نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کو اسلامی کلچر بتائیں اورسیکھائیں



بچوں کو اسلامی کلچر  بتائیں اورسیکھائیں

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

ہم جب کسی علاقہ یا ملک کا سفر کرتے ہیں تو وہاں کے رہن سہن سے اس تہذیب و تمدن  کا اندازہ لگاتے ہیں ۔گویاانسانی معاشرے میں کلچر ایک اہم پارٹ ہے ۔اس کلچر ہی کی وجہ سے ہزاروں سال پرانی روایات پھر زندگی رہیں ۔الحمد للہ ہم مسلمان ہیں ۔اسلام مکمل ایک ضابطہ حیات ہے ہم اپنے گھر ،محلہ ،علاقے اور ملک میں اسلامی نظام دیکھناچاہتے ہیں لیکن کیا یہ سب ہماری خواہش سے پوراہوگایااس کے لیے کوئی عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔اس جدید ترین دور میں کلچر ل وار چل رہی ہے ۔

میڈیاکے ذریعے پوری پوری تہذیب و تمدن کو بدلاجارہاہے ۔چنانچہ ہمیں بھی اپنی نسلوں کے لیے یہ سوچنا ہوگاکہ ہم اپنے بچوں کو اسلامی تہذیب و تمدن اسلامی کلچر سے ناصرف اپ ڈیٹ رکھیں بلکہ ان کی زندگی میں نافذکروانے میں بھی کامیاب ہوسکیں ۔جسے وہ بوجھ نہیں بلکہ بلکہ اپنی زندگی کا حصہ سمجھ کر اپنائیں ۔آئیے والدین و استاذہ کے لیے کچھ مفید مشورے ہیں جو حوالے سے آپ اور ہم سب کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔


دین کا شعور:

بچوں کو قرآن اور احادیث کی تعلیم دیں، تاکہ وہ اسلامی اقدار، اخلاقیات، اور زندگی کے بنیادی اصولوں کو سمجھ سکیں۔

اجلاکردار:

خود اسلامی اقدار کی پیروی کریں اور بچوں کے سامنے نیک کردار پیش کریں۔ بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔

دینی کہانیاں

بچوں کو اسلامی تاریخ اور کہانیاں سنائیں، جیسے کہ پیغمبروں، صحابہ، اور اسلامی عظیم شخصیات کی کہانیاں، تاکہ وہ ان کے کردار سے متاثر ہوں۔

مذہبی تہوار

بچوں کو اسلامی تہواروں اور اہم ایام، جیسے عیدین، رمضان، اور دیگر اسلامی مواقع کے بارے میں بتائیں، تاکہ وہ ان کی اہمیت سمجھیں۔

نماز اور عبادات

بچوں کو نماز کی اہمیت اور اس کے طریقے سکھائیں۔ انہیں وقت پر نماز پڑھنے کی عادت ڈالیں۔

ایمان کی تقویت:

بچوں کو اللہ پر ایمان، توکل، اور دعا کی اہمیت سکھائیں۔ انہیں یہ سمجھائیں کہ دعا ایک طاقتور ذریعہ ہے جو ان کی مشکلات حل کر سکتا ہے۔

اخلاقی  و فکری تربیت:

بچوں کو اسلامی اخلاقیات، جیسے کہ احترام، محبت، اور شفقت سکھائیں۔ انہیں سکھائیں کہ دوسروں کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے۔

اسلامی رسم و رواج

بچوں کو اسلامی رسم و رواج، جیسے کہ سلام کرنا، بڑوں کا احترام کرنا، اور دوسروں کی مدد کرنا، سکھائیں۔

موثر گفتگو:

: بچوں کے ساتھ کھلی گفتگو کریں اور ان کے سوالات کا جواب دیں۔ ان کی فکر کو سمجھیں اور انہیں صحیح رہنمائی فراہم کریں۔

اسلامی ادب:

بچوں کو اسلامی ادب، جیسے کہ اسلامی شاعری، کہانیاں، اور نثر پڑھنے کی ترغیب دیں۔ اس سے ان کی زبان کی مہارت اور اسلامی تعلیمات میں دلچسپی بڑھے گی۔

تعلیمی پروگرامز:

بچوں کے لیے دینی و ثقافتی پروگرامز اور ورکشاپس کا انعقاد کریں۔ یہ سرگرمیاں ان کے اندر اسلامی ثقافت کی محبت پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

سیرت النبی ﷺ:

نبی اکرم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کروائیں، تاکہ بچے آپ ﷺ کی زندگی سے اخلاقی سبق سیکھ سکیں۔

احترام و محبت:

بچوں کو سکھائیں کہ کیسے دوسروں کے عقائد اور ثقافت کا احترام کرنا ہے۔ یہ انہیں اسلامی رواداری کی اہمیت کا احساس دلائے گا۔

معاشرتی خدمات:

بچوں کو معاشرتی خدمات میں شامل کریں، جیسے کہ ضرورت مندوں کی مدد کرنا، تاکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق عمل کر سکیں اور معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔

گھر کے ماحول کو اسلامی بنائیں:

اپنے گھر میں اسلامی علامات، قرآن کی آیات، اور دیگر دینی تحریریں آویزاں کریں۔ اس سے بچوں کو ایک مثبت اور مذہبی ماحول ملے گا۔

احکام شریعت کی ترغیب:

: بچوں کو نماز کے آداب، اذان، اقامت، اور نماز کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔ انہیں گروپ میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالیں۔

اسلامی تاریخ:

: بچوں کو اسلامی تاریخ کے اہم واقعات، جیسے غزوہ بدر، غزوہ احد، اور خلفائے راشدین کی خدمات کے بارے میں بتائیں، تاکہ وہ اپنے دین کی تاریخ سے آگاہ ہوں۔

دینی کھیل:

بچوں کے لیے اسلامی ثقافت سے متعلقہ تعلیمی کھیلوں کا اہتمام کریں، جیسے کہ قرآن کی آیات یا دینی معلومات پر مبنی سوال و جواب کے کھیل۔

نماز جماعت میں شمولیت

: بچوں کو مساجد میں نماز جماعت میں شامل کریں۔ اس سے ان کی سماجی ذمہ داریوں کا احساس ہوگا اور انہیں کمیونٹی کا حصہ بننے میں مدد ملے گی۔

والدین کی تربیت

: والدین کو بھی اسلامی ثقافت کے بارے میں آگاہی دیں تاکہ وہ اپنے بچوں کی بہتر تربیت کر سکیں۔

یہ سب تدابیر آپ کے بچوں کو اسلامی کلچر سے وابستہ کرنے اور انہیں ایک مضبوط ایمانی اور ثقافتی بنیاد فراہم کرنے میں مدد کریں گی۔

معلوماتی ویڈیوز:

تعلیمی ویڈیوز اور دستاویزی ڈاکمنٹریز دکھائیں جو اسلامی کلچر، تاریخ، اور اقدار پر روشنی ڈالتی ہیں۔

.

کھیل اور سرگرمیاں:

دینی معلومات کے کھیل (Quiz) کا اہتمام کریں، جہاں بچے اسلامی معلومات کے بارے میں سوالات کے جوابات دیں۔

ورکشاپس:

مختلف موضوعات پر ورکشاپس منعقد کریں، جیسے کہ اسلامی آرٹ، خطاطی، اور قرآن کی تلاوت۔

فیلڈ ٹرپس: بچوں کو مساجد، اسلامی ثقافتی مراکز، اور تاریخی مقامات پر لے جائیں تاکہ وہ براہ راست تجربہ کر سکیں۔

مہمان مقررین:

دینی اسکالرز یا علماء کو مدعو کریں تاکہ وہ بچوں کو اسلامی کلچر کی اہمیت بتائیں۔

نقاشی اور خطاطی کے مقابلے:

بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے نقاشی اور خطاطی کے مقابلے منعقد کریں۔

علمی مقابلے:

اسلامی علم پر مبنی مسابقات کا انعقاد کریں، جیسے کہ قرآن کی آیات حفظ کرنے کا مقابلہ۔

عیدین کی سرگرمیاں:

عید کے موقع پر خاص سرگرمیاں ترتیب دیں، جیسے کہ دینی محفلیں، قربانی کے جانوروں کا دیکھ بھال کرنا، اور ضرورت مندوں کے ساتھ عید منانا۔

رمضان کی اہمیت:

رمضان کے مہینے میں روزے کی اہمیت، افطار کی روایات، اور اجتماعی عبادات کی اہمیت پر توجہ دیں۔

والدین کا کردار:

والدین کو اپنے کردار سے بچوں کے لیے ایک مثال بننا ہوگا، تاکہ بچے ان کی پیروی کریں۔

مقامی ہیروز:

اسلامی کلچر کے مقامی ہیروز اور شخصیات کا تعارف کرائیں، تاکہ بچے ان سے متاثر ہوں۔

آن لائن فورمز:

اسلامی ثقافت پر آن لائن فورمز میں بچوں کو شامل کریں، تاکہ وہ دوسرے بچوں کے تجربات سے سیکھیں۔

سوالات کی حوصلہ افزائی:

بچوں کی curiosities کو سنجیدگی سے لیں اور ان کے سوالات کا جواب دیں۔

مکالمے کی مشق:

بچوں کے ساتھ مختلف موضوعات پر مکالمہ کریں، تاکہ ان کی سوچ میں نکھار آئے۔

ان طریقوں اور تکنیکوں کے ذریعے آپ اپنے بچوں کو اسلامی کلچر کی صحیح سمجھ بوجھ فراہم کر سکتے ہیں، اور انہیں ایک مضبوط ایمانی بنیاد پر کھڑا کر سکتے ہیں۔

قارئین:

اسلامی کلچر، ایک روشن چراغ کی مانند ہے، جو علم، محبت، اور انسانیت کی راہوں کو منور کرتا ہے۔"قرآن کی آیات میں پوشیدہ حکمتیں، اسلامی کلچر کی بنیاد ہیں، جو دلوں کو سکون اور عقل کو روشنی عطا کرتی ہیں۔"سلامی تہذیب، اخلاقی اقدار کا ایک حسین جال ہے، جو ہر انسان کو عدل و انصاف کی راہ پر چلنے کی دعوت دیتا ہے۔ "مسلمانوں کا ثقافتی ورثہ، فن، ادب، اور سائنس کی شاندار داستانیں ہیں، جو ان کی ذہانت اور خلاقیت کا مظہر ہیں۔اسلامی کلچر کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ ہر انسان کو احترام، محبت، اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے، خواہ وہ کسی بھی پس منظر سے تعلق رکھتا ہو۔"مساجد کی خوبصورت عمارتیں، اسلامی کلچر کی روح کی عکاسی کرتی ہیں، جہاں ہر دیوار میں عبادت اور سکون کی کہانی چھپی ہوتی ہے۔اسلامی تہذیب کی رنگینیاں، ثقافتی تنوع کی عکاسی کرتی ہیں، جہاں ہر قوم کا منفرد رنگ اور انداز مل کر ایک عظیم تصویر بناتا ہے۔"اسلامی کلچر کی روح، سادگی اور عفّت میں ہے، جو انسان کو روحانی سکون کی جانب رہنمائی کرتی ہے۔"

قارئین:اپنی نسلوں کو دین سے مانوس کریں ۔انھیں اسلامی نظام حیات سمجھائیں اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

بچوں کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں

بچو ں  کو گفتگو کا ہنر سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔یہ communication  کا دور ہے ۔جو جتنا اچھا بولنے کا ہنر رکھتاہے   وه اتنے ہی اچھے انداز میں ترقی کے زینے طے کرتاچلا جائے گا۔کیا ہی اچھا ہوکہ ہم اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی بولنے ،مکالمے ،تقریر کرنے کا طریقہ سیکھادیں تاکہ پروفیشنل لائف میں اُسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں کہ وہ کیا کیا طریقے اپنائے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو بہتر communication س یکھا سکتے ہیں ۔ہمارے بچے کو اچھا مکالمہ کرنے کا گُر بھی آجائے اور یوں وہ سوسائٹی میں پراعتماد و پُروقار زندگی بسرکرسکے ۔آئیے ان Tips كو جان لیتے ہیں ۔ پڑھنے اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Reading and Research : انسان  جو بولتاہے یہ اس کا مطالعہ ہوتاہے یاپھر اس کا مشاہد ہوتاہے ۔چنانچہ آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔دور حاضر کے حالات حاضر ہ کے  واقعات، تاریخ، سائنس اور ادب سمیت مختلف موضوعات کو دریافت کرنے کے لیے بچے کی حوصلہ افزائی کریں۔انہیں معلومات کے قابل اعتماد ذرائع تلاش کرنے اور تحقیق کرنے کا طریقہ

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟

بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) گھر کے آنگن میں کچھ بچے تو کھیل رہے ہوتے ہیں لیکن انہی میں کچھ بچے  خاموش مجسمہ حیرت بنے بیٹھے ہوتے ہیں ۔ان کے چہرے پر ایک عجب ساشرمیلا پن ہوتاہے ۔جس کی وجہ سے لاکھ من کرنے کے باوجود یہ شرماتے رہتے ہیں ۔دیکھنے میں تو  بچے کا یہ عمل معمولی ساہے ۔لیکن آپ کو شاید اندازہ نہیں کہ بچے کا یہ شرمیلاپن اس کے مستقبل پر کس قدر اثرانداز ہوسکتاہے ۔ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھ لیجئے ۔کہ ایک بچہ جو بچپن میں شرمیلاتھا۔وہ پڑھنے میں کمال تھا۔نمبر بھی اچھے لیتاتھا۔لیکن وہ اپنے شرمیلے پَن  کی وجہ سے معاشرے میں گھُل مل نہ سکا۔وہ بہترین معلومات رکھتاتھا لیکن کسی کو بیان کرنے سے شرماتاتھا۔اس کی آوزپُرسوز تھی لیکن اپنے شرمیلے پَن کی وجہ سے زندگی بھر اس نے کسی مجمع ،محفل یا پروگرام میں نعت نہ پڑھی وغیرہ ۔ اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے یعنی آپ یوں سمجھ لیں کہ شرمیلہ پَن فطرت میں ہوتاہے  فی نفسہ کوئی بُری بات نہیں ۔لیکن اس کے ضمن میں بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ ثابت ہورہی ہوتی ہیں ان