نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فوڈ پراسیسنگ اور ایڈیٹوز(فقہ الحلال)



فوڈ پراسیسنگ اور ایڈیٹوز(فقہ الحلال)

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

جب ہم فوڈ انڈسٹری کی بات کرتے ہیں تو اس میں ایک اہم موضوع فوڈ پراسیسنگ اور ایڈیٹوز بھی ہے ۔ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس موضوع پر آسان اور عام فہم انداز میں آپ کو مفید اور دلچسپ معلومات پیش کرسکیں ۔آئیے اپنے اصل موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔

فوڈ پروسیسنگ اور ایڈیٹوز (Additives) خوراک کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہاں پر ان دونوں موضوعات کی وضاحت کی گئی ہے:

. فوڈ پروسیسنگ:

فوڈ پروسیسنگ کا مطلب ہے خوراک کے اجزاء کو مختلف طریقوں سے تبدیل کرنا یا تیار کرنا تاکہ انہیں محفوظ، ذائقہ دار، اور قابل استعمال بنایا جا سکے۔


پروسیسنگ کے مراحل:

  • صفائی: اجزاء کو اچھی طرح صاف کرنا تاکہ آلودگی دور ہو جائے۔
  • کٹائی: اجزاء کو مناسب سائز میں کاٹنا یا کچلنا۔
  • پکانے کا عمل: اجزاء کو پکانے، بھوننے، یا بھاپ میں پکانے کے ذریعے تیار کرنا۔
  • کنزرویشن: خوراک کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے کہ فریزر میں رکھنا، کھول کر رکھنا، یا منجمد کرنا۔
  • پیکجنگ: پروڈکٹ کی حفاظت اور معیار کو برقرار رکھنے کے لیے صحیح پیکجنگ کا استعمال۔

فوڈ پروسیسنگ کی اہمیت:

  • محفوظ کرنا: خوراک کی شیلف لائف بڑھانے کے لیے۔
  • غذائیت: غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے۔
  • ذائقہ: خوراک کے ذائقے کو بڑھانے کے لیے۔

ایڈیٹوز (Additives):

. تعریف:

ایڈیٹوز وہ کیمیائی مادے ہیں جو خوراک میں ذائقہ، رنگ، شکل، اور دیگر خصوصیات کو بہتر بنانے کے لیے شامل کیے جاتے ہیں۔

ایڈیٹوز کی اقسام:

  • Preservatives (محافظ): یہ ایڈیٹوز خوراک کی شیلف لائف بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہ بینزوئک ایسڈ اور سٹیریک ایسڈ۔
  • Flavor Enhancers
  • ذائقہ بڑھانے والے): یہ خوراک میں ذائقے کو بہتر بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہ مونو سوڈیم گلوٹامیٹ (MSG)۔
  • Coloring Agents
  • رنگین اجزاء): یہ خوراک کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہ کرمائن، ڈائی، یا قدرتی رنگین مادے۔
  • Thickeners
  • گاڑھے کرنے والے): یہ ایڈیٹوز خوراک کی ساخت کو گاڑھا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہ گم عربی یا کاراگینن۔
  • Emulsifiers
  • ایملسیفائر): یہ ایڈیٹوز مختلف اجزاء کو آپس میں ملانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہ سویا لیسیتھن۔

ایڈیٹوز کی اہمیت:

  • حفاظت: ایڈیٹوز خوراک کی حفاظت اور معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
  • ذائقہ اور خوشبو: خوراک کے ذائقے اور خوشبو کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔
  • مناسب قیمت: ایڈیٹوز کی مدد سے خوراک کی پیداوار کی لاگت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

حلال ایڈیٹوز:

مسلمانوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ جو ایڈیٹوز استعمال کیے جاتے ہیں وہ حلال ہوں۔ کچھ اہم نکات یہ ہیں:

  • حلال سرٹیفیکیشن: ایڈیٹوز کے حلال ہونے کی تصدیق کے لیے سرٹیفیکیشن حاصل کرنا ضروری ہے۔
  • اجزاء کی جانچ: یہ جانچنا کہ ایڈیٹوز میں کوئی حرام اجزاء شامل نہ ہوں، جیسے کہ سوئین کے اجزاء یا الکحل۔

فوڈ پروسیسنگ اور ایڈیٹوز کے درمیان تعلق:

فوڈ پروسیسنگ میں ایڈیٹوز کا استعمال اہمیت رکھتا ہے تاکہ خوراک کو محفوظ، ذائقہ دار، اور معیاری بنایا جا سکے۔ صحیح ایڈیٹوز کے انتخاب سے خوراک کی پروسیسنگ کی کیفیت اور صارفین کی صحت پر مثبت اثر پڑ سکتا ہے۔

. صحت کے پہلو:

ایڈیٹوز کا بہت زیادہ استعمال بعض اوقات صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ لہذا، یہ ضروری ہے کہ صارفین ایڈیٹوز کے استعمال کی مقدار پر نظر رکھیں اور ان کی ممکنہ صحت کے اثرات سے آگاہ رہیں۔

یہ نکات خوراک کی پروسیسنگ اور ایڈیٹوز کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرتے ہیں اور مسلمانوں کے لیے ان کے حلال ہونے کے بارے میں رہنمائی کرتے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ آپ حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی کے حوالے سے اس اہم بات کوآسانی سے سمجھ گئے ہوں  گے ۔ توپھر یہ بات فروغ علم کی نیت سے دوسروں سے بھی ضرور شئیر کیجئے گا۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان