نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ضرورت رشتہ وظیفہ

ضرورت رشتہ 

وظیفہ

ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کبھی اپنے رب کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتا۔پوری توجہ سے ساتھ ہماری بات سنیے اور بتائے گئے وظائف کو معمول بنالیجئے ۔کرم ہی کرم فضل ہی فضل ہوگا۔

 جن لڑکیوں کی شادی نہ ہوتی ہو یا منگنی ہو کر ٹوٹ جاتی ہو وہ نمازِ فجر کے بعد “ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَام “ 312 بار پڑھ کر اپنے لئے نیک رشتہ ملنے کی دعا کریں ، اِنْ شَاءَ اللہ  عَزَّوَجَلَّ  جلدشادی ہو اورشوہر بھی نیک ملےگا۔۔

مگر یادرہے یہ وظیفہ آپ نے جاری رکھنا ہے اور اس میں ناغہ بھی نہیں کرنا۔

آپ کی ابھی تک منگنی نہیں ہوئی اور آپ تلاش میں ہیں تو پھر آپ ہماری بات پوری یکسوئی اور توجہ سے سنیں ۔آپ  یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ 143بار لکھ کرتعویذ بنا کر  کنوارا اپنے بازو میں باندھے یا گلے میں پہن لے اِنْ شَاءَ اللہ  عَزَّوَجَلَّ  اُس کی جلد شادی ہو جائے گی اور گھر بھی اچھا چلے گا۔ 

(مینڈک سوار بچھو ، ص24)

 

 

عشاء کی نماز کے بعد  1400 مرتبہ يَا وَدُوْدُ پڑھ کر دعا کیا کریں۔ (چالیس دن تک یہ عمل کریں)

اس عمل کو مستقل دہراتے رہیں اس میں کسی قسم کی سستی و کاہلی نہ کریں ۔آپ بہت جلد اس کی برکتیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ۔

ناظرین و سامعین :

متقی اور نیک رشتوں کے لیے لڑکا یا لڑکی کثرت سے اور خصوصاً پنجوقتہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا

ترجمہ: اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا (سورۃ الفرقان، آیت ۷۴) (۱)

سبحان اللہ !!ہم آپکو خوش و خرم دیکھنا چاہتے ہیں ۔اسی نیت سے ہم آپ تک پہنچاتے ہیں بہترین اور مجرب وظائف مگر اب عمل کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔آخر رشتہ کے لیے ایک اور بہترین وظیفہ بھی سن لیجئے

نمازِعشاء کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ دعاکریں۔۔اللہ کریم نے چاہا تو بہت جلد آپ اپنے مقصد کو پالیں گے ۔

ہماری یہ کوشش آپکو اچھی لگی تو اپنا فیڈ بیک دینا ہرگز نہ بھولیے گا۔اللہ نگہبان

 ....................................................................

پرسکون زندگی کے لیے یہ مضمون :

https://www.blogger.com/blog/post/edit/633175920604818639/3231724535305224488 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا