم یوم عاشورہ کو فرامین مصطفی ﷺ اور بزرگان دین کی سیرت کے مطابق گزارتے ہیں ۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا