نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حلال فوڈ انڈسٹری اور عالمی منڈی


linkdin


حلال فوڈ انڈسٹری اور عالمی منڈی

Halal Food Industry and Global Market

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)

حلال فوڈ انڈسٹری نے عالمی مارکیٹ میں اپنا وجود منوالیاہے ۔ جس کی وجہ مسلم صارفین میں حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی بڑھتی ہوئی بیداری اور مانگ ہے ۔

دنیا بھر میں مسلمان اپنی روزمرہ کی زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں کو "حلال" (عربی میں اجازت) اور "حرام" (عربی میں حرام) کی حدود کے درمیان گھومتے ہیں۔ حلال یا حرام کی درجہ بندی قرآن اور شریعت کی اسلامی تعلیمات پر مبنی ہے۔ جب کہ کچھ اصول بالکل واضح ہیں (جیسے سور کا گوشت یا الکحل پینے کی ممانعت)، دیگر قواعد بحث اور ذاتی تشریحات کے لیے کھلے ہیں ۔جن پر تحقیق اور دلائل کی روشنی میں حلال و حرام کے حوالے سے نتیجہ اخذکیاجاتاہے ۔

قارئین :حلال انڈسٹری ا س وقت دنیا کی ایک بڑی مارکیٹ ہے ۔جس کاحجم کبھی ہم فیکٹس کی صورت میں آپ کے لیے پیش کریں گے ۔اس مضمون میں ہم حلال مارکیٹ عالمی تناظر میں پیش کرنے کی کوشش کریں گے ۔آئیے کچھ بنیادی اور اہم باتیں جان لیتے ہیں ۔

مارکیٹ کا سائز اور ترقی:

عالمی حلال فوڈ مارکیٹ کافی ہے اور تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مسلم آبادی کے آبادیاتی رجحانات اور غیر مسلم صارفین کی حلال مصنوعات میں بڑھتی ہوئی دلچسپی صنعت کی توسیع میں معاون ہے۔

ممصنوعات کی پیشکش:

حلال فوڈ انڈسٹری گوشت، پولٹری، ڈیری، کنفیکشنری، نمکین اور مشروبات سمیت مختلف مصنوعات کے زمروں پر محیط ہے۔ یہ  پیشکشیں صارفین کی ترجیحات اور غذائی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔

صارفین کی آگاہی اور مطالبہ:

حلال غذائی ضروریات کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری اور اخلاقی استعمال پر توجہ مرکوز کرنے سے عالمی سطح پر حلال مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔خاص طور پر نوجوان نسل حلال طریقوں کے بارے میں زیادہ باشعور ہے اور ایسی مصنوعات کی تلاش میں ہے جو ان کی مذہبی اور اخلاقی اقدار سے ہم آہنگ ہوں۔

سپلائی چینز کی عالمگیریت:

 

حلال مصنوعات کے لیے عالمی سپلائی چین میں توسیع ہوئی ہے، جس سے حلال اجزاء اور مصنوعات کی مختلف منڈیوں میں طلب کو پورا کرنے کے لیے مختلف علاقوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

بین الاقوامی تجارت اور برآمد:

حلال فوڈ کی مضبوط صنعتوں والے بہت سے ممالک بین الاقوامی تجارت میں سرگرم عمل ہیں، دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کی خدمت کے لیے حلال مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔حلال مصنوعات کی برآمد حلال سے تصدیق شدہ کمپنیوں کی اقتصادی ترقی میں معاون ہے اور حلال فوڈ مارکیٹ کی عالمی رسائی کو بڑھاتی ہے۔

حلال سرٹیفیکیشن کے معیارات:

حلال سرٹیفیکیشن کے معیارات کی ہم آہنگی بین الاقوامی تجارت کو آسان بنانے اور سرحدوں کے پار مستقل تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔بین الاقوامی تنظیموں کی معیاری کوششیں اور ممالک کے درمیان تعاون حلال معیارات کی ترقی میں معاون ہے۔

حلال  انڈسٹری اورسیاحت:

سیاحت کا  عالمی حلال فوڈ انڈسٹری پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ سفر کے دوران حلال آپشنز تلاش کرنے والے سیاح دنیا بھر میں حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات اور خدمات کی مانگ میں حصہ ڈالتے ہیں۔

ای کامرس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم:

ای کامرس کا عروج حلال مصنوعات کی عالمی تقسیم میں سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے صارفین دنیا کے مختلف حصوں سے حلال سے تصدیق شدہ اشیاء کی وسیع رینج تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ڈیجیٹل پلیٹ فارم حلال مصنوعات کو فروغ دینے اور صارفین کو عالمی سطح پر پروڈیوسر اور سپلائرز کے ساتھ جوڑنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

سرمایہ کاری اور تعاون:

ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور مقامی کاروباری اداروں کی جانب سے حلال فوڈ انڈسٹری میں سرمایہ کاری میں اضافہ باہمی تعاون اور جدت کو فروغ دیتا ہے، جس سے نئی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کی ترقی ہوتی ہے۔

ثقافتی انضمام:

بازاروں میں حلال مصنوعات کی دستیابی اور قبولیت ثقافتی انضمام، مختلف غذائی طریقوں اور طرز زندگی کی تفہیم اور تعریف کو فروغ دینے میں معاون ہے۔

ریگولیٹری سپورٹ:

مختلف ممالک کی حکومتوں نے حلال فوڈ انڈسٹری کی اقتصادی صلاحیت کو تسلیم کیا ہے اور اس کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے معاون ضوابط اور بنیادی ڈھانچے کو نافذ کر رہے ہیں۔

عالمی حلال فوڈ انڈسٹری کا اثر مسلم صارفین کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے سے آگے ہے۔ ہم دنیا کی ٹریڈ دیکھیں تو ہمیں حلال انڈسٹری پھلتی پھولتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ہمیں امید ہے کہ حلال انڈسٹری کا یہ عالمی تناظر میں overviewآپ کے لیے علم کا ذریعہ بناہوگا۔ہماری کوشش آپ کے لیے مفید ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔علمی دیانت کے تحت یہ معلومات دوسروں تک ضرور پہنچادیجئے گا۔شاید آپ کوعلم ہو کہ اس جدید اور تیکنیکی مضمون کی تیاری میں مجھے کس قدر محنت کرنی پڑھتی ہے ۔آئیں سیکھنے اور سیکھانے کا مشن جاری رکھتے ہیں ۔

آپ کیرئیر کونسلنگ ،آن لائن کورسسز کے حوالے سے ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔آپ ہمیں ہمیشہ خیر بانٹنے والا پائیں گے ۔

رابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:0311226835 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا