نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

"Stunning" کیاہے ؟اس کے رائج طریقے (فقہ الحلال)



"Stunning" کیاہے ؟اس کے رائج طریقے (فقہ الحلال)

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

فقہ الحلال کے طالب کی حیثیت سے جب ہم جانوروں کے ذبیحہ کے متعلق studyكرتے ہیں تو ایک اصطلاح "Stunning"استعمال ہوتی ہے ۔جو دور جدید کے مطابق مذبحہ خانوں میں یہ سمجھ لیں کے جدیدیت کو قبول کرکے  ایک نظام بنایاگیاہے ۔سب سے پہلے ہم اس اصطلاح کا لغوی و اصطلاحی معنی جانتے ہیں ۔

لغوی معنی:

  • : "Stunning" کا مطلب کچھ ایسا ہے جو دیکھنے یا سننے والے کو حیران کر دے۔اس لفظ کو کسی خوبصورت، متاثر کن یا شاندار چیز کی تعریف کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔جب کوئی چیز یا واقعہ غیر متوقع یا اتنا زبردست ہو کہ وہ شخص کو دنگ کر دے۔

اصطلاحی معنی:

  • اصطلاحی طور پر "Stunning" اس عمل کو کہا جاتا ہے جس میں جانور کو ذبح سے پہلے بے ہوش کیا جاتا ہے، تاکہ اسے تکلیف نہ ہو۔یہ لفظ عمومی طور پر خوبصورتی، حیرت، اور غیر معمولی اثرات کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ہمیں یہ تو معلوم ہوگیاکہ اس کے لغوی اصطلاحی معنی کیا ہیں ۔اب یہ جانتے ہیں کہ دنیا میں اس کا عملی طریقہ کیسے رائج ہے ۔جانوروں کو کس  کس انداز و طرز پر ذبح کرنے کے طریقے اپنائے گئے ہیں ۔تاکہ اس موضوع پر ہمارا علم مزید واضح ہوسکے ۔میں ڈاکٹرظہوراحمددانش مختصر اور جامع انداز میں اس کے بارے میں آپ کو بتاہوں ۔تاکہ کم وقت میں زیادہ بات سمجھ سکیں۔

دنیا میں جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے بے ہوش کرنے (stunning) کے مختلف طریقے رائج ہیں۔ ان طریقوں کا مقصد جانور کو ذبح کے وقت کم سے کم تکلیف پہنچانا ہوتا ہے۔

. الیکٹریکل اسٹننگ (Electrical Stunning):

  • اس طریقے میں جانور کے دماغ کو برقی رو کے ذریعے بے ہوش کیا جاتا ہے۔ یہ برقی رو جانور کے دماغ اور دل کو عارضی طور پر مفلوج کر دیتی ہے۔یہ طریقہ عام طور پر مرغیوں اور مویشیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

. میخ کے ذریعے اسٹننگ (Captive Bolt Stunning):

  • اس طریقے میں ایک خاص آلہ (captive bolt pistol) استعمال کیا جاتا ہے جو جانور کے سر پر میخ سے ضرب لگاتا ہے، جس سے جانور فوراً بے ہوش ہو جاتا ہے۔یہ طریقہ بڑے جانوروں جیسے گائے اوربھینس کے لیے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

. کاربن ڈائی آکسائیڈ اسٹننگ (CO2 Stunning):

  • اس طریقے میں جانور کو ایک چیمبر میں رکھا جاتا ہے جہاں اسے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس دی جاتی ہے، جس سے جانور بے ہوش ہو جاتا ہے۔یہ طریقہ عموماً خنزیر اور پولٹری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

. واٹر باتھ اسٹننگ (Water Bath Stunning):

  • اس طریقے میں مرغیوں کے سروں کو پانی میں ڈبو کر برقی رو دی جاتی ہے، جس سے وہ بے ہوش ہو جاتی ہیں۔
  • یہ طریقہ پولٹری انڈسٹری میں عام ہے۔

میخوں کے ذریعے  اسٹننگ :

  • اس طریقے میں جانوروں کو میخوں کے ذریعے بے ہوش کیا جاتا ہے، جو اکثر بھیڑ بکریوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔یہ طریقہ ایک قسم کا پینومیٹک گن استعمال کرتا ہے۔

. نیومیٹک اسٹننگ (Pneumatic Stunning):

یہ طریقہ جانور کے سر پر پریشر سے ہوا کے جھٹکے لگاتا ہے جس سے جانور فوراً بے ہوش ہو جاتا ہے۔یہ طریقہ بھیڑ، بکری اور مویشیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

میگنیٹک اسٹننگ (Magnetic Stunning):

اس طریقے میں ایک میگنیٹک فیلڈ استعمال ہوتا ہے جو جانور کے دماغ کو بے ہوش کر دیتا ہے۔یہ طریقہ اب کم استعمال ہوتا ہے۔

قارئین:

یہ تمام طریقے مختلف ممالک اور علاقوں میں مختلف قواعد و ضوابط کے تحت استعمال ہوتے ہیں۔ اسلامی ممالک میں حلال فوڈ کے سلسلے میں ان طریقوں کا استعمال مختلف شرائط کے ساتھ کیا جاتا ہے، تاکہ اسلامی ذبیحہ کے اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔اسلامی ممالک میں شریعت کے اصولوں کے مطابق جانوروں کو ذبح کرنے کا اہتمام کیاجاتاہے ۔

ہمیں امید ہے کہ فقہ الحلال کے حوالے سے یہ معلومات آپ کے لیے مفید ثابت ہوگی ۔آپ ہمارے لیے دعاکردیجئے گا۔

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا