نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ذہنی پریشانی سے نجات کا وظیفہ


ذہنی پریشانی سے نجات کا وظیفہ 

Overcoming Anxiety and Stress


 

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

جس جانب دیکھو!!مرجھائے ہوئے چہرے ،مسکراہٹوں سے محروم چہرے ایک عجب خوف و گھبراہٹ میں مبتلادکھائی دیتے ہیں ۔معاشرے میں ایک عجب فضابن چکی ہے ۔

لیکن آپ کو غم کرنے کی ضرورت نہیں ۔کیوں کہ اس تکلیف دہ Situation سے نکالنے کے لیے ہم آپ کو دینے جارہے ہیں    بہترین اور عمدہ حل ۔۔۔جس سے ملے گا سکون بھی اور آپ نکل جائیں گے اس Overcoming Anxiety اور Stress" کی آزمائش سے ۔۔۔توپھر اس کے لیے یہ  مضمون مکمل پڑھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مال و دولت کے لیے وظیفہ جانیں :

https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/08/wealth-with-success.html

قصیدہ وظائف:گھبراہت اور بے چینی سے نجات02

Overcoming Anxiety and Stress

تمہید:

گھبراہٹ (Anxiety) ایک قسم کی بیماری ہے جس میں ایک شخص کسی چیز ، جگہ ، صورتِ حال ، احساس یا پھر کسی جانور سے اس قدر خوف رکھتا ہے کہ اس کی روز مرہ کی زندگی متأثر ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں وہ ذہنی طور پر مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے۔

اس کیفیت میں انسان حد سے زیادہ اور غیر ضروری خطرہ محسوس کرتا ہے حالانکہ وہ صورتِ حال در حقیقت خطرے سے خالی ہوتی ہے۔مشاہدہ میں یہ بات بھی آتی ہے کہ  مریض اپنی روزانہ کی روٹین ہی اس طرح ترتیب دیتا ہے کہ جس چیز سے اسے گھبراہٹ ہوتی ہے اس کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے۔ یوں اس کی روزانہ کی روٹین ایک محدود صورت اختیار کر لیتی ہے جس سے مریض کو سخت ذہنی کوفت ہوتی ہے۔

اس کی اور بہت سی وجوہات بھی سامنے آتی ہیں ۔

(1)بعض دفعہ کُچھ معاملاتِ زندگی جو تکلیف دہ واقعات پر مُشتمل ہوتے ہیں مثلاً کسی قریبی عزیز کا اِنتقال (Death، طلاق(Divorce)ہو جانا ، نوکری(jobوغیرہ ختم ہو جانے کے کچھ عرصے بعد اُداسی یا مایُوسی رہنا (2)جسمانی بیماریاں مثلاً کینسر ، دل کی بیماریاں(Heart Diseasesیا ایسی تکلیف جو لمبے عرصے سے چل رہی ہو جیسے جوڑوں یا سانس کی بیماریاں (3)بعض لوگوں کو ڈِپریشن ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ، اس کی وجہ شخصیّت بھی ہوتی ہے ، کبھی بچپن کے حالات و تَجْرِبات بھی ہوتے ہیں (4)خواتین میں مَردوں کی نسبت ڈپریشن کےزیادہ اِمکانات(chancesہوتے ہیں۔

ناظرین و سامعین :آئیے اس ہیجانی اور تکلیف دہ کیفیت سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ۔آپ relaxہوجائیں ۔ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں اس پریشانی کا بہترین اور مجرب روحانی حل ۔

بڑھتے ہیں روحانی وظیفہ کی جانب :

آپ انزائٹی اور اسٹریس سے گزر رہے ہیں تو پورے یقین کے ساتھ یہ کچھ اعمال کرلیجئے

(1) کثرت سےلا حول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھیں۔

جولا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھے گا تو یہ اس کے لیے 99 بیماریوں کی دوا ہے، جس میں سب سے چھوٹی غم و رنج ہے۔اب آپ پورے یقین اور ارادے کے ساتھ لا حول ولا قوۃ الا باللہ کا وظیفہ کرلیجئے ۔ساتھ سے گیارہ دن اسے معمول رکھیں اللہ پاک نے چاہاتو آپ خودواضح فرق محسوس کریں گے

وظائف کی دنیا میں  درود شریف تو ایک زبردست اور بہترین وظیفہ ہے ۔آپ خود گھبراہیٹ یا کوفت کا شکار ہیں  ہیں یا آپ کا کوئی عزیز بیمارہے آپ 33مرتبہ درود شریف  پڑھ کر دم کردیجئے نیز یہ عمل آپ جاری رکھیں  آپ ذہنی طور پر ایک سکوں محسوس کریں گیں ۔شفا عطافرمانے والا رب اپنے حبیب ﷺ کے صدقے آپ اور آپ کے عزیز کو قلبی و ذہنی سکون کی نعمت سے مالامال فرمادے گا۔

سبحان اللہ !!ہم پر اللہ پاک کا کتنا کرم ہے کہ ہمیں بیماریوں و پریشانیوں سے نجات کے روحانی طریقے اور وظیفے بھی ملتے ہیں جن میں ہماری لیے خیر ہی خیر اور بھلائی ہی بھلائی ہے

آئیے قرآن مجید  سے بیماری کا وظیفہ جانتے ہیں ۔قرآن پاک کی یہ آیت:

 الَّذِینَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُہُمْ بِذِکْرِ اللَّہِ، أَلَا بِذِکْرِ اللَّہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
41 مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لیں ان شاء اللہ گھبراہٹ دور ہو جائے گی۔یہ بے چینی چین میں بدل جائے گی ۔

اپنی زندگی میں مطمئن رہیں  ۔ہمارامشورہ ہے کہ آپ اچھے اور نیک لوگوں میں بیٹھنا شروع کردیں ۔فضول دوستوں  کے سائے سے بھی دور بھاگیں ۔۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا