نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچوں کو لينگويج سیکھانے کے طریقے



بچوں کو لينگويج سیکھانے کے طریقے

Ways to teach children language

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

لیگویج کا جاننا اس دور میں  بہت اہم ترین اسکل ہے ۔بچوں کو اپنے کئی subjectمیں  مختلف لیگویج سیکھنے سے واسطہ پڑھتاہے ۔اگر انھیں لیگویج سمجھ نہیں آئے گی تو وہ اس فن اور اس subjectكا ٹھیک سے understand نہیں کرسکیں گے ۔وقتی طور پر ممکن ہے کہ وہ حافظہ کی بنیاد پر وہ مواد یاد کرکے امتحان تو پاس کرلیں لیکن اصل مفہوم اور مقصود سے واقف نہ ہوں ۔توآئیے ہم یہاں آپ کو کچھ مشورے بتاتے ہیں جن کی مدد سے آپ اپنے بچوں کو لیگویج سیکھانے میں کافی حد تک کامیاب ہوسکتے ہیں ۔

ماحول: Immersive Environment:

لیگویج سیکھنے کے لیے ماحول بہت اہم ہوتاہے ۔آپ گھر میں عام بول چال  میں اس لیگویج کے الفاظ استعمال کریں ۔بچوں سے اس زبان کے چھوٹے چھوٹے لفظوں اور جملوں کی مدد سے بات کریں ۔

ویڈیوز کا استعمال کریں: Use Visual Aids

آپ جو لینگویج سیکھانا چاہ رہے ہیں اس زبان میں فلیش کارڈز، تصویری کتابیں اور ویڈیوز  وغیرہ  بچوں کو دیکھائیں تاکہ بچے اس لیگویج سے مانوس ہوتے چلے جائیں ۔

انٹرایکٹو سرگرمیاں: Interactive Activities:

بچے ایکٹیویٹی سے بہت سیکھتے ہیں ۔اب آپ محاوروں  ،پہلیوں اور  جملوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے بچوں کو جملہ مکمل کرنے  کی مدد سے بچوں کے ذہن میں vocab کا اضافہ کرسکتے ہیں ۔

مستقل مزاجی اور تکرار: Consistency and Repetition:

کسی بھی کام کو سیکھنے کے لیے مستقل مزاجی بہت اہم کردار اداکرتی ہے چنانچہ روزانہ کی بنیاد پر آپ بچوں سے لیگویج کی اہمیت پر بات کریں ۔خود وہ لیگویج میں کوئی بات کریں بچوں سے سوال کرکے ان سے اسی language  جواب کا تقاضاکریں ۔یہ روزانہ کی پریکٹس بچوں کا شوق بھی بڑھائی گی اور بچے لیگویج سیکھنے میں پختہ ہوتے چلے جائیں گے ۔

بولنے کی حوصلہ افزائی کریں: Encourage Speaking:

والدین  کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد قابل سے قابل ترین ہو۔چنانچہ language سیکھنے کے معاملے میں بھی  والدین  حسرت رکھتے ہیں کہ ہمارا بچہ انگریزی ،عربی ،چائنی یاکوئی اور زبان سیکھ سکے تو اس کے لیے بچے کی ٹوٹی پھوٹی کوشش پر بھی اس کا حوصلہ بڑھائیں ۔تاکہ اس کا اعتماد بڑھے۔

زبان کی ایپس اور آن لائن وسائل: Language Apps and Online Resources

اس جدید دور میں بچوں کو لیگویج سیکھانے کے لیے آپ  لیگویج ایپس ،ٹیوٹوریل وغیرہ کی مدد بھی لے سکتے ہیں ۔نیزلیگویج سیکھنے کے لیے پزل ٹائپس کی  گیمز کی مددبھی لے سکتے ہیں ۔

ثقافتی کا شعور: Cultural Exposure:

کسی بھی خطے کی زبان جاننے کے لے اس کے کلچر رہن سہن طرز زندگی اصطلاحت سے واقفیت ضروری ہے چنانچہ جب بچوں کو لیگویج سیکھانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس لینگویج بولنے والوں کے کلچر ،تہوار ،کھانے اوڑھنے پہنے کی روایات کے بارے میں بھی بتائیں ۔تاکہ اس ضمن میں بھی بچوں کے پاس آہستہ آہستہ لغت کا ذخیرہ جمع ہوجائے ۔

لیبلنگ ۔Labeling

آپ چاہتے ہیں کہ بچوں کے پاس الفاظ کے ذخیرہ جمع ہو اوروہ روانی کے ساتھ الفاظ کو یاد کرسکیں تو آپ کبھی کبھا ر بچوں سے گھر میں رکھی اشیا کے لیبل پڑھوالیاکریں ۔

روزانہ کی مشق: Daily Practice:

زبان کے روزانہ استعمال کی حوصلہ افزائی کریں، چاہے صرف چند منٹ کے لیے۔

روٹین انٹیگریشن: Routine Integration:

 زبان کو روزمرہ کے معمولات جیسے کھانے کے وقت اور سونے کے وقت کی کہانیوں میں شامل کریں۔

کتابیں اور میڈیا: Books and Media:

 ان کی عمر کے لیے موزوں زبان میں کتابیں، فلمیں اور شوز کا انتخاب کریں۔

تعلیمی ٹولز: Educational Tools:

 فلیش کارڈز، زبان سیکھنے کے کھلونے، اور دیگر تعلیمی آلات فراہم کریں۔

جملوں کا استعمال:use of sentence

صرف  الفاظ ہی یاد نہ کریں بلکہ ان الفاظ کو جملوں میں استعمال کرنے کی کوشش کریں ۔

مقامی بولنے والے: Listen to native speakers

مقامی بولنے والوں کو سنیں اور ان کے تلفظ اور لہجے کی نقل کرنے کی کوشش کریں۔

ٹولز کا استعمال:use of tools

آڈیو بکس اور ریڈیو پروگرام جیسے وسائل استعمال کرتے ہوئے  لینگویج کی اسکل کو improve کیا جاسکتاہے ۔

روزنہ اندراج: daily entries

اس زبان میں روزانہ اندراجات لکھیں جو آپ سیکھ رہے ہیں۔

روزانہ کے جملے: Daily Phrases:

 روزمرہ کی سرگرمیوں کے دوران ہدف کی زبان میں آسان جملے استعمال کریں۔

معمول کی سرگرمیاں: Routine Activities:

 زبان سیکھنے کو معمول کی سرگرمیوں میں شامل کریں، جیسے قدموں کی گنتی، رنگوں کا نام دینا، یا اعمال کو بیان کرن

ایک ساتھ سیکھیں: Learn Together:

اپنے بچے کے ساتھ  سیکھی جانے والی لینگویج  میں پوری انرجی سے بات کریں ۔

زبان کا استعمال کریں: Use the Language:

سیکھی جانے والی لینگویج  کو خاندانی گفتگو اور سرگرمیوں میں شامل کروائیں ۔

ہمیں امید ہے کہ یہ Tipsآپ کے لیے  آپ کے بچوں کو لینگویج سیکھنے میں مددگار ثابت ہوں ۔ہماری کوشش آپ کے لیے مفید ثابت ہوتو ہمارے مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا