نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دھوپ صحت کے لیے کس قدر مفید ہے،کیا آپ جانتے ہیں؟

qalamkitab.com


دھوپ صحت کے لیے کس قدر مفید ہے،کیا آپ جانتے ہیں؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

اف اتنی گرمی ۔اومیرے اللہ اتنی دھوپ ۔سورج تو سوانیزے پر آیاہوہے ۔دھوپ نے تو مت ہی ماردی ۔یہ وہ جملے ہیں جو ہم کہیں نہ کہیں سن رہے ہوتے ہیں ۔بے شک تیز گرمی میں انسان کی برداشت کم ہوجاتی ہے ۔پسینہ بھی آتاہے ۔لیکن اگر میں کہوں کہ یہ سورج اور اس سے نکلتی روشنی کی کرنیں ،یہ دھوپ بھی قدرت کا عطیہ ہے تو آپ کیا کہیں گے ؟سوچیں گئے تو ضرور ۔ہم اف اف آہ آہ گرمی گرمی کررہے ہیں ڈاکٹرصاحب ہیں کہ دھوپ کے فضائل بتانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ابھی تک تو آپ کی یہ رائے کسی حد تک درست ہے لیکن یہ مضمون مکمل پڑھنے کے بعد آپ کہیں گئے کہ ڈاکٹرظہوراحمددانش آپ نے درست کہا۔



تو آئیے وقت ضائع کئے بغیر اپنے اس مدعاکی جانب۔میڈیکل کے اسٹوڈنت کی حیثیت سے اسٹڈی کرنے پر معلوم ہواکہ          انسانی جسم کی کھال میں وٹامنD(سوئی ہوئی حالت)یعنی Inactive form میں ہوتا ہے۔ اس کانام 7ڈی ہائیڈرو کولیسٹرول( 7-DEHYDRO.CHOLESTROL)ہے۔ جب سورج کی اَلٹراوائیلِٹ شُعاعیں ULTRA VOILET RAYS انسانی جسم پر پڑتی ہیں توکھال میں سویا ہوا وِٹامن D بیدار ہو کر مُتَحرِّک(مُتَ۔حَرْ۔رِک) ہوتا اور وِٹامن ڈی3( VITAMIN D3)میں تبدیل ہوکر خون میں شامل ہوجاتا ہے۔ وہاں سے یہ جگر میں جاتا ہے جہاں اس کو مزید کارآمد بنایا جاتا ہے پھر یہ گُردوں میں پَہنچ کر مکمَّل طور پر سر گرمِ عمل ہو جاتا ہے۔ اب یہ وِٹامِن ڈی 3 آنتوں سے کیلسِیَم اور فاسفورَس (PHOSPHORUS)کو خون کے اندر جَذب کرنے میں مدد دیتا بلکہ اس عمل کو تیزتَر کردیتا ہے۔ اوران کی جومِقدار ہماری خُوراک میں شامل ہوکر ہماری آنتوں میں پَہنچ رہی ہے اس کو ضائِع نہیں ہونے دیتا بلکہ تیزی سے اسے خون میں جَذْب کرلیتا ہے۔ کیلسِیَم اور فاسفَورَس ہماری ہڈّیّوں کی صحيح نَشوونُما کیلئے بے حد ضَروری ہیں۔

موٹیویشنل ٹاپک کلک کریں:

https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/09/blog-post_10.html


قارئین:

اب اگر ہم آپ سے کہیں کہ دھوپ صحت کے لیے کس قدر مفید ہے،کیا آپ جانتے ہیں؟ امید ہے کہ آپ کا جواب مثب ہی میں ہوگا۔

سبحان اللہ !!میرے کریم تیراکوئی کام حکمت سے خالی نہیں ۔ہر کام میں حکمت ہی حکمت ہوتی ہے ۔آئیے ذرااپنے گھر میں داخل ہونے والی دھوپ ہی کو دیکھ لیتے ہیں ۔ہمارے گھروں میں کھڑکیوں روشندانوں پر شیشے لگے ہوتے ہیں ۔جن سے اس سے سورج کی شُعاعیں جو بندکِھڑکیوں کے شیشے سے پار ہو کرانسانی جسم تک پہنچتی ہیں ان میں اَلْٹَراوائیلِٹ شُعاعیں نہیں ہوتیں لہٰذا ان میں یہ خاصِیَّت بھی نہیں ہوتی کہ سَوئے ہوئے وِٹامن ڈی 3 کو بیدار کر کے کارآمد بناسکیں ۔



مجھے یاد آیا کہ کسی دانا نے کہاکہ: ایک کہاوت ہے:”جس گھر میں سورج داخِل نہیں ہوتا اُس میں ڈاکٹر داخِل ہوتا ہے۔“ بےشُمار جراثیم ایسے ہوتے ہیں جو دُھوپ اور تازہ ہوا سے مَر جاتے ہیں۔خیر ایک معقول بات ہے ۔مزید بھی  کچھ اہم باتیں ہیں وہ بھی آپ سے شئیر کردیتاہوں ۔دھوپ صحت انسانی کے لیے واقعی کتنی مفید شئے ہے ۔



قارئین:ہم دنیا بھر کی معلومات سرچ کرلیتے ہیں ۔بلکہ ایک بڑی تعداد ہے کہ جو انٹرٹیمنٹ میں لگی ہوئی ہے ۔کبھی انسانی صحت پر بھی براوز کرلیاکریں تاکہ آپ اور آپ کے پیارے موذی اور بدترین امراض سے بچ سکیں ۔خیر بات دھوپ کی چل رہی ہے ۔آپ نے ایک 'رِکِٹْس مرض کا نام سناہوگا۔کبھی سوچا ہے یہ ہے کیاہوتاکیوں ہے ؟



ہم سوسائٹی کا مطالعہ کریں اور اسپتالوں کاوزٹ کریں تو ہمیں معلوم ہوتاہے کہ ''رِکِٹْس''نامی بیماری بچّوں میں عام ہوتی جارہی ہے، اس کی وُجوہات میں سے خُوراک میں وٹامِن ڈی3 (VITAMIN D3)کی کمی بھی شامِل ہے ،مگر سب سے بڑی وجہ تنگ مَحَلّوں اور چھوٹی چھوٹی گلیوں کے اندر بڑی بڑی عمارَتوں کے بند گھروں میں رہائش ہے ۔ کیونکہ ایسی جگہوں پرسورج کی اَلْٹَراوائیلِٹ شُعاعیں ULTRA VOILET RAYS صحيح طور پرانسانی جسم تک نہیں پُہنچ پاتیں اور نتیجتاً بچّہ RICKETS(رِکِٹْس)کا شکار ہوسکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو اس کی ہڈیوں میں ایک یا ایک سے زیادہ مختلف نَوعِیَّت کے نَقْص(عیب)پیدا ہوجائیں گے۔جوکہ قابل تشویش بات ہے ۔

معلوم ہواکہ دھوپ انسانی زندگی کے لیے کتنا اہم اور ضروری ہے ۔آپ کو جب جب دھوپ سے استفادہ موقع ملے ضرور استفاد ہ کیجئے ۔اپنے بچوں کو بھی دھوپ کی نعمت سے مستفید ہونے دیجئے ۔تاکہ وہ اس قدرتی عطیہ کا بھرپورفائدہ اُٹھاسکے ۔ہماری تحریر آپ کے لیے مفید ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے ۔

 

نوٹ:دور جدید میں مستند معلومات اور ایکسپرٹ  و مخلص اساتذہ کا میسر آنایقینا ایک اہم مسئلہ ہے اب آپکو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ہم پیش کررہے ہیں آن لائن مختلف کورس کی سہولت ۔جس کے ذریعے آپ اپنی اسکلز بڑھاسکتے ہیں اور اپنے بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت بھی کرسکتے ہیں ۔آپ ہم سے اس نمبر:03462914283اور اس وٹس ایپ :03112268353پررابطہ کرسکتے ہیں ۔

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک دلچسپ کہانی پڑھنے کے لیے یہ لنک  اوپن کریں:

https://www.blogger.com/blog/post/edit/633175920604818639/6358816936440955125?hl=en

 

 

 

 

 

 

   

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا