نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

موٹاپے کا بہترین علاج

facebook


 

موٹاپے کا بہترین علاج

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ہماری روز مرہ زندگی میں کئی بیماریوں سے  ہماراواسطہ پڑتاہے لیکن بعض بیماریاں ایسی ہی جو دیگر امراض کاذریعہ بھی بنتی ہیں یعنی عامیانہ انداز میں کہہ لیں کے ماں بیماری ۔جس کی وہ سے اور بھی مرض پھوٹیں گے ۔انہی میں سے ایک مرض موٹاپا بھی ہے ۔جو بظاہر تو اتنا شاید مضر نظر نہ آتاہوں لیکن جب اس کے روٹ کاز کی جاب اور اس کی وجہ سے انسانی جسم پر ہونے والے اثرات پر غورکرتے ہیں تو ایک مرتبہ انسان  سکتے میں آجاتاہے ۔مگرآپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ آپ مایوس ہی ہوجائیں ۔ابتدا میں یہ بات بیان کرنا اس لیے ضروری تھی کہ آپ اس مسئلہ کو عام مسئلہ نہ سمجھیں ۔بلکہ جو ہم حل بتانے والے ہیں اس غوربھی کریں ۔

نوٹ:یہ بچوں کے لیے بہترین مضمون :کلک کریں:

https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/09/blog-post_21.html

قارئین:

انسانی جسم کی ایک حالت کا نام ہے جسے موٹاپا کہا جاتا ہے۔ اس میں جسم پر چربی چڑھ جاتی ہے اور بندے کا وزن زیادہ ہوجاتا ہے۔ موٹاپا خود ایک بیماری ہے بسااوقات کئی بیماریوں کا باعث بھی بن جاتا ہے ، حتّٰی کہ بعض مَمالک میں اسے موت کا ایک سبب مانا جاتا ہے۔

لیکن ہم کہتے ہیں کہ پریشانی کی ضرورت نہیں بس احساس ذمہ داری اور احتیاط کی ضرورت ہے ۔آئیے ذرااس مرض  کے باالتفصیل جانتے ہیں ۔

اب ایک سوال ہے کہ موٹاپا ہوتاکیوں ہے ؟

قارئین:یہ چند اہم باتیں ہم بتانے جارہے ہیں آپ پوری دلچسپی سے صحت کو اللہ کی نعمت جانتے ہوئے اِسے ضرور پڑھیں ۔اور پھر اس پر غوربھی کریں ۔

یہ ضروری نہیں کہ موٹاپا زیادہ کھانے کی وجہ سے ہی ہو۔ اس کی اور وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کے جسم میں کچھ ہارمون ہوتے ہیں ان کی خرابیوں کی وجہ سے بھی بندہ موٹا ہوجاتا ہے ، اس میں انسان کے کھانے پینے یا ہر وقت بیٹھے رہنے کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا کیونکہ بعض افراد زیادہ کھاتے ہیں لیکن موٹے نہیں ہوتے اسی طرح بعض افراد اپنی غذا کو کم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار کسی بیماری یا دوا کے منفی اثرات کی وجہ سے بھی موٹاپا ہوسکتا ہے۔

قارئین:

بڑے تو موٹے ہوتے ہیں لیکن ہم نے مشاہدہ کیاہے کہ بچوں میں بھی موٹاپاہوتاہے ۔ بچپن میں موٹاپے کا ایک سبب نیند کی کمی بھی ہوتی ہے۔ لہٰذا بچّوں کو جلدی سُلانا اُنہیں موٹاپے سے بچانے کا آسان طریقہ ہے۔  مُحَقِّقین نے کہا ہے کہ چھوٹی عمر کے بچّوں کی رات کی نیند میں اضافہ کرکے موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے جن بیماریوں کا خطرہ  رہتا ہے ان میں سے چند یہ ہیں : شوگر ، ہائی بلڈپریشر ، امراضِ قلب ، یورک ایسڈ ، فالج ، پِتّے کی پتھری ، کمر اور جوڑوں کا درد وغیرہ ۔

قارئین :اب فیصلہ آپ کے پاس ہے کہ آپ نے کیا کرناہے موٹاپے والی غذائیں کھاکر مریض بنناہے یا احتیاط کرکے صحت مند زندگی گزارنی ہے ۔

آئیے ذراہم آپکو  کچھ اہم ہدایات دیتے ہیں ۔میرے اللہ پاک نے چاہا تو آپ  ضرور اس کے فوائد پائیں گے ۔آئیے بڑھتے ہیں موٹاپے  یا وزن بڑھ جانے سے نجات کی احتیاطوں کی طرف ۔

 

    وَزن کم کرنے کیلئے سبزیاں (آلو ،وغیرہ بادی اشیاء کے علاوہ )بہتری نعمت ہیں۔مگر صِرْف پانی میں اُبلی ہوئی ہوں یا ایک فرد کیلئے صِرْف چائے کی ایک چمَّچ کارن آئل ڈال کر پکائی گئی ہوں ۔ مِرْچ مَصَالَحہ اور ہلدی ڈالنے میں حَرَج نہیں ۔ روزانہ ایک گرام(یعنی چٹکی بھر) ہَلدی سبھی کے پیٹ میں جانی چاہئے ان شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کینسرسے حفاظت ہوگی۔ہربار کے کھانے میں مذکورہ طریقے پر بنی ہوئی سبزی کی کم از کم ایک پوری رِکابی کھا لیجئے ۔ اگر روٹی اور چاول وغیرہ کھانا ضَروری ہو تو صِرْف آدھی چپاتی، پانی میں اُبلے ہوئے چاول صِرْف آدھا کپ، چھوٹی سی ایک بوٹی ، آم کھانا ضَروری ہو تو دن بھر میں صِرْف آدھا آم، چائے پینا چاہیں تو ''اسکیمڈ  مِلک ''کی پھیکی ہی پی لیجئے اگر نہ پی سکیں تو ڈاکٹر کے مشورہ سے مٹھاس کیلئے چائے کے کپ میں CANDEREL کی ایک گولی ڈال لیجئے۔ اگر شُوگر کا مرض نہ ہو تو چائے میٹھی کرنے کیلئے اس میں شہد ڈال لیجئے۔ سلاد ، ککڑی ، کھیرا وغیرہ(بِغیر چھلکا اُتارے) بھی بکثرت استِعمال کیجئے۔ہر طرح کے کھانے اور سالن وغیرہ میں کا رْنْ آئلCORN OIL وہ بھی کم سے کم مقدار میں استِعمال کیجئے۔ کھانے سے قبل سالن کے پیالے کے اوپر سے چمَّچ کے ذَرِیعے گھی یا تیل اس طرح سے نکالدیجئے کہ ایک قطرہ بھی نظر نہ آئے۔اگر مَصالَحَہ گاڑھا ہو تو برتن کو کسی چیز کی مدد سے ترچھا کھڑا کر دیجئے اور سالن اوپری حصّے کی جانِب کر لیجئے اِس طرح زائد تیل نیچے کی طرف اِکٹّھا ہو جائیگا۔ اس کو نکالدیجئے۔ مگر بے اجازتِ شَرْعی یہ تیل یاگھی پھینک دیناممنوع ہے ۔

دوبارہ پکانے میں استِعمال فرما لیجئے ۔ چاول ، اونٹ،گائے اور بکرے کے گوشت ، گھی ، مکَّھن،دودھ کی ملائی ، انڈہ کی زَردی ، کیک پیسٹریوں ،میٹھے کوکوچا کلیٹ اور ٹافیوں نمکو والوں کی تلی ہوئی چیزوں، CREAM لگی ہوئی یا میٹھی غِذاؤں، مٹھائیوں، آئسکریم، ٹھنڈے مَشروبات ، پکوڑے ، کباب، سَمو سے،پِزّے پراٹھے وغیرہ ہر وہ چیز جس میں مَیدہ ، چکناہٹ یا مٹھاس شامل ہوان سے بچئے۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجلَّ وزْن میں کمی آئے گی ۔اور آپ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ خوش اَندام ((SMART ہو جائیں گے ۔ ڈاکٹروں کے پاس کھانے کا ''چارْٹْ ''ملتا ہے اُن کے ذَرِیعے بھی وَزْن کا تَناسُب برقرار رکھا جا سکتا ہے۔اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے وزْن کم کرنا زیادہ مناسِب ہے۔حتَّی الامکان ایک ہی ڈاکٹر سے علاج کا سلسلہ رکھنا چاہئے۔ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ وہ ڈاکٹر آپ کی جسمانی کیفیت سے واقِف ہو جائے گا لہٰذا علاج بہتر طریقے پر ہو سکے گا۔ ورنہ ڈاکٹر بدلتے رہیں گے تو ہر نیا ڈاکٹر '' ایک اِکائی ''سے علاج شروع کر یگا اور آپ ہر ایک کا تختۂ مَشق بنتے رہیں گے۔(ماخوذاز:گھریلوعلاج)

آئیے ذرا سب سے بڑے اور عظیم طبیب اللہ پاک کے پیارے نبی ﷺ سے صحت و تندرستی کے حوالے سے  حدیث کی روشنی میں جانتے ہیں ۔

 

    سب سے بہترین عِلاج اللہ عَزَّوَجَلّ َکے حبیب، حبیبِ لَبیب، طبیبوں کے طبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاتجویز فرمودہ ہے اور وہ یہ کہ '' بھوک کے تین حصّے کر لئے جائیں ایک حصّہ غذا ،ایک حصّہ پانی اور ایک حصّہ ہوااور سانس۔ ''

 (کَنْزُ الْعُمَّال ج 15 ص110رقم 40813دارالکتب العلمیۃ بیروت)

    اللہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ صحت نِشان ہے: سَافِرُوْا تَصِحُّوْا سفر کرو ، تندرست ہو جاؤ گے۔  (اَ لْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِیّ،حدیث 4624،ص284 دارالکتب العلمیۃ بیروت)

سفر کے ذَرِیعے آب و ہوا تبدیل ہوتی ہے اور تجرِبات بڑھتے ہیں ۔

آپ ذرا ان باتوں پر بھی غورکرلیجئے گا:

1)نیند سے ذِہن پُر سکون مِعدہ دُرُست اور کھانا ہضْم ہوتا ہے

(2) رات کا سونا صحّت کیلئے مفید اور رات بھر جاگنا مُضِر ہے۔ رات جاگتے رہنے سے بدن میں خشکی ، بدہضمی ،دِماغ کی کمزوری اورعقل میں کمی آتی اور بعض اَوقات آدَمی پاگل ہو جاتا ہے

(3)بے شک بعض اولیاء ُ اللہ رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی کا رات بھر عبادت کرنا ثابِت ہے۔ لیکن انہیں روحانی قوّت حاصل ہو جاتی ہے، جیسا کہ سرکارِ غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے40دن تک کے فاقے بھی منقول ہیں۔ (بَہجۃُ الاسرار ص 118)

 (4) بُوعلی سِینا کا قول ہے:دن کوزیادہ سونا سوئے ہوئے اَمراض کو جگاتا ،تِلّی کوسخت کرتا ، اور رنگ کو خراب کرتا ہے

 (5)رات عبادت کرنے والوں کیلئے دوپَہَر کے کھانے کے بعد قیلولہ یعنی کچھ دیر آرام کرنا سنّت اور مُفیدِ صحّت ہے۔اِس سے دماغ قَوی اورعَقل تیز ہوتی ہے ۔(ماخوذازماہنامہ فیضان مدینہ )

قارئین:ہم اپنے بڑے بوڑھوں سے گھروں میں کچھ ٹوٹکے سنا کرتے تھے بلکہ بعض ہم پر آزمائے بھی گے لیکن یقین کریں بہت مفید ہواکرتے تھے ۔پھر وقت نے کروٹ لی انسان تحقیق کے میدان میں بڑھتاچلاگیا اور طریقہ تشخیص اور علاج نے ترقی کرلی لیکن یہ بات اپنی جگہ قائم ہے کہ آج بھی بڑوں کے ٹوٹکے  بہت کام آتے ہیں ۔

قارئین:ہم آئندہ اس موضوع پر مزید مضمون پیش کریں گے ۔تحریر کے اختتام پر کچھ مشورے ہیں جن پر عمل کرلیں توآپ کو فائدہ ہی ہوگا۔

ہت سی ایسی بیماریاں ہیں جو عُموماً کھانے پینے میں بے احتیاطی کی وجہ سے لاحِق ہوتی ہیں۔ اسی طرح موٹاپا بھی کبھی غذا میں عدمِ احتیاطی کی وجہ سے ہوجاتا ہے۔ یہاں چندچیزوں کا ذِکْر کیا جاتا ہے جن کا زیادہ استعمال موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے :

 (1)گھی ، تیل اور چِکنائی والی چیزی

 (2)چینی والی کولڈ ڈرنک

(3)بھینس کا دودھ  (4)

دودھ والی چائ

ے (5)بازاری کھانے

 (6) چاول

 (7)چار زانو بیٹھ کر کھانے کی عادت۔ 

امید ہے کہ ہماری یہ باتیں آپ کی زندگی میں ضرور بہتری کا باعث ثابت ہوں گے ۔مگر یہ ذہن نشین کرلیں کے ایک بہترین معالج سے ضرور مشورہ کرلیجئے ۔

نوٹ:آپ ہم سے طبی مشوروں ،آن لائن کنسلٹنٹ    کے طورپر بھی رابطہ کرسکتے ہیں ۔

رابطہ نمبر:03462914283 وٹس ایپ 03112268353 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا