نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

خطرناک نفسیاتی مسائل



خطرناک نفسیاتی مسائل

Dangerous psychological problems

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

ہمارے بچے ہمیں عزیز ہیں ہم انھیں خوش و خرم اور تندرست و توانا دیکھنا چاہتے ہیں ۔لیکن کبھی ہم نے غور کیایہ خواہش پوری کرنے کے لیے ہمیں بچوں کی نفسیاتی و طبی ضرورتوں کا بھی خیال رکھناہوگا۔آپ اگر چائلڈ سائیکالوجی کو اسٹڈی کریں تو آپ کو بچوں میں مخصوص قسم کے مسائل دیکھنے اور مشاہدہ کرنے کو ملیں گے ۔آپ کو اس حوالے سے آگہی دینے کے لیے ہم پوائنٹس کی صورت میں اہم اور ضروری معلومات شئیر کرنے جارہے ہیں ۔پوری توجہ سے پڑھئے ۔ياد رہے اس میں بعض عارضے بڑوں میں بھی ہوتے ہیں ۔آپ اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے بھی اس مضمون سے استفادہ کیجئے ۔

قارئین:آئیے بڑھتے ہیں ان نفسیاتی بیماریوں کو جاننے کی طرف ۔

توجہ کی کمی/ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (ADHD): Attention-Deficit/Hyperactivity Disorder (ADHD)

بچے ہماری توجہ کے محتاج ہوتے ہیں ہماری عدم توجہ  کی عادت ان میں کئی نفسیاتی امراض کا باعث بن سکتی ہے ۔آئیے دیکھتے ہیں کہ کس کس جگہ ہم سے یہ غلطی ہورہی ہوتی ہے اور ہمارے بچے مایوسیوں کے اندھیروں میں امید کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں ۔وہ کونسے نفسیاتی عارضے ہوسکتے ہیں ۔ہم ان عارضوں کے نام آپ سے شئیر کرتے ہیں اب آپ نے ہمت کرکے انھیں اسٹڈی کرناہے ۔

آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD): Autism Spectrum Disorder (ASD):

ایک ایسی حالت ہے جس میں بچے کی بات چیت اور بات چیت کرنے کی صلاحیت خراب ہو جاتی ہے۔ آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر میں سپیکٹرم سے مراد علامات اور شدت کی ایک وسیع رینج ہے۔

بے چینی کی شکایات: Anxiety Disorders:

ذہنی عوارض کا ایک گروپ ہےجن کی خصوصیت اضطراب اور خوف کے اہم حساسات سے ہوتی ہے۔ پبے چینی مستقبل کے واقعات کے بارے میں تشویش ، جبکہ خوف واقعات کا ردعمل ہے۔ یہ احساسات جسمانی علامات میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔

ڈپریشن کے عوارض: Depressive Disorders:

ڈپریشن کی بیماری کی  شدت  عام اداسی کے مقابلے میں جو ہم سب وقتاً فوقتاً محسوس کرتے ہیں  کہیں زیادہ گہری اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔  اس کا دورانیہ بھی عام اداسی سے کافی زیادہ ہوتا ہےاور مہینوں تک چلتا ہے۔ درج ذیل ًعلامات ڈپریشن کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مریض میں تمام علامات مو جود ہوں لیکن اگر آپ میں ان میں سے کم از کم چار علامات موجود ہوں تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوں۔

اپوزیشنل ڈیفینٹ ڈس آرڈر Oppositional Defiant Disorder (ODD): (ODD):

غصہ، چڑچڑا پن، جھگڑا اور دیگر اتھارٹی شخصیات کی طرف متواتر اور جاری انداز شامل ہے۔ ODD میں نفرت انگیز ہونا اور بدلہ لینا بھی شامل ہے، ایک ایسا رویہ جسے انتقام کہا جاتا ہے۔

طرز عمل کی خرابی: onduct Disorder:

کنڈکٹ ڈس آرڈر (CD) ایک ذہنی صحت کی حالت ہے جس میں جارحانہ اور نافرمانی کے رویوں کا ایک مستقل نمونہ شامل ہوتا ہے۔ یہ بچوں اور نوعمروں کو متاثر کرتا ہے اور سائیکو تھراپی کی مختلف شکلوں (ٹاک تھراپی) سے قابل علاج ہے۔

پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (Post-Traumatic Stress Disorder (PTSD):

پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) ذہنی صحت کی ایک حالت ہے جو اس وقت ہو سکتی ہے جب کوئی کسی تکلیف دہ واقعے کا گزرا ہو.بہت سے لوگ جو کسی تکلیف دہ واقعے سے گزرتے ہیں وہ منفی جذبات، خیالات اور یادوں کا تجربہ کرسکتے ہیں. تاہم، زیادہ تر لوگ وقت کے ساتھ بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں. جب یہ منفی رد عمل ختم نہیں ہوتے ہیں، اور کسی کی روزمرہ کی زندگی میں مداخلت کرنے لگتے ہیں، تو وہ PTSD کا شکار ہو سکتے ہیں.

جنونی مجبوری خرابیObsessive-Compulsive Disorder (OCD):

کسی چیز کے بارے میں بہت زیادہ سوچتے ہیں یا کچھ بار بار کرتے ہیں، جبکہ دوسرے اس کی کوئی وجہ نہ دیکھ پائیں. عام طور پر یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اور، کام کی کچھ اقسام میں، مددگار بھی ہو سکتا ہے.تاہم کچھ لوگوں کے ذہن میں بار اداس بار پریشان کن خیالات آتے ہیں یا وہ بار بار ایک ہی کام کرنے کی ضرورت محسوس کرتے. یہ آپ کی زندگی پر حاوی ہو سکتا ہے، آپ کو چیزوں سے لطف اندوز ہونے سے روک سکتا ہے اور یہاں تک کہ آپ کو اپنے ضروری کام کرنے سے روک سکتا ہے.

 کھانے کی خرابی: Eating Disorders:

یہ بھی ایک عارضہ ہے کہ کھانے سے مطمئن نہ ہونا۔

ٹورٹی سنڈروم: Tourette Syndrome:

ٹوریٹ سنڈروم اعصابی نظام کا ایک مسئلہ ہے، جس میں مبتلا فرد بلا ارادہ اور غیر اختیاری طور پہ بار بار اپنے جسم کے کچھ "اعضاء" کو حرکت دیتا ہے یا پھر آوازیں نکالتا ہے۔ جو لوگ اس "بیماری" میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ لوگ اچانک حرکت یا آوازیں نکالتے ہیں، جسے ہم ٹکس Tics کہتے ہیں، جسے وہ کنٹرول نہیں کر پاتے۔ مثال کے طور پر ٹوریٹس والا کوئی شخص بار بار پلک جھپک سکتا ہے، یا اپنا گلا صاف کر سکتا ہے۔۔ ٹوریٹس کا شکار بار بار ایک طرح کی غیر ضروری حرکتیں یا باتیں دہراتا ہے۔ اس کا تعلق فرنٹل لوب اور کارٹس سے ہیں۔ یہ جان کر آپ یقینا "حیران" ہوجائیں گے کہ امریکہ میں تقریباً 100,000 لوگ ٹوریٹس سنڈروم کے شکار ہیں۔ یہ تعداد پاکستاں میں بھی بہت ہی زیادہ ہے۔۔ زیادہ تر لوگ پچپن سے اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔۔ اور جب بڑے ہوتے ہیں تو علامات اکثر بہتر ہو جاتی ہیں۔ مگر یہاں اسکے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ جب کہ کچھ لوگوں وقت کے ساتھ ساتھ بہتر مخصوص کرتے ہیں۔

سیکھنے کے عوارض: Learning Disorders:

 وجہ سے سامنے آتی ہیں اور متاثرہ فرد میں کسی مخصوص علم کی مہارت حاصل کرنے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے۔ یہ خرابیاں دراصل دماغ کے عمل، معلومات کو سمجھنے اور استعمال کرنے کے طریقے میں فرق آ جانے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اگرچہ ہر فرد کی سیکھنے کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں لیکن سیکھنے کی معذوری سے متاثرہ افراد کو تمام عمر سیکھنے میں دشواری اور مشکلات پیش آتی ہیں۔ سیکھنے کی معذوری کے لیے کوئی علاج موجود نہیں ہے۔ خصوصی تعلیم کے ذریعے متاثرہ افراد کو ان خرابیوں کے ساتھ بہتر زندگی گزارنے میں مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔ ایسے لوگ سکول میں اور نوکری پر مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ ان کی خود مختاری اور سماجی تعلقات بھی اس کیفیت سے متاثر رہتے ہیں

سلیکٹیو میوٹزم: Selective Mutism:

سلیکٹیو میوٹزم بچوں میں ایک ایسا عارضہ ہے جہاں وہ بعض حالات میں بولنے میں ناکام رہتے ہیں، جب کہ وہ دوسروں میں عام بات چیت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ سلیکٹیو میوٹزم بچوں میں اضطراب کے ساتھ ساتھ رہتا ہے جہاں بچہ عوامی طور پر لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں شرم محسوس کر سکتا ہے۔ یہ سماجی بے چینی کا سبب بنتا ہے؛ ایسے بچے منفی اثرات کے باوجود خاموش رہتے ہیں جن میں سزا، شرم اور سماجی بے راہ روی شامل ہو سکتی ہے۔

مزاج کی خرابی: Mood Disorders:

موڈ ڈس آرڈر ایک دماغی صحت کی حالت ہے جس میں ایک شخص مختلف موڈ کا تجربہ کرتا ہے جیسے خوشی یا اداسی طویل عرصے تک۔ہر ایک کو صورتحال کے لحاظ سے موڈ میں معمولی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن مسلسل کم مزاج یا انتہائی خوشی کا دورانیہ موڈ کی خرابی کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کا ماہر نفسیات سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔موڈ ڈس آرڈر ایک ایسی حالت ہے جو متاثر کرتی ہے کہ انسان کیسا محسوس کرتا ہے۔ انتہائی اداسی اور خوشی مزاج کی خرابی کی دو انتہا ہیں۔ ادویات اور سائیکو تھراپی سے موڈ ڈس آرڈر پر قابو پایا جا سکتا ہے اور علامات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔موڈ ڈس آرڈر والے شخص کو دوسروں کی مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اپنی مدد کرنے کے قابل نہیں ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ کسی بھی شخص میں موڈ ڈس آرڈر کی علامات محسوس کرتے ہیں تو ان کی مدد کے لیے سائیکو تھراپسٹ سے مشورہ کریں۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو موڈ ڈس آرڈر کسی شخص کی زندگی کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے، اور وہ خودکشی پر بھی غور کر سکتا ہے

دانشورانہ ترقی کی خرابی: Intellectual Developmental Disorder:

انٹلیکچوئل ڈویلپمنٹ ڈس آرڈر ایک نیورو ڈیولپمنٹ ڈس آرڈر ہے جو فکری کاموں میں مسائل کا باعث بنتا ہے۔ فکری نشوونما کے عارضے میں مبتلا بچوں کو سیکھنے، بات چیت کرنے، عقلی طور پر سوچنے، فیصلے کرنے اور منصوبہ بندی جیسی چیزوں میں پریشانی ہوتی ہے۔ وہ اکثر اسکول میں جدوجہد کرتے ہیں اور انہیں دوستوں اور روزمرہ کے کاموں جیسے نہانے یا کپڑے پہننے میں بھی دشواری ہوسکتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ کام کر رہے ہیں، لیکن واقعی مسئلہ یہ ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ کون سا سلوک مناسب ہے۔

قارئین :ہمیں امید ہے کہ آپ یہ مضمون پڑھنے کے بعد اس قابل ہوجائیں گے نفسیاتی بیماریوں اور ان کے نقصانات جان کر بچنے کی تدابیر ضرور کریں گے ۔اللہ کریم ہم سب کو اپنا شکر گزار بندہ بنالے ۔

 

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا