نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مال و دولت کا وظیفہ


مال و دولت کا وظیفہ

Wealth             with              success 

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

انسان معاشی استحکام چاہتاہے اور ایک خودانسان کے لیے بھلا اس سے بہتر اور کیا کوشش ہوگی۔وہ دنیا میں خوشحال اور سہولیات سے بھرپور زندگی گزارنا چاہتاہے ۔لیکن کیا فقط امیر ہونے کی خواہش ہی کافی ہے یا پھر اس کے لیے کوشش بھی کرنی ہوگی ۔ہمارے معاشی حالات بہتر بلکہ بہترین ہوسکتے ہیں ۔ہم سہولیات سے بھرپور اچھےگھر ،اچھی گاڑی اور اچھے اور پرسکون موحول میں اپنی زندگی بسر کرسکتے ہیں آج ہم آپ کو امیر ہونے اور بہترین لیونگ اسٹائل کے لیے بتانے جارہے ہیں ایک زبردست اور آمودہ وظیفہ ۔۔

ضرورت رشتہ کے لیے وظیفہ 

https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/09/blog-post.html

تمہید:

اللہ ربُّ العزّت کے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے امّتیوں کے لئے کئی طرح سے رحمتوں اور وسعتوں کے دروازے کھولے ہیں ، احادیثِ مبارَکہ کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ بظاہر چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر بڑے بڑے ثوابوں کی بشارتیں ہیں ، اسی طرح کئی ایسے اعمال بھی ارشاد فرمائے کہ جن کا ثواب تو ہے ہی ساتھ ہی رِزق میں وُسعت ، برکت اور کشادگی بھی ملتی ہے

چنانچہ وہ تسبیح جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے : ایک صحابی ( رضی اللہ عنہ ) حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمتِ اَقدس میں حاضر ہوئے اور (رزق کی تنگی کے بارے میں بتاتے ہوئے) عرض کی : دنیا نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی ہے۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : کیا وہ تسبیح تمہیں یاد نہیں جو فرشتوں کی تسبیح ہےاور جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے۔ طلوعِ فجر کے ساتھ سو بار کہا کر

 سُبْحٰنَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحٰنَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ اَسْتَغْفِرُ اللہ “

دنیا تیرے پاس ذلیل و خوار ہو کر آئے گی ، وہ صحابی  رضی اللہ عنہ  چلے گئے اور پھر کچھ دن کے بعد حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرنے لگے : یارسولَ اللہ! دنیا میرے پاس اس کثرت سے آئی کہ میں حیران ہوں کہاں اٹھاؤں؟ اور کہاں رکھوں؟۔

) لسان المیزان ، 4 / 303 ، حدیث : 5100 ، ملفوظات اعلیٰ حضرت ، ص128 ملخصاً(

قارئین:

 آپ اب پریشان نہ ہوں ہمارے ساتھ جُڑے رہے ہم کریں گے قدم قدم پر آپ کی رہنمائی اور بتائیں گے آپ کی خوشحال زندگی کے لیے بہترین اور زبردست وظائف بھی اور طریقے بھی ۔

(2)رِزْق میں برکت کا بہترین ذریعہ :

 حضرت سیِّدُنا انس  رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے : حُضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے زمانۂ اقدس میں دو بھائی تھے ، ایک بارگاہِ نبوی میں حاضر رہتا اور دوسرا کام کاج کرتا تھا ، کام کرنے والے نے حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے اپنے بھائی (کے کام نہ کرنے) کی شکایت کی تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : “ شاید تجھے اس کی برکت سے ہی رزق دیا جا رہا ہو۔ “ 

(ترمذی ، 4 / 154 ، حدیث : 2352])

ہمیں آپ کی خوشیاں عزیز ہیں آپ اپنی دنیا میں مگن پرسکون زندگی گزریں گے تو ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں اچھا لگے گاہم اسی جذبے اور نیت کے ساتھ آپ کے لیے لاتے ہیں بہترین اور زبردست وظائف ۔آئیے ہم آپ کو ایک اور وظیفہ بتاتے ہیں ۔۔۔مگر یادرہے :صرف سن کر چھوڑدینے سے کچھ نہیں ہوگابلکہ آپ کو پڑھنا بھی ہوگا۔۔

ناظرین :آپ آیۃُ الکُرسی : کسی چیز پر لکھ کر اس کا کَتَبَہ مکان میں کسی اونچی جگہ پر آویزاں کردیا جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ اس گھر میں کبھی فاقہ نہ ہوگا۔ بلکہ روزی میں بَرَکت اور اضافہ ہوگا اور اس مکان میں کبھی چور نہ آسکے گا۔

 (جنتی زیور ، ص589ملخصاً۔)

رزق اور مال ودولت میں برکت

یَااَللہُ 786 بار بعدِ جمعہ کو لکھ لیجئے اسے دکان یا مکان میں رکھنے سے رزق بڑھتا اور مال و دولت میں برکت ہوتی ہے۔

 (چڑیا اور اندھا سانپ،ص25)

ناظرین :

جو روزانہ پانچوں نمازوں کے بعد80 بار “ یَا حَکِیْمُ “ پڑھ لیا کرے ، اِن شآءَ اللہ کسی کا محتاج نہ ہو گا۔ 

( فیضانِ سنّت ، 1 / 170)

سبحان اللہ !!

اب ذرا مسکرائیں اور ایک سجدہ تو اللہ کی بارگاہ میں کردیجئے ۔کہ ہمیں اتنے پیارے پیارے زبردست اور مفید وظائف کا معلوم ہواجو ہمیں اللہ پاک کے قریب بھی کردیں گے اور ہمیں محتاجی سے بھی بچائیں گے ۔۔آج اور ابھی سے پڑھنا شروع کیجئے ۔۔۔اور پائیں اپنی زندگی میں رزق کی فراوانی اور شادامانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا