۔
نگاہوں کی حفاظت
آنکھیں اللہ پاک کی بہت ہی عظیم اور پیاری نعمت ہیں۔ہمیں اس نعمت کی قدر بھی کرنی چاہیے اور اس کا درست استعمال بھی
کرنا چاہیے
ارشاد ربانی
ہے :
قُلْ
لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا
فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا
یَصْنَعُوْنَ(۳۰)
(پ۱۸،
النور: ۳۰)
تَرْجَمَۂ
کنز الایمان:مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہيں۔ کچھ نيچی رکھيں
اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کريں یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہےبے شک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔
اپنی نگاہوں کی حفاظت کیجئے ۔یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جناب!!
نوٹ:یہ مضمون تو پڑھیں کلک کریں :
https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/09/blog-post_14.html
فرمان مصطفی ﷺ:
’’تم راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔‘‘ صحابہ
ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم اَجْمَعین نے
عرض کی: یا
رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!
راستوں میں بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں، ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ارشاد
فرمایا:اگر راستوں میں بیٹھے بغیر تمہیں کوئی چارہ نہیں تو راستے کا حق ادا
کرو۔صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم اَجْمَعین نے
عرض کی: راستے کا حق کیا ہے؟ ارشاد فرمایا:نظر نیچی رکھنا، تکلیف دہ چیز کو دُور
کرنا۔سلام کا جواب دینا،نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا۔
( بخاری،کتاب المظالم والغصب،باب
افنیۃ الدوروالجلوس فیہا والجلوس علی الصعدات،۲/۱۳۲،الحدیث:۲۴۶۵)
فرمان مصطفی ﷺ:
:تم ضرور اپنی نگاہیں
نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو گے اور اپنے چہرے سیدھے رکھو گے یا
پھر اللہ پاک تمہاری
شکلیں بگاڑ دے گا۔(معجم کبیر،۸/۲۰۸،
حدیث:۷۸۴۰)
فرمان مصطفی ﷺ:
اىک نظر کے بعددوسرى نظر
نہ کرو(ىعنى اگر اچانک بِلاارادہ کسى عورت پر نظر پڑى تو فوراً نظر ہٹا لے اور دوبارہ
نظر نہ کرے)کہ پہلى نظرجائز اور دوسرى ناجائز ہے۔
( ابو داود،کتاب النکاح، باب
ما یؤمر به من غض البصر، ۳۵۸/۲، حدیث:۲۱۴۹ملتقطاً)
ہر گھڑی شرم و حیا سے بس رہے
نیچی نظر پیکر شرم و حیا بن کر رہوں
آقا مُدام
(وسائل بخشش مرمم،ص۲۴۶)
(نگاہوں کی حفاظت کیجئے )
قارئین:
اسلام میں حفاظت نگاہ کی اہمیت
آپ
نے دیکھا ہوگا۔نگاہیں جس جگہ جاتی ہیں وہیں جمتی ہیں۔ پھر ان کا اچھا اور برا اثر
اعصاب و دماغ اور ہارمونز پر پڑتا ہے۔ شہوت کی نگاہ سے دیکھنے سے ہارمونزی سسٹم کے
اندر خرابی پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ ان نگاہوں کا اثر زہریلی رطوبت کا باعث بن جاتا
ہے ۔
سبزہ اور پھول صرف دیکھے جاتے ہیں تو پھر ان کے دیکھنے سے دل مسرور اور مطمئن کیوں ہوتا ہے۔ زخمی اور لہولہان کو صرف دیکھتے ہی تو ہیں لیکن پریشان‘ غمگین اور بعض بے ہوش ہوجاتے ہیں‘ آخر کیوں؟ الغرض نگاہیں جس جگہ جاتی ہیں وہیں جمتی ہیں۔ پھر ان کا اچھا اور برا اثر اعصاب و دماغ اور ہارمونز پر پڑتا ہے۔ شہوت کی نگاہ سے دیکھنے سے ہارمونزی سسٹم کے اندر خرابی پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ ان نگاہوں کا اثر زہریلی رطوبت کا باعث بن جاتا ہے اور ہارمونزی گلینڈر ایسی تیز اور خلاف جسم زہریلی رطوبتیں خارج کرتے ہیں جس سے تمام جسم درہم برہم ہوجاتا ہے اور آدمی بے شمار امراض وعلل میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ واقعی تجربات کے لحاظ سے یہ بات واضح ہے کہ نگاہوں کی حفاظت نہ کرنے سے انسان ڈپریشن‘بے چینی اور مایوسی کا شکار ہوتا ہے جس کا علاج ناممکن ہے کیونکہ نگاہیں انسان کے خیالات اور جذبات کو منتشر کرتی ہیں ایسی خطرناک پوزیشن سے بچنے کیلئے صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
بعض لوگوں کے
تجربات بتاتے ہیں کہ صرف تین دن نگاہوں کو شہوانی آور محرکات‘ خوبصورت چہروں
اورعمارتوں میں لگائیں تو صرف تین دن کے بعد جسم میں درد‘ بے چینی‘ تکان‘ دماغ
بوجھل بوجھل اور جسم کے عضلات کھینچے جاتے ہیں اگر اس کیفیت کو دور کرنے کیلئے
سکون آور ادویات بھی استعمال کی جائیں تو کچھ وقت کیلئے سکون اور پھر وہی کیفیت۔
آخر اس کا علاج نگاہوں کی حفاظت ہے۔
اپنی آنکھوں کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھ لیں ۔بہرحال مردوں اور عورتوں کو عفت اور پاک دامنی حاصل کرنے کیلئے بہترین علاج اپنی نظروں کو جھکانا ہے خاص طور پر اس معاشرے اور گندے ماحول میں بے شرمی اور بے حیائی اس قدر عام ہے کہ نظروں کو محفوظ رکھنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ اس سے بچنے کیلئے ظاہری و عملی شکل تو یہی ہے جو قرآن نے ہمیں بتائی کہ چلتے پھرتے اپنی نگاہوں کو پست رکھیں اور دل کے اندر اللہ کا خوف ہو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے جس قدر اللہ تعالیٰ کا خوف زیادہ ہوگا اتنا ہی حرام چیزوں سے بچنا آسان ہوگا۔ حدیث پاک میں ارشاد ہے کہ آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے۔ بدنظری کے طبی نقصانات ایک بدنظری سے کئی مرض پیدا ہوجاتے ہیں اگرچہ ایک سیکنڈ کی بدنظری ہو دل کو ضعف ہوجاتا ہے۔ فوراً کشمکش شروع ہوجاتی ہے کہ نہیں؟ کبھی ادھر دیکھتا ہے کبھی ادھر دیکھ رہا ہے کوئی دیکھ تو نہیں رہا اس کشمکش سے قلب میں ضعف پیدا ہوتا ہے اور گندے خیالات سے مثانے کے غدود متورم ہوجاتے ہیں جس سے اس کو بار بار پیشاب آنے لگتا ہے اور اعصاب ڈھیلے ہوجاتے ہیں جس سے دماغ کمزور اور نسیان پیدا ہوجاتا ہے۔ ہرعصیان سبب نسیان ہے اللہ تعالیٰ کی ہر نافرمانی سے قوت دماغ اور حافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔ بھول کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے اور اس کا علم بھی ضائع ہوجاتا ہے اور گردے بھی کمزور ہوجاتے ہیں سارے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں۔
سامعین
و ناظرین:
یہی نہیں بلکہ بدنظری کرنے والاشخص اللہ کا نافرمان بن جاتا ہے ،
امانت میں خیانت کرنے والا ہوتا ہے ، اللہ کے غضب اور لعنت کا مستحق بن جاتا ہے ،
توفیقِ عمل چھن جاتی ہے، ذلت ورسوائی کا سبب ہے ، برکت ختم ہو جاتی ہے ، اللہ کی
غیرت بھڑکتی ہے ، بدن اور کپڑوں سے عجیب قسم کی بدبو آنے لگتی ہے ، بد نظری کے
مریضوں کو جریان کی شکایت ہو جاتی ہے۔اس سے دماغ کی کمزوری ، سبق کا یاد نہ ہونا
یا جلد بھول جانا ، چکر آنا ، دل کا کمزور ہونا اور گھبرانا ، کمر میں درد، پنڈلی
میں درد ، آنکھوں کے سامنے اندھیرا ہونا، آنکھوں میں ظلمت اور بے رونقی ہونا، چہرے
کا بے رونق اور بے نور ہونا، کسی کام میں دل نہ لگنا ، غصہ کا بڑھ جانا’ نیند کم
آنا، ہمت کا پست ہوناناشکری پیدا ہوتی ہے۔
نگاہوں کی حفاظت کرنے میں دل کی پاکیزگی
ہے٭بدنگاہی
کرنا اللہ پاک اور رسولِ
اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کا سبب ہے٭اللہ والےنگاہوں کی حفاظت کے
معاملے میں بہت حسّاس ہوتے ہیں، ٭ بدنگاہی کی سزا بسا اوقات دنیا کے اندر ہی مل جاتی ہے،٭بدنگاہی انسان کو دنیا و آخرت میں ذلیل و رُسوا کروانے کا
سبب ہے،٭بدنگاہی کرنے والے عجیب سی
بے سکونی میں مبتلا رہتے ہیں۔
ہماری یہ سوچ ہونی
چاہیے کہ ہم نگاہیں کی حفاظت نہ کرکے اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں میں مصروف ہو
کر اس کے غضب کو دعوت دینے کی بجائے بہتر
ہے کہ آنکھوں کی زیادہ سے زیادہ حفاظت کی جائے تا کہ ان کے فوائد و برکات دنیا و
آخرت میں ہمیں نصیب ہوں اور اللہ پاک کی رضا بھی حاصل ہو۔اللہ کریم تمام مسلمانوں کو بدنگاہی و بے پردگی کی
تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں