نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

یاداشت کمزور کیوں ہوتی ہے ؟



یاداشت کمزور کیوں ہوتی ہے ؟

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(DHMS .RHMP)

ایک لفظ یعنی لفظ یادداشت  ہمیں سننے یا پڑھنے کو ملتاہے  ۔کبھی آپ نے غور کیا یادداشت سے مراد کیا ہے ؟نیز یاداشت کے کمزوری کی شکایت کرنے والوں اور اس کمزوری کی بازگشت سننے والوں نے کبھی غور کیا کہ اس یاداشت کمزوری کی کیا وجوہات ہیں ؟

بہترین دلچسپ مضمون 

نہیں تو پھریہ مضمون کئی کتب ،کلینکل تجربہ و مشاہدہ کی روشنی کا نچوڑ ہے جوآپ کے لیے کافی مفید ثابت ہوگا۔پوری توجہ سے تحریر کو پڑھ لیجئے ۔بڑھتے ہیں اپنے موضوع کی جانب ۔

یاداشت میں معلومات کو حاصل کیا جاتا ہے، معلومات کو یاد کیا جاتا ہے اور اسے مزید محفوظ کیا جاتا ہے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ تمام یادیں ایک جیسی نہیں ہوتی ۔یاداشت معلومات حاصل کرنے ، محفوظ کرنے اور یاد کرنے کے علاوہ بعد میں بازیافت کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے ۔

آئیے :اب یہ بھی جان لیتے ہیں کہ یاداشت کمزور کیوں ہوتی ہے ۔تاکہ ہم اس کمزوری کا شکار نہ ہوں اور اگر اللہ نہ کرے شکار ہوچکے ہیں تو سدباب کرکے اس کمزوری کو روک سکیں ۔


بہت سی طبی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے لوگ اپنی یادداشت کھو دیتے ہیں۔ ہم مختصر اور جامع انداز میں آپ کو point to point بتاتے ہیں ۔تاکہ بات طویل بھی نہ ہواور آپ کا مقصد بھی حاصل ہوجائے ۔

Alzheimer's disease:

یہ ڈیمنشیا کی سب سے عام  صورت ہے اس میں یادداشت، سوچ اور طرز عمل   میں وقت کے ساتھ ساتھ کمزوری پیداہوتی چلی جاتی ہے ۔لیکن قابل تشویش امر یہ ہے کہ بتدریج اس میں اضافہ ہوتاچلاجاتاہے جو کسی طورپر بھی خیر و عافیت کی خبر نہیں ۔

Vascular dementia:

اس قسم کی ڈیمنشیا دماغ میں خون کی شریانوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ اسٹروک ، چھوٹے اسٹروک کی ایک سیریز ، یا دیگر شریانوں کے مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

Lewy body dementia: 

اس قسم کی ڈیمنشیا کی وجہ  غیر معمولی پروٹین کی ہوتی ہے جسے لیوی باڈیز کہا جاتا ہے جو دماغ میں جمع ہوتے ہیں۔یو  لیوی باڈی ڈیمنشیا دداشت کی کمی   کا ایک محرک بن جاتی ہے ۔

Parkinson's disease:

پارکنسنسن کی بیماری ایک نیوروڈیجینریٹو ڈس آرڈر ہے جو حرکت کو متاثر کرتی ہے۔ پارکنسنسن کی بیماری والے کچھ لوگوں میں، یادداشت کی کمی بھی ایک علامت ہوسکتی ہے.

Traumatic brain injury: 

ایک تکلیف دہ دماغی چوٹ (ٹی بی آئی) دماغ کو نقصان پہنچا سکتی ہے جو یادداشت کے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ ٹی بی آئی کار حادثات ، گرنے ، کھیلوں کی چوٹوں ، یا سر کے صدمے کی دیگر اقسام کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

 

Medications:

کچھ ادویات ضمنی اثرات کے طور پر یادداشت کے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں. ان ادویات میں اینٹی کنولسنٹس(anticonvulsants,) ، اینٹی ڈپریسنٹس(antidepressants) ، اور سکون آور ادویات شامل ہیں۔جن میں انسانی دماغ کے نظام کو slow کیاجاتاہے تاکہ  دماغ    کم سے کم احساس    کو محسوس کرواسکے نیزاور بہت سی causesہوسکتی ہیں جوکہ یہاں مضمون کا موضوع بحث نہیں ہیں ۔

Substance abuse:

شراب اور منشیات کا غلط استعمال بھی یادداشت کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔لیکن معاشرے میں اس جانب کوئی آگہی مہم اور نہ ہی سدباب کے لیے ذرائع اپنانے کی کوئی کوشش دکھائی دیتی ہے ۔بہرحال یہ ایک قابل تشویش امر ہے ۔

Nutritional deficiencies:

 ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ بعض وٹامنز اور معدنیات جیسے وٹامن بی 12 اور فولیٹ کی کمی بھی یادداشت کے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔شایداس جانب کبھی آپ نے سوچا بھی نہ ہولیکن اس مضمون کو پڑھنے کے بعداپنے معالج سے اس حوالے سے ضرور مشاورت کرلیجئے گا۔

قارئین :

اگر آپ یادداشت کے نقصان کا سامنا کر رہے ہیں تو، وجہ کا تعین کرنے کے لئے ڈاکٹر کو  چیک اپ کروانا بے حد ضروری ہے. ابتدائی تشخیص اور علاج آپ کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد کرسکتے ہیں اس معاملے میں سستی ہر گز نہ کریں ۔۔۔

قارئین :ان کے علاوہ بھی کچھ ضمنی چیزیں ہیں جو آپکی یاداشت کی کمزوری کا باعث بنتی ہیں ہم مختصر اور جامع انداز میں کم وقت میں زیادہ بات سمجھانے کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے آپ کو عرض کرتے ہیں ۔

عمر:

عمر رسیدہ افراد میں یادداشت کی کمی زیادہ عام ہے۔

خاندانی تاریخ:

 اگر آپ کے پاس ڈیمنشیا کی خاندانی  ہسٹری ہے تو یہ بھی ایک امکان ہے۔

سر کی چوٹ:

سر کی چوٹ کی تاریخ آپ کی یادداشت کے نقصان کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے.

ہائی بلڈ پریشر:

 ہائی بلڈ پریشر دماغ میں خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس سے یادداشت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

ہائی کولیسٹرول:

 ہائی کولیسٹرول دماغ میں خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ذیابیطس:

 ذیابیطس دماغ میں خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس سے یادداشت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

تمباکو نوشی:

تمباکو نوشی دماغ میں خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس سے یادداشت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

موٹاپا:

 موٹاپا ڈیمنشیا کی ترقی کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے.

قارئین:ہم نے کافی حدتک اسٹڈی اور تجربہ و مشاہد ہ کی بنیاد پر محتاط اور مستند علامات آپ کو پیش کردیں اب یاداشت کے حوالے سے کچھ مفید مشورے بھی پیش کردیتے ہیں تاکہ اس ٹاپک پر آپ کو مزید کہیں دائیں بائیں تلاش  کی حاجت نہ رہے ۔ہماری یہ محنت اور میڈیکل پر مضامین فقط آپ پیاروں کی صحت و تندرستی اور صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے ایک ادنی سی کوشش ہے نیز اللہ پاک کی رضا مقصود ہے ۔

یاداشت کے لیے مفید مشورے :

فعال رہنا:

 ورزش آپ کے دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد مل سکتی ہے.

صحت مند غذا کھانا:

پھلوں، سبزیوں اور پورے اناج سے بھرپور غذا کھانے سے آپ کے دماغ کی صحت کی حفاظت میں مدد مل سکتی ہے۔

کافی نیند لینا:

اچھی دماغی صحت کے لئے کافی نیند لینا ضروری ہے.

تناؤ کا انتظام:

 تناؤ دماغ کو نقصان پہنچا سکتا ہے ، لہذا تناؤ کا انتظام کرنے کے طریقے تلاش کرنا ضروری ہے۔

نوٹ:

آپ طبی مشوروں اور آن لائن مختلف کورسز کے لیے ہماری خدمات حاصل کرسکتے ہیں ۔ہم سے رابطہ کے لیے 03462914283اور اس وٹس ایپ نمبر:03112268353پر باآسانی رابطہ کرسکتے ہیں ۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا