کیسی
کیس ذہین ہستیاں
(واقعہ
رسول اکرم ﷺ کا )
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
ذہن
ہی ہے جس سے انسان اپنے مافی الضمیر کی ادائےگی ، احسن طریقہ پر کرسکتا ہے ۔ ذہن
ہی ہے جس سے انسان ، اپنے اور اپنے ماننے والوں کا صحیح طور پر دفاع کرسکتا ہے ۔
ذہن ہی ہے جس کا استعمال ، انسان کو اپنے مدمقابل کے دام تزویر کا شکار ہونے سے
بچاسکتاہے ۔ علم ہونا یقینا ایک نعمت الٰہیہ ہے ، لیکن علم میں چار چاند اس وقت
لگتے ہیں ، جب اس کا صحیح وقت پر استعمال کیا جائے ۔ اللہ پاک ہمیں بھی ذہانت کو
مثبت اور مفید کاموں میں صرف کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔
قارئین:
اس
تحریر میں ہم آپ کو پیارے پیارے بہت ہی پیارے آقاﷺ کی ذہانت کا ایک واقعہ آپ کو
بتائیں گے ۔
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرا پڑوسی مجھے تکلیف دیتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنا ( گھر کا) سامان باہر نکال کر راستے پر رکھ دو۔ وہ
چلا گیا اور اپنا سامان باہر نکال کر رکھا دیا۔ لوگ اکٹھے ہو گئے اور پوچھنے لگے:
تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: میرا پڑوسی مجھے تکلیف دیتا ہے لہذا میں نے نبی
صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ
اور اپنا سامان باہر نکال کر راستے پر رکھ دو۔لوگ اس (پڑوسی ) کو بددعائیں دینے
لگے: اے اللہ تو اُس پر لعنت کر، اے اللہ تو اسے ذلیل کر دے۔اس شخص کو جب معلوم
ہوا تو آیا اور اپنے پڑوسی سے کہا: گھر میں واپس چلے جاؤ۔ اللہ کی قسم میں تجھے
کبھی تکلیف نہیں دوں گا۔ [البخاری
فی الادب المفرد: ۲۴ او سندہ صحیح، ابو داؤد:٥۱۵۳ و صححہ الحاکم علی شرط
مسلم ۴؍۱۲۲،۱۲۵)
آپ کو اللہ پاک نے ذہانت
دی ہے تو اس کو اللہ پاک کی نعمت سمجھ کر اچھے اچھے کاموں میں صرف کریں ۔
https://islamicrevolutionpk.blogspot.com/2023/07/blog-post.html
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں