نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آئل میں کن کن حرام چیزوں کی آمیز ش ہوسکتی ہے(فقہ الحلال)



آئل میں کن کن حرام چیزوں کی آمیز ش ہوسکتی ہے(فقہ الحلال)

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(ایم اے ماس کمیونیکیشن )

آئل انڈسٹری میں تیار ہونے والے مختلف آئلز میں بعض اوقات حرام اجزاء کی آمیزش ہو سکتی ہے، جو اسلامی قوانین کے مطابق ان آئلز کو حرام بنا سکتی ہے۔ ان اجزاء کی موجودگی پروسیسنگ، پیکیجنگ، یا اسٹوریج کے دوران ہو سکتی ہے۔ درج ذیل کچھ اہم حرام اجزاء ہیں جن کی آمیزش مختلف آئلز میں ہو سکتی ہے:

. خنزیر کی چربی (Lard or Pork Fat)

خنزیر کی چربی یا اس سے بنے اجزاء اسلامی قوانین کے مطابق حرام ہیں۔ اس کی آمیزش ویجیٹیبل آئل یا جانوروں کے چربی سے تیار کردہ آئل میں ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر پروسیسنگ فیکٹری میں خنزیر کی چربی بھی استعمال کی جاتی ہو۔

الکوحل (Alcohol)

الکوحل ایک عام حرام جز ہے جو آئلز، خاص طور پر کاسمیٹکس، پرفیومز، یا فارماسیوٹیکل پراڈکٹس میں استعمال ہو سکتا ہے۔ اگر آئل میں الکوحل شامل ہو یا اس کی پروسیسنگ میں الکوحل استعمال کیا گیا ہو، تو وہ حرام ہو سکتا ہے۔

حرام جانوروں سے حاصل کردہ اجزاء

آئل کی پروڈکشن میں بعض اوقات جانوروں کی چربی یا دیگر اجزاء استعمال ہوتے ہیں۔ اگر یہ اجزاء حرام جانوروں سے حاصل کیے گئے ہوں، جیسے خنزیر، یا اگر یہ جانور اسلامی طریقے سے ذبح نہ کیے گئے ہوں، تو ان آئلز کو حرام تصور کیا جائے گا۔

جیلاٹن (Gelatin):

جیلاٹن کا استعمال بعض آئل پراڈکٹس میں استحکام پیدا کرنے کے لیے ہوتا ہے، جو اگر خنزیر یا غیر حلال جانوروں سے حاصل کیا گیا ہو تو وہ حرام ہوگا۔

حرام اینزائمز (Enzymes)

آئل پراسیسنگ کے دوران مختلف اینزائمز کا استعمال کیا جاتا ہے، جیسے ڈیگمینگ یا نیوٹرلائزیشن کے عمل میں۔ اگر یہ اینزائمز خنزیر یا غیر حلال ذرائع سے حاصل کیے گئے ہوں، تو ان آئلز کو حرام سمجھا جائے گا۔

حرام ایمولسیفائرز (Emulsifiers)

آئل پراڈکٹس میں ایمولسیفائرز کا استعمال استحکام پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، جو حیوانی یا کیمیکل ذرائع سے حاصل ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ ایمولسیفائرز خنزیر یا حرام ذرائع سے حاصل کیے گئے ہوں تو وہ آئل حرام ہوگا۔

حرام فیٹی ایسڈز (Fatty Acids)

کچھ آئلز میں فیٹی ایسڈز شامل ہوتے ہیں، جو جانوروں یا پودوں سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ اگر یہ فیٹی ایسڈز حرام ذرائع سے حاصل ہوں، جیسے خنزیر یا غیر حلال جانوروں سے، تو وہ آئل حرام ہوگا۔

حرام بایو فیول اجزاء (Biofuel Ingredients)

بایو فیولز میں استعمال ہونے والے بعض اجزاء، جیسے جانوروں کی باقیات یا بایولوجیکل مواد، حرام ذرائع سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، جس کی وجہ سے بایو فیول بھی حرام ہو سکتا ہے۔

. حرام ذائقے اور خوشبو (Flavors and Fragrances)

بعض آئل پراڈکٹس میں مصنوعی ذائقے یا خوشبوئیں شامل کی جاتی ہیں، جو حیوانی یا کیمیکل ذرائع سے حاصل کی جاتی ہیں۔ اگر یہ ذائقے یا خوشبوئیں حرام ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں، تو وہ آئل حرام تصور کیا جائے گا۔

حرام کیمیکلز اور پروسیسنگ ایجنٹس

آئل پروسیسنگ میں بعض کیمیکلز یا پروسیسنگ ایجنٹس کا استعمال ہوتا ہے، جن میں حرام اجزاء شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر آئل کو صاف کرنے، ریفائن کرنے، یا پروسیس کرنے کے لیے حرام کیمیکلز استعمال کیے جائیں، تو وہ آئل حرام ہو سکتا ہے۔

کنٹینرز اور مشینری کی آلودگی

بعض اوقات آئل کو ایسے کنٹینرز یا مشینری میں پروسیس کیا جاتا ہے جہاں پہلے حرام اجزاء موجود تھے، جیسے خنزیر کی چربی یا دیگر حرام مصنوعات۔ اگر ان کنٹینرز کو اچھی طرح صاف نہ کیا جائے اور ان میں حرام اجزاء کی باقیات رہ جائیں، تو آئل آلودہ ہو کر حرام ہو سکتا ہے۔

کاسمیٹکس اور پرفیومز میں شامل ہونے والے حرام اجزاء

کاسمیٹکس اور پرفیومز میں شامل ہونے والے آئلز میں بعض اوقات حرام اجزاء جیسے مسک (جانوروں سے حاصل کردہ) یا الکوحل شامل ہوتے ہیں، جو ان مصنوعات کو حرام بنا سکتے ہیں۔

ملاوٹ (Adulteration)

آئل پروڈکٹس میں ملاوٹ کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، جہاں خالص آئل میں حرام اجزاء ملائے جا سکتے ہیں۔ یہ ملاوٹ کبھی کبھار لاپروائی یا تجارتی فائدے کے لیے کی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے حلال آئل بھی حرام ہو سکتا ہے۔

مصنوعی اجزاء (Synthetic Ingredients)

بعض آئلز میں مصنوعی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو کیمیائی طریقوں سے بنائے جاتے ہیں۔ اگر یہ اجزاء حرام ذرائع سے بنائے گئے ہوں یا ان کی تیاری میں حرام مواد استعمال ہوا ہو، تو وہ آئل حرام ہو سکتا ہے۔

یہ چند اہم حرام اجزاء ہیں جو آئل انڈسٹری میں تیار ہونے والے مختلف آئلز میں آمیزش کے طور پر شامل ہو سکتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آئل حلال ہے، ہر پروڈکٹ کی پروسیسنگ، اجزاء، اور پیکیجنگ کے مراحل کی تفصیلی جانچ ضروری ہوتی ہے۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا